تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے لیے چلا آرہا تھا، اس کے کپڑے بہت زیادہ سفید اور بال بہت زیادہ کالے تھے، اس کے حال سے سفر کے آثار ظاہر نہیں ہورہے تھے اور اسے ہم میں سے کوئی پہچانتا بھی نہ تھا۔ اس کے اس حال سے تعجب اس لیے ہوا کہ مدینہ منورہ کا باشندہ ہوتا تو اسے ہم پہچانتے ہوتے اور اگر مسافر تھا تو اس پر سفر کے آثار ظاہر ہوتے اور کپڑے میلے ہوتے، ا س وقت تو یہ بھید ہم پر نہ کھلا، بعد میں آں حضرت ﷺ کے بتانے سے اس بھید کا پتہ چلا۔ وہ شخص چلتے چلتے (مجلس تک آپہنچا) حتیٰ کہ نبی کریم ﷺ کے اس قدر قریب ہوکر بیٹھ گیا کہ اپنے گھٹنے آں حضرت ﷺ کے گھٹنوں سے ملادیئے، اور اپنی ہتھیلیاں آپ کی رانوں پر رکھ دیں، اور اس نے سوال کیا کہ اے محمد (ﷺ) مجھے بتایئے اسلام کیا ہے؟ نبی کریم (ﷺ) نے فرمایا: اسلام یہ ہے کہ تو لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دے، اور نماز قائم کرے اور زکوٰۃ ادا کرے اور رمضان کے روزے رکھے، اور بیت اللہ کا حج کرے، بشرطیکہ تجھے وہاں تک پہنچنے کی استطاعت ہو۔ اس جواب کو سن کر اس شخص نے کہا، صدقت (آپ نے ٹھیک فرمایا) حضرت عمرؓ فرماتے ہیں کہ ہم کو اس کی اس بات پر تعجب ہوا کہ سوال بھی کرتا ہے اور پھر ایسے انداز میں ٹھیک بتاتا ہے (جیسے پہلے سے جانتا ہو) پھر اس نے کہا، بتایئے ایمان کیا ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ایمان یہ ہے کہ تو اللہ پر ایمان لائے اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر، اور آخرت کے دن پر، اور تقدیر پر، بھلی ہو یا بری۔ یہ جواب سن کر اس نے پھر وہی کہا، صدقت(آپ نے ٹھیک فرمایا) پھر اس نے سوال کیا، اچھا بتایئے احسان کیا ہے؟ آں حضرت ﷺ نے فرمایا: احسان یہ ہے کہ تو اللہ کی اس طرح عبادت کرے جیسے تو اسے دیکھ رہا ہے۔ سو اگر تو اسے نہیں دیکھ رہا تو (یعنی اگر تجھے ایسی قوت استحضار حاصل نہیں ہے تو یہ سمجھتے ہوئے عبادت کرے کہ میں اللہ کو دیکھ رہا ہوں تو کم از کم یہ سمجھ کہ)بلاشبہ اللہ تجھے دیکھ رہا ہے۔ پھر اس نے سوال کیا کہ اچھا یہ بتایئے قیامت کب آئے گی؟ آں حضرت ﷺ نے فرمایا کہ سوال کرنے والا اور جس سے سوال کیا گیا ہے دونوں اس بارے میں برابر ہیں۔۔۔۔۔ (نہ مجھے معلوم ہے نہ تم واقف ہو) پھر اس نے کہا، اچھا تو اس کی نشانیاں بتادیجئے۔ آں حضرت ﷺ نے فرمایا، اس کی (بعض نشانیاں یہ ہیں) عورتیں ایسی لڑکیاں جنیں گی جو اپنی ماں کی سردار ہوں، ایک اور نشانی یہ ہے کہ تو ننگے پیر ننگے بدن والے فقیروں اور بکریاں چرانے والوں کو دیکھے کہ اونچے اونچے مکان بناکر آپس میں فخر کریں۔ حضرت عمرؓ فرماتے ہیں کہ اس سوال و جواب کے بعد وہ شخص چلا گیا اور میں بہت دیر تک (سوال سے) رکا رہا۔ پھر آں حضرت ﷺ نے خود ہی سوال فرمایا کہ اے عمر! کیا تم جانتے ہو کہ یہ سائل کون تھا؟ میں نے عرض کیا، اللہ اور اس کا رسول ہی خوب جانتے ہیں ؟ آں حضرت ﷺ نے فرمایا کہ یہ جبرئیل تھے، اس غرض سے آئے تھے کہ (تمہارے سامنے سوال کرکے) تمہیں تمہارا دین سکھائیں۔1 (1 مسلم شریف) تشریح: یہ حدیث ’’حدیث جبرئیل‘‘ کے نام سے مشہور ہے، جو بڑے اہم امور پر