تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زبردستی کرنا کہ رسی سے لٹک جائیں یاآنکھوں میں کوئی چیز ڈال لیں جس سے نیند بھاگ جائے، یہ ممنوع ہے، اگر طبیعت حاضر نہ ہو، دل میں بشاشت نہ ہو، نفس میں سستی ہو، آنکھوں میں نیند بھری ہو، جمائیاں آرہی ہوں، کہتے کچھ ہوں اور زبان سے نکلتا کچھ ہو، اس حالت میں تہجد پڑھنے کے بجائے آرام کرلینا اور سوجانا بہتر ہے۔ حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ جب تم میں سے کسی کو نماز پڑھتے ہوئے نیند آنے لگے تو سوجائے، یہاں تک کہ نیند چلی جائے، کیوں کہ نیندکی حالت میں نماز پڑھنے سے پتہ نہ چلے گا (کہ کیا کہہ رہا ہے) ہوسکتا ہے کہ وہ (اپنے ارادہ سے تو)مغفرت کی دعا کرنا چاہتا ہو اور (نیند کے غلبہ کی وجہ سے استغفار کے بجائے) اپنے حق میں برا کہہ رہا ہو۔ (مشکوٰۃ عن البخاری و مسلم) اور حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آں حضرتﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص رات کو (نماز میں) کھڑا ہو اور قرآن پڑھنے سے زبان لڑکھڑا رہی ہو (یعنی نیند کی وجہ سے الفاظ ادا نہ ہورہے ہوں) اور پتہ نہ چلے کہ کیا کہہ رہا ہے تو لیٹ جائے اور آرام کرے۔ (سنن ابوداود) حضرت حولاء بنت تویتؓ کے بارے میں جب آں حضرت سرور عالمﷺ سے حضرت عائشہؓ نے عرض کیا کہ یہ راتوں رات نماز پڑھتی ہیں اور سوتی نہیں ہیں تو آ پ نے ناگواری1 (1 في موطا امام مالک ؒ فی قصہ الحولا فکرہ رسول اللّٰہ ﷺ ذلک حتی عرفت الکراہیۃ فی وجہ) کا اظہار فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ بہ قدر طاقت کے عمل کرو۔ ایک مرتبہ تین آدمی حضور اقدسﷺ کی ازواج مطہراتؓ کے پاس آئے تاکہ آپ کی (اندرون خانہ والی) عبادت کے بارے میں معلوم کریں، جب ان سب کو آپ کی عبادت کے بارے میں بتادیا گیا (جس میں رات کو سونے اور عبادت کرنے کا ذکر تھا) تو انھوں نے اس کو کم سمجھا اور آپس میں کہنے لگے کہ ہم کہاں اور اللہ کے رسول کہاں؟ (تھوڑی عبادت میں ہمارا کام کیسے چلے گا، رہے آپ، تو آپ کی بڑی شان ہے، اللہ نے آپ کے اگلے پچھلے خطا قصور سب معاف فرمادیئے ہیں) اس کے بعد ان میں سے ایک نے کہا کہ میں راتوں رات نماز پڑھوں گا (بالکل رات کو نہ سوؤں گا) دوسرے نے کہا کہ ہمیشہ روزانہ (نفلی) روزہ رکھوں گا، بے روزہ نہ رہوں گا (اور رمضان کے روزے رکھنا تو بہرحال فرض ہیں) تیسرے نے کہا میں عورتوں سے علیحدہ رہوں گا، کبھی نکاح نہ کروں گا، یہ باتیں ہوہی رہی تھیں کہ حضور اقدسﷺ تشریف لائے اور ارشاد فرمایا کہ تم لوگوں نے ایسا ایسا کہا ہے؟ خبردار! خدا کی قسم! میں تم میں سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں اور اللہ (کی رضا)کے لیے گناہوں سے بچنے والا ہوں، میں روزے بھی رکھتا ہوں اور بے روزہ بھی رہتا ہوں (رات کو نفل) نماز بھی پڑھتا ہوں، سوتا بھی ہوں اور عورتوں سے شادی بھی کرتا ہوں، پس جو شخص میرے طریقہ سے ہٹے وہ مجھ سے (تعلق رکھنے والا) نہیں ہے۔ (مشکوٰۃ ص ۲۷ عن البخاری و مسلم) حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاصؓ راتوں رات نماز پڑھتے تھے اور روزانہ دن