تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صاحب سے ہمارے استاد موصوف کی خود ملاقات ہوئی تھی اور انھوں نے اپنا یہ واقعہ خود سنایا تھا، وہ کہتے تھے کہ اکثر ادا کرچکاہوں، تھوڑا باقی ہے، جس کے لیے برابر فکر مند ہوں، بہت سے لوگ مرید بھی ہوجاتے ہیں، بزرگوں کے ہاتھ پر توبہ بھی کرلیتے ہیں، لیکن یہ توبہ صرف زبانی ہوتی ہے، نہ حرام کمانا چھوڑتے ہیں، نہ حرام کھانا ترک کرتے ہیں، نہ بینک کی ملازمت سے الگ ہوتے ہیں، نہ غیبت سے بچتے ہیں، بلکہ مریدہوکر غیبت کے ایک سبب میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ یہ کہ جو لوگ اپنے شیخ کے طریقے پر نہ ہوں ان کی غیبتیں شروع ہوجاتی ہیں اور دوسروں کی غیبت کرنے کو اپنے شیخ کی تعریف کا جزو اعظم سمجھتے ہیں۔ یہ سب زندگی کے خطرناک اعمال ہیں، آخرت کی فکر نہیں ہے تو کس کام کی مریدی اور کیسی توبہ؟ سبحہ برکف توبہ برلب دل پر از ذوق گناہ معصیت را خندہ مے آید بر استغفار ما ممکن ہے بعض حضرات یہ سوال کریں کہ کچھ لوگ ایسے ہیں کہ انھوں نے کچھ حقوق مار لیے او رجوہونا تھا ہوچکا اب ان کے پاس پیسے نہیں ہیں کس طرح ادا کریں، اور بہت سے لوگ ایسے ہیں کہ ان کے پاس پیسے تو ہیں لیکن اصحاب حقوق یاد نہیں اور تلاش کرنے سے بھی نہیں مل سکتے، ان کو پہنچانے کا کوئی راستہ نہیں تو کیا کریں ؟ اس کے بارے میں عرض ہے کہ اللہ کی شریعت میں اس کا حل بھی موجود ہے اور یہ کہ جو اصحاب حقوق موجود ہیں ان سے جاکر یا بذریعہ خطوط معافی مانگیں اور ان کو بالکل خوش کردیں، جس سے اندازہ ہوجائے کہ انھوں نے سچے دل سے حقوق معاف کردیئے، اگر وہ معاف نہ کریں تو ان سے مہلت لے لیں اور تھوڑا تھوڑا کما کر آمدنی میں سے بچا کر اد اکریں اور اگر ادائیگی سے پہلے ان میں سے کوئی فوت ہوجائے تو ان کے ورثاء کو باقی ماندہ حقوق پہنچادیں، اور جن لوگوں کا پتہ معلوم نہ ہو تو ان کی طرف سے ان کے حقوق کے بہ قدر مسکینوں کو صدقہ دے دیں، جب تک ادائیگی نہ ہو صدقہ کرتے رہیں۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جس کسی نے اپنے بھائی پر اس کی آبرو کے اعتبار سے یا اور کسی طریقہ پر ظلم کیا ہو تو اس کو آج ہی اس دن سے پہلے جس دن دینار و درہم نہ ہوگا(ادا کرکے یا معافی مانگ کر) حلال کرلے (وہاں روپے کا سکہ نہ چلے گا بلکہ وہاں کی ادائیگی کا طریقہ یہ ہے کہ) اگر ظلم و زیادتی کرنے والے کا عمل صالح ہوگا تو اس سے لے کر مظلوم کو دے دیا جائے گا (جس پر ظلم و زیادتی کی تھی) اور اگر زیادتی کرنے والے کی نیکیاں نہ ہوئیں تو جس پر زیادتی ہوئی تھی اس کی برائیاں لے کر زیادتی کرنے والے پر ڈال دی جائیں گی۔ (بخاری شریف) نیز حضرت ابوہریرہؓ سے یہ بھی مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ حضرات صحابہؓ سے دریافت فرمایا کہ تم جانتے ہو مفلس (یعنی تنگدست