تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وہی ہیں جو حیض (عورتوں کی ہر مہینہ والی مجبوری) کے احکام ہیں ۔ جب حیض و نفاس کا زمانہ ہو تو کئی عبادتیں منع ہوجاتی ہیں، چوں کہ یہ ایک اہم عبادت کا سفر تھا اور مکہ معظمہ پہنچ کر حج کرنا تھا اور اس سے پہلے اس طرح کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا تھا۔ اس لیے مسئلہ جاننے کی ضرورت تھی کہ اس حالت میں حج کا احرام باندھیں یا نہ باندھیں اور پھر احرام باندھنے کے بعد حج کیسے کریں ۔ لہٰذا ضروری ہوا کہ حضور اقدسﷺ سے اس بارے میں دریافت کیا جائے اور مسئلہ معلوم ہوجائے کہ جو عورت اس حال میں ہو وہ احرام کے موقع پر کیا کرے۔ جب آپ سے مسئلہ معلوم کیا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ غسل کرلو اور لنگوٹہ کس لو اور احرام باندھ لو، چناں چہ انھوں نے ایسا ہی کیا اور احرام باندھ کر حج کے ارکان و افعال ادا کیے۔ اس سے معلوم ہوا کہ چاہے حالت نفاس ہو یا حالت حیض ہو، یہ دونوں حالتیں احرام سے روکنے والی نہیں ہیں ۔ غسل کرکے اورلنگوٹہ کس کے حج یا عمرہ کی نیت کرکے لَبَّیْکَ اَللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ آخر تک پڑھ لے۔ ایسا کرنے سے عورت احرام میں داخل ہوجائے گی۔ البتہ احرام کی رکعتیں نہ پڑھے۔ کیوں کہ ہر نماز کے لیے پاک ہونا شرط ہے، احرام کے موقعہ پر جو غسل کیا جاتا ہے یہ غسل نظافت ہے۔ یعنی اس سے صفائی ستھرائی مقصود ہوتی ہے، حیض یا نفاس کے دنوں میں کوئی عور ت اگر غسل کرے تو اس سے پاک نہ ہوگی لیکن صفائی ستھرائی ہوجائے گی، اس لیے حضرت اسماء ؓ کو آپ نے غسل کرنے کا حکم فرمایا اور جاننا چاہیے کہ احرام کے موقعہ پر غسل کرنا فرض وواجب نہیں البتہ مسنون ہے، ثواب کی چیز ہے۔ اگر کوئی مرد و عورت بلاعذر بھی بغیر غسل کیے احرام باندھ لے تو تب بھی اس کا احرام صحیح ہوجائے گا۔ حج میں صرف ایک ایسی چیز ہے جو حیض و نفاس کی حالت میں نہیں ہوسکتی باقی دوسرے احکام جو عرفات، مزدلفہ، منیٰ میں ادا کیے جاتے ہیں ان کے کے لیے پاک ہونا شرط نہیں ہے اور وہ حالت حیض و نفاس میں اور جنابت (غسل فرض ہونے کی حالت میں)اور بے وضو ادا ہوسکتے ہیں (جب کوئی عورت حج کا احرام حیض و نفاس کے دنوں میں باندھ لے تومکہ معظمہ پہنچنے کے بعد پاک ہونے تک طواف قدوم نہ کرے جو مسنون ہے۔ جب پاک ہوجائے تو طواف کرلے۔ یہ طواف منیٰ عرفات جانے سے پہلے ہوتا ہے اور عرفات، مزدلفہ، منیٰ کے سب احکام ادا کرے۔ بارہویں تاریخ کا سورج چھپنے سے پہلے پہلے پاک ہوجائے تو غسل کرکے طواف زیارت کرے، طواف زیارت فرض ہے اور جو بارہویں تاریخ کے اندر اندر ہوجانا واجب ہے۔ یہ طواف دس گیارہ بار تینوں تاریخوں میں سے کسی دن کرلینا لازم ہے، لیکن اگر کوئی عورت ان تینوں دنوں میں بھی حیض و نفاس سے پاک نہ ہو تو مکہ معظمہ میں مقیم رہے اور پاک ہونے کے بعد طواف زیارت کرے اس کے بعد طواف وداع کرکے وطن کے لیے روانہ ہو کیوں کہ یہ تاخیر شرعی مجبوری کی وجہ سے ہوگی اس لیے طواف زیارت کی بارہویں تاریخ سے لیٹ کرنے کی وجہ سے کوئی دم وغیرہ واجب