تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے۔ ایک حدیث میں ارشاد ہے وَلَاَ تَشْرَبِ الْخَمْرَ فَاِنَّھَا مِفْتَاحُ کُلِّ شَرٍّ یعنی شراب نہ پی کیوں کہ وہ ہر برائی کی کنجی ہے۔ سچ فرمایا رحمتہ للعالمین ﷺ نے، جو قومیں شراب پیتی ہیں ان کی حالت نظروں کے سامنے ہے۔ یہ لوگ ہر برے سے برے گناہ کا کام کر گزرتے ہیں۔ جو نام کے مسلمان اس ناپاک چیز کے پینے کو اختیار کرلیتے ہیں وہ بھی یور پ اور امریکہ کے گندے لوگوں کی طرح بے حیائی اور بے شرمی میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ ۵۔ پانچویں نصیحت: یہ فرمائی کہ گناہ مت کرنا، کیوں کہ گناہ کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی ناراضگی نازل ہوجاتی ہے، مطلب یہ ہے کہ جو انسان خداوند قدوس کی فرماں برداری میں لگا رہے اور گناہوں سے پرہیز کرتا رہے اسے اللہ جل جلالہ کی خوش نودی حاصل ہوتی ہے اور اللہ جل جلالہ ، اسے مصائب دنیا اور عذاب آخرت سے بچاتے ہیں اور جیسے ہی گناہ کرلیا تو بس اللہ تعالیٰ کے غصہ اور نزول عذاب کا مستحق ہوگیا۔ گناہ مصیبت کا سبب ہے اس کی وجہ سے طرح طرح کی وبائیں نازل ہوتی ہیں۔ آج کل ہمارا سارا معاشرہ گناہوں سے بھرا ہوا ہے، مرد و عورت، بوڑھے، جوان، حاکم، محکوم، امیر غریب سب گناہوں میں لت پت ہیں، خال خال کوئی شخص جس کے گناہ کم ہوں ورنہ سب ہی طرح طرح کے گناہوں میں مبتلا ہیں اور عذاب خداوندی کو ہروقت دعوت دیتے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ سمجھ دے۔ اور لطف یہ ہے کہ سب لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ مصیبتیں اور آفتیں، زلزلے، سیلاب ہماری بداعمالیوں کا نتیجہ ہیں، لیکن اس اقرار کے باوجود گناہ چھوڑنے کو تیار نہیں۔ مصیبتیں اقرار گناہ سے نہیں ٹلیں گی، ترک گناہ سے دفع ہوں گی۔ اس بارے میں احقر کا مفصل رسالہ ’’ہماری مصیبتوں کے اسباب اور ان کا علاج‘‘ ملاحظہ فرمائیں۔ ۶۔ چھٹی نصیحت: یہ فرمائی کہ میدان جہاد سے مت بھاگنا، اگرچہ دوسرے لوگ یعنی تیرے ساتھی ہلاک ہوجائیں۔ جب کسی جگہ کافروں سے مقابلہ ہو تو جم کر جنگ کرنا چاہیے، جو مسلمانوں کی خاص امتیازی شان ہے۔ بعض حالات میں میدان جنگ سے چلا جانا بھی جائز ہے۔ لیکن بہت سے حالات میں ضروری ہوجاتا ہے کہ میدان ہرگز نہ چھوڑا جائے، اگر ایک شخص ہی باقی رہ جائے تو وہ تنہا ہی لڑلڑ کر جان دے دے۔ اس حدیث میں یہی بات بتائی ہے اور آیت قرآنی وَمَنْ یُّوَلِّھِمْ یَوْمَئِذٍ دُبُرَہٗ اِلَّا مُتَحَرِّفًا لِقِتَالٍ اَوْ مُتَحَیِّزًا اِلٰی فِئَۃٍ فَقَدْبَآئَ بِغَضَبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَمَأْ وٰئَہُ جَھَنَّمُ وَبِئْسَ الْمَصِیْرُ میں بھی اس کے احکام بتائے ہیں۔ اس مسئلہ کی پوری تفصیل کتب فقہ میں مذکور ہے۔