تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایمان لانا آجاتا ہے، اگر کوئی شخص یہ کہے کہ لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ کی گواہی دیتا ہوں لیکن قرآن شریف کی کسی بات کو مانے اور کسی بات کو نہ مانے یا حضرت محمد مصطفی ﷺ کی کسی بات کو غلط کہے یا کسی بات کا مذاق بنائے، یا آپ نے جو غیب کی خبریں دی ہیں (جن میں قبر، حشر نشر، حساب کتاب، پل صراط، جنت و دوزخ کے احوال بھی شامل ہیں) ان میں سے کسی ایک میں ذرا سا بھی شک کرے تو وہ مسلمان نہیں ہے، خواہ کیسا ہی کلمہ گو ہونے کا دعویٰ کرے۔ بہت سے لوگ عیسائیوں اور یہودیوں سے پی ایچ ڈی کی ڈگری لیتے ہیں اور ڈگری بھی اسلامیات نام کی ہوتی ہے، جب یہ لوگ یورپ اور امریکہ ان ڈگریوں کے لیے جاتے ہیں تو دشمنان دین ان کو اسلام پر اعتراض سمجھادیتے ہیں، اسلامی عقائد کو ان کے دلوں میں مشکوک کردیتے ہیں اور ان لوگوں نے ڈگریوں کے یہ دھندے نکالے ہی اس لیے ہیں کہ مسلم نوجوانوں کو اسلام کے بارے میں شک کرنے والا بنادیں، اور ان کے ایمان کو ان کے دلوں سے کھرچ دیں۔ بعض جاہل کہتے ہیں کہ فلاں چیز اسلام کے بنیادی عقیدوں میں سے نہیں ہے اس لیے اس کا منکر ہوجائے تو کافر نہ ہوگا، یہ ان کی جاہلانہ باتیں ہیں، بنیادی اور بے بنیادی کا فرق ملحدوں نے سمجھایاہے۔ جب کوئی شخص اللہ تعالیٰ پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لے آیا تو اللہ و رسول کی ہر بات کا ماننا ضروری ہوگیا اور اسلامی عقائد میں داخل ہوگیا۔ بعض لوگ اپنی جہالت سے کہتے ہیں کہ فلاں چیز قرآن میں نہیں ہے، اس لیے اس کا ماننا ضروری نہیں ہے۔ یہ بات بھی ملحدوں اور زندیقوں نے چلائی ہے۔ اگر صاف صاف تصریح کے ساتھ کوئی چیز قران میں نہ ہو، لیکن حضور اقدس ﷺ نے بتائی ہو تب بھی اس پر ایمان لانا فرض ہے۔ حضور ﷺ کو اللہ کا نبی مانا اور آپ کی کسی بات کو ماننے سے انکاری ہوگئے اور یہ بہانہ کردیا کہ قرآن میں نہیں ہے، یہ بھی تو بے دینی کی بات ہے اور جب آپ کی کسی بات کے صحیح ہونے میں شک کرلیا تو پھر آپ کے رسول ہونے پرکہاں یقین رہا۔ ایک زمانہ تھا جب ایمان کی ہوائیں اور فضائیں تھیں، اس وقت مشرک و کافر جوق در جوق اسلام میں داخل ہوتے تھے اور آج کل الحاد اور ارتداد کا دور ہے۔ مسلمانوں کی نسلیں اندر اندر کفری عقائد اختیار کررہی ہیں، ان کو ایمانیات میں شک رہتا ہے اور بظاہر اپنے کو مسلمان کہتے ہیں۔ والدین پر فرض ہے کہ ایمان اور ایمانیات تفصیل سے بچوں کو سکھائیں اور ایسے ماحول سے بچائیں، جس میں جاکر ان کے عقائد اسلامیہ میں شک پیدا ہو، حدیث بالا میں نمبر ۲پر موت پر ایمان لانا اور نمبر ۳ پر موت کے بعد حساب کتاب کے لیے زندہ ہوجانے پر ایمان لانا مذکور ہے، ان دونوں چیزوں پر ایمان لانا بھی فرض ہے۔ سب لوگ مریں گے اس کو تو لوگ یوں بھی مان لیتے ہیں، لیکن مرنے کے بعد زندہ ہونا اور حساب کتاب ہونا اس کو ملحد اور بے دین نہیں مانتے اور ایسی بے دینی کی باتیں وہ لوگ مسلمان بچوں میں پھیلاتے رہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جو مرگیا سو مرگیا، پھر زندہ ہونا اور حساب کتاب جنت و دوزخ کا وجود ان کی سمجھ میں نہیں آتا،