تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۹۸۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ لَیْسَ شَیْئٌ اَکْرَمَ عَلَی اللّٰہِ مِنَ الدُّعَائِ۔ (رواہ الترمذی وقال حدیث حسن غریب) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور فخر عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک کوئی چیز دعا سے بڑھ کر بزرگ و برتر نہیں۔ (مشکوٰۃالمصابیح: ص ۱۵۴ بحوالہ ترمذی) ۹۹۔ وَعَنْ اَنَسٍؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِﷺ الدُّعَائُ مُخُّ الْعِبَادَۃِ۔ (رواہ الترمذی) حضرت انسﷺ سے روایت ہے کہ حضور سیّد المرسلین رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ دعا عبادت کا مغز ہے۔(مشکوٰۃ المصابیح: ص ۱۹۴ بحوالہ ترمذی) ۱۰۰۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ مَنْ لَّمْ یَسْئَالِ اللّٰہَ یَغْضَبْ عَلَیْہِ۔ (رواہ الترمذی) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور پرنور سرور عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص اللہ تعالیٰ سے سوال نہیں کرتا اللہ تعالیٰ شانہٗ اس پر غصہ ہوتے ہیں۔ (مشکوٰۃ المصابیح: ص ۱۹۵ بحوالہ ترمذی) تشریح: ان احادیث شریفہ میں دعا کی فضیلت و اہمیت بیان فرمائی ہے۔ حدیث نمبر ۱۰۶ میں فرمایا کہ عبادات میں اللہ کے نزدیک دعا سے بڑھ کر کوئی چیز بزرگ و برتر نہیں ہے اور حدیث نمبر ۱۰۷ میں فرمایا کہ دعا عبادت کا مغز ہے۔ چھلکے کے اندر جو اصل چیز ہوتی ہے اس کو مغز کہتے ہیں اور اسی مغز کے دام ہوتے ہیں۔ بادام کو اگر پھوڑو تو اس میں گری نکلے گی اسی گری کی قیمت ہوتی ہے اور اسی کے لیے بادام خریدے جاتے ہیں۔ عبادتیں بہت ساری ہیں اور دعا بھی ایک عبادت ہے، لیکن یہ عبادت بہت بڑی عبادت ہے۔ عبادت ہی نہیں عبادت کا مغزہے اور اصل عبادت ہے کیوں کہ عبادت کی حقیقت یہ ہے کہ اللہ جل جلالہ کے حضور میں بندہ اپنی عاجزی اور ذلت پیش کرے اور خشوع و خضوع یعنی ظاہر و باطن کے جھکانے کے ساتھ بارگاہ بے نیاز میں نیاز مندی کے ساتھ حاضر ہو۔ چوں کہ یہ عاجزی والی حضوری دعا میں سب عبادتوں سے زیادہ پائی جاتی ہے اس لیے دعا کو عبادت کا مغز فرمانا بالکل صحیح ہے۔ جب بندہ اپنے کو عاجز محض جان کر یہ یقین کرتے ہوئے دست بدعا ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ غنی اور بے نیاز ہیں، ان کو کسی چیز کی حاجت اور ضرورت نہیں ہے۔ وہ کریم ہیں۔ خوب دینے والے ہیں، جس قدر چاہیں دے سکتے ہیں، ان کو روکنے میں اپنا کوئی نفع نہیں تو اس یقین کی وجہ سے حضوری بارگاہ میں محو ہوجاتا ہے اور اس طرح سے اس کا یہ شغل سراپا عبادت بن جاتا ہے اور اس کو عبادات کا مغز نصیب ہوجاتا ہے۔ حدیث نمبر ۱۰۰ میں فرمایا کہ جو شخص اللہ سے سوال نہیں کرتا اللہ اس سے ناراض ہوجاتا ہے۔ چوں کہ دعا میں بندہ کی عاجزی اور حاجت مندی کا اقرار ہوتا ہے اور اس یقین کا اظہار ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی دینے والا ہے اور وہ بڑا داتا ہے۔ اس لیے دعا اللہ تعالیٰ کی رضامندی کا سبب بنتی ہے اور جب کوئی بندہ دعا سے گریز کرتا ہے اور اپنی حاجت مندی کے اقرار کو اپنی شان کے خلاف سمجھتا ہے تو اللہ تعالیٰ شانہٗ