تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اللّٰہُ ﷺ فَقَالَتْ اِنِّیْ کُنْتُ تَجَھَزُّتُ لِلْحَجِّ فَاعْتَرَضِ لِیْ فَقَالَ لَھَارَسُوْلِ اللّٰہُ ﷺ أِعْتَمِرِیْ فِیْ رَمَضَانَ فَاِنَّ عُمْرَۃً فِیْہِ کََحََجَّۃٍ۔ (رواہ مالک فی الموطا) حضرت ابوبکر بن عبدالرحمن ؓ سے روایت ہے کہ ایک صحابی خاتون ؓ حضور اقدسﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ یارسول اللہﷺ میں نے حج پر جانے کی تیاری کی تھی۔ پھر عذر پیش آگیا جس کی وجہ سے نہ جاسکی (اب حج کا ثواب حاصل کرنے کے لیے کوئی راستہ بتایئے) آپ نے اس کے جواب میں فرمایا کہ تم رمضان میں عمرہ کرلو کیوں کہ رمضان میں عمرہ کرنے کا ثواب حج کرنے کے برابر ہے۔ (موطا امام مالک، ص ۱۳۴، طبع دار الاشاعت کراچی) تشریح: عمرہ بھی مستقل عبادت ہے اور بہت بڑی سعادت ہے۔ جس کو مقدور ہو اس کے لیے سنت موکدہ ہے، حج کی طرح یہ بھی مکہ ہی میں ادا ہوتا ہے۔ اگر اپنے وطن سے عمرہ کے لیے جارہے ہوں تو راستے میں جو احرام باندھنے کی جگہ آتی ہے (جسے میقات کہتے ہیں) وہاں سے احرام باندھ لیں اور اگرمکہ میں ہوتے ہوئے عمرہ کا ارادہ کریں تو عمرہ کا احرام باندھنے کے لیے حرم شریف سے باہر جانا پڑتا ہے۔ سب سے قریب جگہ جہاں حد حرم ختم ہوتی ہے تنعیم میں ہے جو مکہ مکرمہ سے تین میل ہے۔ اکثر لوگ وہاں جاتے ہیں اور وہاں سے قاعدہ کے مطابق احرام باندھ کر مکہ معظمہ آکر عمرہ کرلیتے ہیں ۔ تنعیم میں مسجد بنی ہوئی ہے جسے مسجد عائشہ کہتے ہیں ۔ حضور اقدسﷺ نے اپنی اہلیہ حضرت عائشہ ؓ کو ان کے بھائی عبدالرحمن بن ابی بکر ؓ کے ساتھ مکہ مکرمہ سے یہاں بھیجا تھا۔ وہ اپنے بھائی کے ساتھ جاکر تنعیم سے احرام باندھ کر آئیں اورمکہ مکرمہ میں آکر عمرہ ادا کیا۔ عمرہ کا احرام باندھ کر جب مکہ مکرمہ پہنچے تو کعبہ شریف کا طواف کرے۔ پھر دو رکعت واجب طواف پڑھے اور صفا و مروہ کی سعی کرے۔ اس کے بعد بہ قدر ایک پورہ بال کٹا کر احرام سے نکل جائے۔ کم از کم چوتھائی سر کے بال کٹ جائیں ۔ بس عمرہ کی حقیقت اسی قدر ہے۔ اس کے علاوہ عمرہ کے بیان میں جو باتیں کتابوں میں لکھی گئی ہیں، سنت یا مستحب ہیں، ان کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ عمرہ کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں ہے۔ سال بھر میں جب چاہے عمرہ کرے، البتہ پانچ دن ایسے ہیں جن میں عمرہ کا کرنا، احرام باندھنا ممنوع ہے۔ وہ پانچ دن یہ ہیں ۔ بقر عید کی نویں تاریخ اور اس کے بعد دسویں، گیارہویں، بارہویں اور تیرہویں تاریخ۔ رمضان المبارک میں عمرہ کرنے کا بہت بڑا ثواب ہے۔ حضور اقدسﷺ نے فرمایا کہ رمضان المبارک میں عمرہ کرنا حج کرنے کے برابر ہے اور بعض روایات میں ہے کہ آپ نے فرمایا۔ رمضان کا عمرہ میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے۔ (کمافی الترغیب) جن حضرات کو موقع مل جائے اس خیر و برکت کو ہاتھ سے نہ جانے دیں ۔ خصوصاً جبکہ مکہ یا سعودی عرب کے کسی بھی شہر یا بستی میں مقیم ہوں تو اس سعادت سے ضرور مالا مال ہوں اور بار بار عمرہ کریں یاد رہے کہ رمضان کے عمرہ سے حج کا ثواب مل جائے گا لیکن اس کی وجہ سے فرض حج ساقط نہ ہوگا۔ اس کی