تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں ہے، کیا ان کو حضور سرور کائنات ﷺ کی امت ہونے کا دعویٰ نہیں ہے؟ اگر دعویٰ ہے اور ضرور ہے تو پھر اسلام کے سیکھنے سکھانے اور اپنے فرائض کو پہچان کر عمل پیرا ہونے کے لیے کیوں حرکت نہیں کرتی ہیں ؟ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ لباس اور زیور میں کافر و مشرک لیڈیز کی پیروی کرتی ہیں، مجلس میں بیٹھیں تیری میری برائی شروع کردی، آپے میں پھولے نہیں سماتیں، اپنی بڑائی کے تصور میں کسی کو اپنے سامنے کچھ نہیں سمجھتیں، حالاں کہ غیر اسلامی کاموں میں آگے ہیں، آخرت کی ذرا فکر نہیں، زمین کا پیوند بننا ضروری ہے، مگر وہاں کیا بنے گا اور وہاں کے لیے کیا کرکے لے جارہی ہیں اس کا کچھ دھیان نہیں، نماز پر نماز غارت کرتی رہتی ہیں، روزہ پر روزہ چھوڑتی چلی جاتی ہیں، زیور کی حرص ہے، مگر زکوٰۃ کا دھیان نہیں، کیا یہی مسلمانی ہے؟ مسلمان عورتوں کی گود میں (دور نہ جایئے صرف ہمارے ملک میں)سالانہ ہزاروں بچے پرورش پاتے ہیں، مگر ان بچوں کو نہ دین سکھایا جاتا ہے، نہ دین کے لیے بہادری پر ان کو ابھارا جاتا ہے، لڑکے اچھی خاصی لڑکیاں بنے ہیں۔ افسوس کہ لڑکیوں کو بھی مانگ چوٹی کی اتنی فکر نہیں جس قدر فیشن اور بال اور ٹپ ٹاپ کا خیال لڑکوں کو ہوگیا ہے، ماں باپ، بچے سب اسی دھن میں ہیں کہ کسی طرح انگریز ہی بن جاتے، کاش! مسلمان نہ ہوتے، مسلمان بن کر ملا مولوی کے فتوؤں کا نشانہ بننا پڑا، اسلام کی ناگہانی مصیبت کو کیونکرروکا جائے، نہ مسلمان ہوتے نہ پردہ کی پابندی کے لیے کوئی کہتا، نہ کلب میں جانے سے کوئی روکتا، نہ ایکٹرس بننے کی ممانعت کی جاتی، نہ تصویریں چھاپنے سے کوئی باز رکھتا، یہ خیالات ہیں مسلمان کہلانے والوں کے۔ (معاذ اللہ) اچھے اچھے دین دار کہلائے جانے والے جن کی دین داری کا شہرہ ہے اور قرآن و حدیث کے مدرس، اپنی اولاد کو قرآن و حدیث پڑھانے کے لیے راضی نہیں ہیں۔ زبان سے گو نہ کہیں مگر عمل شاہد ہے کہ ان کے اندر کی آواز یہی ہے کہ ہم تو ملا بن کر پچھتائے، دین پڑھا کر اپنی اولاد کا تو ناس نہ کرنا چاہیے (العیاذ باللہ) اگر اندرون خانہ زندگیوں کا جائزہ لے کر دیکھا جائے تو دین داری کا شہرہ رکھنے والوں کا پورا معاشرہ انگریز نظر آئے گا، چھوٹے بڑے سب انگلش فیشن میں غرق ملیں گے، لڑکیوں کے سروں پر دوپٹہ نہ ہوگا، فراک بلا آستین کے ہوں گے، آدھا سینہ آدھی کمر کپڑے سے باہر ہوگی۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلام کا نام لینے والے اور پیغمبر اسلام حضرت محمد رسول اللہ ﷺ کی طرف نسبت کرکے محمڈن بننے والے اپنی اولاد کو (جو آگے چل کر دوسری نسل کی ماں باپ بنے گی) بڑی بے دردی سے اللہ جل جلالہ اور سرتاج انبیاء ﷺ کی محبت اور اطاعت سے دور تر کرنے کی تدابیر اختیار کررہے ہیں، پھر اس پر طرہ یہ ہے کہ رحمتہ اللعالمین ﷺ کی محبت کا دعویٰ بھی کرتے ہیں۔ مدعیان اسلام کو دین کا علم پڑھانے اور رسول پاک ﷺ کے نمونے پر چلنے میں