تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جو روزے چھوڑے ہیں یا چھوٹے ہیں ان کی قضا رکھیں، بندوں کے حقوق کی ادائیگی کریں، صبح و شام اور رات کے اذکار وادوارجو بہ طور دستور العمل اس کتاب میں ہم حدیث نمبر ۱۰۵ کے ختم پر لکھ آئے ہیں اس کو معمول بنائیں، ہر وقت اپنی زبان اللہ کی یاد میں تر رکھیں، مسنون دعائوں کا اہتمام کریں۔ لا یعنی گفتگو سے پرہیز کریں، غیبتوں سے بچیں اور ادھر ادھر بیٹھ کر وقت برباد نہ کریں، گیا وقت پھر ہاتھ نہیں آئے گا، بڑھاپے میں اگر انسان نیک نہ بنا تو کب نیک بنے گا۔ اس عمر میں گنہگار ہونا بہت سخت بات ہے، ستر، اسی سال کی عمر دنیا کے دھندوں میں گنوادی اور گنہگاری کی زندگی گزار کر قبر میں پہنچ جائیں یہ بہت بڑی نادانی ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ْکہ جس کو اللہ تعالیٰ نے ساٹھ سال کی عمر تک پہنچایا اس کے لیے معذرت خواہی کا کوئی موقع نہیں چھوڑا۔ (بخاری) اور ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ قیامت کے دن ایک پکارنے والا یوں کہے گا (جو اللہ کا منادی ہوگا) کہ ساٹھ سال والے کہاں ہیں، اور یہ وہ عمر ہے جس کے بارے میں ارشاد خدا وندی ہے کہ: اَوَلَمْ نُعَمِّرْکُمْ مَایَتَذَکَّرُ فِیْہِ مَنْ تَذَکَّرَ فِیْہِ مِنْ تَذَکَّرَ وَجَائَ کُمُ النَّذِیْرُo ’’کیا ہم نے اتنی عمر نہ دی تھی کہ جس کو اس میں سمجھنا ہوتاتو سمجھ سکتا تھا اور تمہارے پاس ڈرانے والا بھی پہنچا تھا۔ ‘‘ بڑھاپے میں خصوصیت کے ساتھ آخرت کی طرف بڑھنا لازم ہے، اپنی فکر کریں اولاد کے لیے متفکر ہوں اور اولاد کی اولاد کو بھی اسلامی علوم واعمال سے وابستہ کرنے کی فکر اور کوشش کریں۔ یہ بوڑھے مرد اور بوڑھی عورتیں ہی ہیں، جنھوں نے اپنی اولاد کو سب کچھ سکھایا مگر اسلام کی تعلیم نہ دی، نماز تو نہ سکھائی، البتہ انگریزوں کے طور طریق سمجھائے اور بتائے، اب اس کی تلافی یہ ہے کہ اپنے بڑھاپے میں خو د بھی اپنے کو سدھاریں، گناہ چھوڑیں، نیکیوں پر لگیں، سچی توبہ کر کے پوری زندگی کی تلافی کریں اور اپنی اولاد کو بتائیں کہ ہم نے بہت برا کیا، جو تم کو اسلام کے احکام نہیں سکھائے اب تم خو د عاقل بالغ ہو سنبھل جائو، اور دین اسلام کو پوری طرح اپنائو، گناہوں کو چھوڑ و، اپنا معاشرہ اسلامی بنائو اور اپنے بچوں اور بچیوں کو اسلامی معاشرہ سے مانوس کرو اور ان کو اسلامی احکام سکھائو اور عمل کرائو، ورنہ بڑھاپے میں ہماری طرح تمہیں اور تمہاری اولاد کو کف افسوس ملنا پڑے گا۔ ستر اسّی سال کی لمبی زندگی انسان اس دنیا میں گزار دے اور اللہ جل شانہٗ کا نافرمان بن کر قبر میں جائے، اور یہ پوری زندگی جو جنت کمانے کے لیے تھی اس کو دوزخ کے اعمال میں لگا کر مر جائے، پھر قبر اور حشر میں اور اس کے بعد کے حالات میں عذاب بھگتے یہ سراسر نقصان کا سودا ہے، جو لوگ ملازم ہیں یا تاجر پیشہ ہیں، آٹھ دس گھنٹے ہی تو کسب معاش کرتے ہیں، اور عورتوں کے ذمہ صرف گھر کا کام کاج ہے، کسب معاش اور گھر کے کام کاج کے علاوہ سولہ یاچودہ گھنٹے روزانہ بچتے ہیں، آٹھ یا چھ گھنٹے آرام کرنا ہے باقی سب وقت فارغ ہے، اس وقت