تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
۶۔ وَعَنْ جَابِرٍ ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ ثِنَتَانِ مُوْجِبَتَانِ قَالَ رَجُلٌ یَّارَسُوْلَ اللّٰہِ مَا الْمُوْجِبَـتَانِ قَالَ مَنْ مَّاتَ یُشْرِکُ بِاللّٰہِ دَخَلَ النَّارَ وَمَنْ مَّاتَ لَا یُشْرِکُ بِاللّٰہِ دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔ (رواہ مسلم) حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ دو چیزیں واجب کرنے والی ہیں، ایک شخص نے عرض کیا، یارسو ل اللہ ﷺ کون سی دو چیزیں واجب کرنے والی ہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ جو شخص اس حال میں مرگیا کہ اللہ کے ساتھ شریک کرتا تھا، وہ دوزخ میں داخل ہوگا اور جو شخص اس حال میں مرا کہ اللہ کے ساتھ شرک نہیں کرتا تھا (بلکہ اللہ کو ایک مانتا تھا اور اس کے دین کو قبول کیے ہوئے تھا) وہ جنت میں داخل ہوگا۔ (مشکوٰۃ ص ۱۵ عن المسلم) تشریح: اس حدیث میں ارشاد فرمایاکہ جو شخص اللہ کی ذات وصفات میں کسی چیز کو شریک نہ کرے گا بلکہ اس کو وحدۂ لاشریک جانتے اور مانتے ہوئے اس کے دین کو قبول کرے گا اور اسی حال میں مرے گا وہ جنتی ہوگا، اور جو شخص اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک بنائے گا اور اسی حال میں مرے گا وہ دوزخی ہوگا۔ شرک نہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ شانہٗ کے بارے میں یہ عقیدہ رکھے کہ وہ اپنی ذات و صفات میں تنہا و یگانہ ہے، اس کی طرح کوئی بھی چیز نہیں ہے، وہ تنہا عبادت کے لائق ہے، یہ عقیدہ بھی رکھے اور عمل بھی اسی کے مطابق کرے، اور اس کے سوا کسی کی پرستش اور پوجا نہ کرے، سب غیبوں کا جاننے والا اور ہر جگہ اپنے علم و قدرت سے حاضر ہونے والا اور ساری مخلوق کا خالق و مالک صر ف اسی کو سمجھے، اور یہ یقین کرے کہ اس کے ارادہ و تصرف میں کسی کا کوئی دخل نہیں ہوسکتا، نہ اس کا کوئی برابر ہے نہ ساجھی ہے، نہ شریک ہے نہ وزیر ہے، نہ مددگار ہے نہ معاون ہے، نہ اس کی اولاد ہے، نہ بیوی ہے، نہ اس کا کوئی والد ہے نہ والدہ ہے، نہ وہ کسی کا ماں باپ ہے۔ شرک یہ ہے کہ اللہ کو چھوڑ کر کسی مخلوق کی پوجا اورپرستش کرے، یا اللہ کی بھی عبادت کرے اور کسی دوسرے کی بھی پوجا و پرستش کرے، جیسے ہندو لوگ خدا کو بھی مانتے ہیں اورمخلوق کی پوجا بھی کرتے ہیں، بتوں کے سامنے سجدہ کرتے ہیں، ان کے نام کی نذریں مانتے ہیں اور ان پر چڑھاوے چڑھاتے ہیں، اور ان کے سامنے جانوروں کو کاٹتے ہیں اور جیسے نصرانی (جنھیں عیسائی کہا جاتا ہے) اللہ کے ساتھ حضرت عیسیٰ ؑ اور ان کی والدہ ماجدہ حضرت مریم کو معبود مانتے ہیں اورصلیب کی بھی پرستش کرتے ہیں۔ حضرت عیسیٰ ؑ کو اللہ کا بیٹابھی کہتے ہیں اور ان کی والدہ کی عبادت بھی کرتے ہیں۔ یہ شرک اعظم ہے۔ دیکھنے میں نصرانی کیسے مہذب ہیں، بڑے بڑے ملکوں کو چلاتے ہیں اور دنیا کی سیاست پر چھائے ہوئے ہیں، لیکن اللہ کے ساتھ شرک کرنے اور اس کے آخری نبی و رسول حضور محمد مصطفی ﷺ کا انکار کرنے کی وجہ سے کافر اور مشرک ہیں، چاند پر پہنچ گئے تو کیا ہوا، اصل تو آخرت کی ابدی زندگی کو دیکھنا ہے، وہاں دوزخ میں چلا گیا تو یہاں کا چاند پر پہنچنا کیا کام دے گا۔