تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شرم محسوس ہوتی ہے، بے سروپا محبت رسول ﷺ کے دعوے کیونکر صحیح ہوسکتے ہیں۔ جب کہ ذہن، دماغ دوسروں کے طریقوں کو اچھا سمجھتے ہوں اور طرز معاشرت اوراعمال و اخلاق میں یورپ کے ملحدوں اور خدا فراموش، نفس پرست، آدمی نما بھیڑیوں کی تقلید کو فخر سمجھتے ہوں۔ اسلام تو پاکیزہ دین ہے، خدا تعالیٰ کی عبادت سکھاتا ہے، آخرت کے لیے دوڑ دھوپ کرنے کی تلقین کرتا ہے، شرم و حیا کی تعلیم دیتا ہے، حرام و حلال کی تفصیلات سے آگاہ کرتا ہے، شتر بے مہار کی طرح آزاد نہیں چھوڑتا کہ انسان جو چاہے کرتا پھرے، انسان انسان ہے، انسانیت کے بے شمار تقاضے ہیں۔ اسلام ان تقاضوں سے باخبر کرتا ہے اور حیوانیت، درندگی و بہمیت کی زندگی سے انسان کو بچاتا ہے، نفس پرستوں کو اسلام کی یہ گرفت ناگوار ہوتی ہے، اور نفس پرستی میں سب کو شریک کرنا چاہتے ہیں، کہیں آزادی نسواں کے لیے آرٹیکل لکھے جارہے ہیں، کہیں پردہ کی مخالفت ہورہی ہے اور عجیب بات یہ ہے کہ اسلامیات کی ڈگریاں لینے والے اسلام کے خلاف بولتے اور لکھتے ہیں۔ اسلام پر لیکچر ہورہا ہے اور لڑکے لڑکیاں سب بے پردہ بے محابا ہوکر کلاس میں بیٹھتے ہیں اور عین اسلامی لیکچر کے وقت اسلام کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ گزشتہ صدیوں میں جہالت کی وجہ سے اسلام اور اس کے اعمال سے غفلت تھی، اور آج کل علم، ریسرچ اور نام نہاد ترقی اور مغرب سے حاصل کی ہوئی نئی تاریکی (جسے نئی روشنی کہتے ہیں) اسلام کے سمجھنے اور اس کے علوم سے وابستہ ہونے اور اس کے تقاضوں پر عمل پیرا ہونے سے روک رہی ہے۔ آج جب کہ ہمارا معاشرہ اسلام کا مدعی ہوتے ہوئے روز بروز اسلام سے دور ہوتا جارہا ہے اور زندگی کے ہر شعبے میں بے دینی جڑ پکڑتی جارہی ہے، اور ریڈیو، ٹی وی، فحش لٹریچر، ناولوں، افسانوں کی بہتات نے پوری طرح ذہنوں کو مسموم کردیا ہے، منکرات اور فواحش اور ان کے اسباب و دواعی کے دفاع اور انسداد کے لیے ان تھک محنت اور کوشش کی ضرورت ہے۔ ہر شخص اپنی بساط کے بہ قدر اور مقدور بھر اس کے لیے کوشش کرے تو ان شاء اللہ پھر دینی ہوائیں چلنے لگیں گی، حکومت کے افراد ہر محکمہ میں دینی احکام پر خود عمل پیرا ہوں اور ماتحتوں کو بھی دین پر چلانے کی کوشش کریں، اصحاب سیاست احکام شرعیہ پرعمل پیرا ہونے کی تلقین کرتے رہیں، صحافی حضرات اپنے ماہناموں اور ہفت روزہ جرائد میں اور روزانہ افق صحافت پر طلوع ہونے والے اخباروں میں دین اور دینیات کا چرچا کریں، غیردینی مضامین اور اشتہارات سے اخباروں اور رسالوں کو پاک کریں۔ محکمہ ریڈیو گانے بجانے کو بند کرے اور اصلاحی تقاریر کا سلسلہ زیادہ زور و شور سے جاری کرے، سب نے مل کر جس طرح معاشرہ کو بگاڑا ہے اسی طرح سب ہمت کرکے اس کی اصلاح کے لیے قدم اٹھائیں اور ہر ممکن تدبیر کام میں لائیں۔ یوں تو پورے ہی معاشرہ کی اصلاح کی ضرورت ہے۔ لیکن خصوصیت کے ساتھ اصلاح نسواں پر زیادہ توجہ دینا ضروری ہے کیوں کہ ہر بچہ کا سب سے پہلا