تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرتے، گویا ہمیشہ اسی دنیا میں رہیں گے۔ یَحْسَبُ اَنَّ مَالَہٗ اَخْلَدَہٗ۔ (وہ گمان کرتا ہے کہ اس کا مال ہمیشہ رہے گا) تیسری نصیحت عورت کو یہ فرمائی کہ پاک دامن رہے، عزت و عصمت محفوظ رہے۔ نسوانیت کاتعلق صرف شوہر سے رہے اور بس! نامحرموں سے دور رہنا اورپردہ کا اہتمام کرنا، نظریں نیچی رکھنا، بلاضرورت گھر سے باہر نہ نکلنا اور کسی مجبوری سے نکل پڑے تو کسی محرم کو ساتھ لے کر خوب پردے کا خیال کرتے ہوئے نکلنا۔ ان چیزوں سے عورت کی عفت و عصمت محفوظ رہ سکتی ہے۔ آج کے دور میں یہی چیزیں ناپید ہورہی ہیں۔ اسکولوں اور کالجوں میں پڑھنے والی بہت سی لڑکیا ں تو پردہ کا مذاق بناتی ہیں اور شرم و حیاکو عیب سمجھتی ہیں۔ کالج کے طلبہ و طالبات آپس میں فرینڈ (دوست) بن جاتے ہیں۔ جو چیزیں خلاف عفت ہیں وہ دوستی میں نبھ جاتی ہیں۔ پھر بن بیاہی ماؤں کی اولاد کوڑے کے ڈھیروں اور نالوں کی گہرائیوں میں پڑی ملتی ہے۔ سب نظروں کے سامنے ہے۔ مگر آنکھوں پر ایسے پردے پڑے ہیں کہ شریعت کی پابندیوں کے مطابق بہو بیٹیوں کو چلانے پر مرد بھی راضی نہیں ہیں۔ آخر ان کے ذہن بھی تو دشمنان اسلام یہود و نصاریٰ نے مسموم کردیئے ہیں اور آزادی کا زہر پلا کر سب کے دماغوں کو فالج زدہ کردیا ہے۔ حق بات کوئی اثر نہیں کرتی۔ {وَسَیَعْلَمُ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْٓا اَیَّ مُنْقَلَبٍ یَّنْقَلِبُوْنَo}1 (1 الشعراء:۲۲۷ اور ظالم عنقریب جان لیں گے کہ کون سی جگہ لوٹ کر جاتے ہیں۔ چوتھی نصیحت عورت کو یہ فرمائی کہ اپنے شوہر کی فرماں برداری کرے۔ شریعت میں شوہر کے بڑے حقوق ہیں۔ قران شریف میں فرمایا ہے: {اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَی النِّسَآئِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعْضَہُمْ عَلٰی بَعْضٍ}1 (1 النساء: ۳۴ ’’مرد حاکم ہیں عورتوں پر، اس سبب سے کہ اللہ تعالیٰ نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔‘‘ سورۂ بقرہ میں فرمایا: {وَ لِلرِّجَالِ عَلَیْہِنَّ دَرَجَۃٌ}1 (1 البقرۃ: ۲۲۸ اور مردوں کا عورتوں کے مقابلہ میں درجہ بڑھا ہوا ہے۔ ان آیتوں میں واضح طور پر مردوں کو عورتوں کا سرپرست اور سردار بتایا ہے۔ اولاد کی پرورش خانگی امور، مردوعورت دونوں ہی کے باہمی میل محبت اور مشورے سے انجام پذیر ہوتے ہیں۔ لیکن شوہر کا مرتبہ بڑا ہے۔ مردوں کو جہاں اللہ تعالیٰ نے جسمانی قوت و طاقت زیادہ دی ہے وہیں اسے سمجھ بھی زیادہ دی ہے، حوصلہ، ہمت، بہادری، دلاوری مردوں میں زیادہ ہے۔ الا ماشاء اللہ تعالیٰ ان اوصاف کی وجہ سے مرد کو برتری دی گئی ہے اور اسے عورت کا سردار بتایا گیا ہے۔ جو سردار ہے اس کی فرماں برداری ضروری ہوتی ہے ورنہ کاموں میں خلل پیدا ہوجاتا ہے۔ دور حاضر کی فیشن ایبل عورتیں مرد کی سرداری تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں بلکہ بہت سی عورتیں اپنے کو بیوی اور شوہر کو شوہر کہنے کو بھی آبرو کے خلاف سمجھتی ہیں اور کہتی ہیں کہ مجھے بیوی نہیں فرینڈ کہو، بیوی کہنے سے انسلٹ ہے۔ شریعت نے عورت کے لیے کسی ایک مرد سے نکاح کرکے خاص اسی مرد کے