تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوجائے۔ نفس کو زیادہ رگڑا جائے تو صحت بھی خراب ہوجاتی ہے اور روزانہ رات بھر بیدار رہے تو آنکھوں پر بہت زیادہ اثر پڑتا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمروؓ کا واقعہ جو اوپر مذکور ہوا اس کی بعض روایات میں یہ الفاظ بھی آتے ہیں۔ فَاِنَّکَ اِذَا فَعَلْتَ ذٰلِکَ ھَجَمَتْ عَیْنُکَ وَنَفَھَتْ نَفْسُکَ۔ (بخاری: ۱/ ۱۵۴) یعنی جب تم راتوں رات نماز میں کھڑے رہوگے اور روزانہ روزہ رکھوگے تو تمہاری آنکھیں اندر کو دھنس جائیں گی اورنفس تھک کر رہ جائے گا۔ اور جب بڑھاپے کا دور آئے گا تو عبادات میں محنت کرنے سے وہ شخص عاجز رہ جائے گا جس نے جوانی میں میانہ روی سے کام نہ لیا، اور نفس کو بہت زیادہ محنت میں مشغول رکھا، اسی لیے تو عبداللہ بن عمروؓ بڑھاپے میں افسوس کیا کرتے تھے کہ کاش میں حضور اقدسﷺ کی ارشاد فرمودہ رخصت کو مان لیتا، اگر میانہ روی سے چلتا رہے تو جوانی اور بڑھاپے میں برابر کام چلتا رہے گا۔ اور تھوڑا تھوڑا بہت ہوجائے گا۔ عبادت میں بہت زیادہ محنت کرکے بڑھاپے میں پڑجانے اور عبادت کے چھوٹ جانے کے نقصان کے علاوہ جسم اور نفس اور آنکھ کے حقوق اور اہل و عیال اور مہمانوں کے حقوق کی ادائیگی کا بھی کوئی موقعہ ایسے غلو کرنے والے عابد کو نہیں ملتا۔ اسی لیے حضور اقدسﷺ نے حضرت عبداللہ بن عمروؓ کو میانہ روی کا حکم فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ تمہارے نفس اور بیوی اور مہمانوں کا بھی تم پر حق ہے۔ بہت سے مرد اور عورت اپنی بزرگی اور عبادت کے گھمنڈ میں گھر والوں اور مہمانوں کا حق نہیں پہچانتے، مہمان کا حق اتنا ہی نہیں ہے کہ بس اس کو روٹی کھلادی اور بستر دے کر سلادیا جائے، بلکہ اس کے حقوق میں یہ بھی ہے کہ اس کے ساتھ بیٹھے اٹھے، بات چیت کرے، اگر مہمان کو روٹی کھلادی اور خود روزہ رکھ لیا اور رات کو اسے بستر دے کر خود لمبی نماز میں لگ گئے تو اس بیچارے کا کیا دل خوش ہوگا؟ کیا یاد کرے گا کہ ہم کس کے گھر گئے تھے، مہمان دو باتیں کرنے کے لیے ترستا رہا اور صاحب خانہ بزرگ صاحب رات بھر نماز پڑھتے رہے، وہ ساتھ کھانا کھانے کا خواہش مند رہا اورحضرت صاحب نے روزہ رکھ لیا، اس طرح سے بے دلی کے ساتھ ایک دو دن گزار کر مہمان چلا جائے، یہ کوئی بزرگی کا طرز عمل نہیں ہے، مہمان کے ساتھ وقت گزارنا، اس کے ساتھ ہنسنا بولنا، پاس بیٹھنا، بات کرنا اور اس کے ساتھ کھانا کھانا، خصوصاً جبکہ قریبی رشتہ دار ہو، یہ سب دین داری اور بزرگی میں شامل ہے، البتہ عورتیں نامحرم مہمان سے خلا ملا نہ کریں، نہ بے پردہ ہوکر سامنے آئیں، نہ تنہائی میں ان کے پاس جائیں۔ اہل و عیال کا بھی حق ہے، ان سے بولے، بات کرے، دل داری کرے، بیوی شوہرکا، شوہر بیوی کا خیال رکھے، بہت سے مرد عبادت میں غلو کرتے ہیں، راتوں رات نماز