تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت ابوثعلبہ خُشنیؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بے شک اللہ نے (بہت سے) فرائض مقرر فرمائے ہیں، سو ان کو تم ضائع نہ کرو اور اس نے بہت سی چیزوں کو حرام قرار دے دیا ہے سو ان کا ارتکاب نہ کرو اور اس نے حدود مقرر فرمائی ہیں، سو ان سے آگے مت بڑھواور اس نے بہت سی چیزوں کے بارے میں خاموشی اختیار فرمائی ہے، یہ خاموشی بھولنے کی وجہ سے نہیں ہے، سو ان کو مت کریدو۔ (مشکوٰۃ المصابیح، ص ۳۲، عن الدارقطنی) تشریح: اس حدیث پاک میں حضور ﷺ نے چار چیزوں کاحکم فرمایا ہے جو بہت ہی اہم ہیں۔ اوّل فرائض کی پابندی، دوم محرمات سے بچنا، سوم حدود خداوندی سے آگے نہ بڑھنا، چہارم جن چیزوں کی حلت و حرمت کے بارے میں کچھ نہیں فرمایا ان کے کریدنے سے بچنا۔ فرائض کی پابندی اور حرام چیزوں سے بچنا سب سے زیادہ اہم ہے، لوگ اس سے بہت غافل ہیں، تعجب ہے کہ بہت سے لوگ مخلوق کے حکموں کی پابندی اور ڈیوٹی کی بجا آوری پوری طرح کرتے ہیں اور اللہ جل مجدہٗ جو سب کا حاکم اور رازق و خالق ہے اس کے فرائض کی ڈیوٹی انجام دینے اور اس کی منع کردہ چیزوں سے بچنے کو کوئی اہمیت نہیں دیتے، اور بہت سے لوگ نوافل اور تطوعات میں پیش پیش نظر آتے ہیں اور فرائض کی ادائیگی میں زبردست کوتاہی کرتے ہیں اور کھلے طور پر حرام چیزوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ راقم حروف نے بعض لوگوں کو دیکھا ہے کہ تہجد اور ذکر و تسبیح کے بہت پابند ہیں لیکن فرض نمازیں ان کے ذمہ قضا ہیں، بعض لوگوں کو دیکھا جاتاہے کہ نفل صدقہ خیر خیرات کرنے اور مسکینوں کو کھانا کھلانے اور روزہ داروں کے روزے کھلوانے میں اپنے مال میں سے بڑا حصہ خرچ کرتے ہیں، لیکن زکوٰۃ صحیح حساب سے نہیں دیتے اور باقاعدہ ادا نہیں کرتے، اور حج بھی چھوڑے ہوئے ہوتے ہیں۔ بہت سے لوگ حرام کمانے سے دریغ نہیں کرتے اسی سے حج کرتے ہیں اور اپنے دین دار ہونے کے گمان میں بھی مبتلا ہیں۔ بہت سے پیروں اور فقیروں نے لوگوں کو بہکا رکھا ہے کہ سالانہ نذرانہ دیئے جاؤ تم جنتی ہو، نماز روزے کی ضرورت نہیں، بس ہم کو نذرانہ دینے سے اللہ کے پیارے ہوجاؤگے، ایسے پیروں نے لوگوں کے ایمان کا ناس کر رکھا ہے۔ خود ڈوبے ہیں مگر ان کو بھی لے ڈوبے ہیں۔ الحاصل فرائض خداوند یہ پابندی اور حرام کاموں سے بچنا بہت ہی زیادہ اہم اور ضروری ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کی توفیق دے۔ یہ بات بھی یاد رکھنا ضروری ہے کہ فرائض و محرمات قرآن مجید میں بھی ہیں او رحدیث شریف میں بھی۔ فرقہ منکرین حدیث جو یہ کہتا ہے کہ قرآن پر عمل کرنا کافی ہے یہ اس کی جہالت ہے اور بے دینی کی بات ہے، قرآن مجید میں ارشاد ہے: {وَمَآ اٰتٰیکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُق وَمَا نَہٰیکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوْاج}1 (1 الحشر: ۷) اور رسول ﷺ جو کچھ تم کو دیں وہ لے لو اور جس چیز سے روک دیں اس سے رک جاؤ۔ اور فرمایا: