تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ (اس کو کفن میں شامل کردو اور) اس کو کفن کا وہ حصہ بنانا جو جسم سے لگا رہے۔‘‘ (صحیح بخاری ص ۱۶۷ ج ۱)تشریح : شریعت اسلامیہ جامعہ اور مکمل ہے، اس میں بچہ کی پیدائش، پھر اس کی پرورش، بیاہ، شادی، نماز، روزہ، حج و زکوٰۃ، موت و حیات کے سب احکام موجود ہیں، جب کوئی آدمی مرجائے تو اس کی نعش کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے اور کہاں پہنچایا جائے؟ اس کے تفصیلی احکام موجود ہیں، میت کو غسل دینا، کفنانا، نماز جنازہ پڑھنا اور دفن کرنا اوران سب کی تفصیلات کتب شریعت میں لکھی ہیں۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے موت و حیات کے سب احکام بڑی تفصیل کے ساتھ بتائے۔ آپ کی موجودگی میں خود آپ کے گھرانے میں موتیں ہوئیں۔ آپ کی بعض بیویوں کی وفات ہوئی، چھوٹے بچوں نے وفات پائی، آپ کی چار صاحبزادیاں تھیں، حضرت زینب، حضرت رقیہ، حضرت ام کلثوم اور حضرت فاطمہؓ۔ جن میں عمر کے اعتبار سے سب سے بڑی حضرت زینبؓ اور سب سے چھوٹی حضرت فاطمہؓ تھیں، حضرت زینبؓ، حضرت رقیہؓ اور حضرت ام کلثومؓ نے آپ کی وفات سے پہلے ہی وفات پائی اور حضرت فاطمہؓ نے آپ کی وفات سے چھ ماہ بعد وفات پائی، حضرت رقیہؓ کی وفات کے وقت آپ مدینہ منورہ میں تشریف فرما نہیں تھے، کیوں کہ آپ غزوئہ بدر کے لیے تشریف لے گئے۔ ان کی وفات آپ کی غیر موجودگی میں ہوئی۔ یہ ۲ ہجری کا واقعہ ہے، حضرت رقیہؓ حضرت عثمانؓ کی اہلیہ تھیں۔ ان کے جنازہ میں جو لوگ شریک تھے وہ ان کو دفن کررہے تھے کہ اللہ اکبر کی آواز آئی، حضرت عثمانؓ نے حاضرین سے پوچھا یہ تکبیر کیسی ہے؟ لوگوں نے توجہ سے دیکھا تو معلوم ہوا کہ حضرت زید بن حارثہؓ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی پر سوار ہیں اور معرکہ بدر کے بعد مشرکین کی شکست اور مسلمانوں کی فتح کی خوشخبری لے کر آئے ہیں۔ حضرت رقیہؓ کی وفات کے بعد حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دوسری صاحبزادی حضرت ام کلثومؓ سے حضرت عثمانؓ کا نکاح فرمادیا، چھ برس حضرت عثمانؓ کے نکاح میں رہ کر انھوں نے بھی وفات پائی۔ یہ ۹ ہجری کا واقعہ ہے۔ حضرت ام عطیہؓ اور حضرت اسماء بن عمیسؓ اور حضرت لیلیٰ بن قانفؓ نے ان کو غسل دیا، ان کا بیان ہے کہ غسل دینے کے بعد حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے کفن لے کر ہم نے ان کو کفنا دیا، آپ کفن کے کپڑے لیے دروازہ پر موجود تھے، آپ ہم کو کفن دیتے رہے اور ہم ان کو پہناتی رہیں۔ جو حدیث اوپر بخاری شریف سے نقل کی گئی ہے اس میں حضرت زینبؓ کی وفات اور ان کے غسل اور کفن کا ذکر ہے، انھوں نے ۸ ہجری میں وفات پائی، جن عورتوں نے ان کو غسل دیا ان میں حضرت ام عطیہؓ بھی تھیں، انھوں نے حضرت ام کلثومؓ کے غسل اور کفن مَیں شرکت کی تھی، حضرت ام عطیہؓ نے غسل میت کا طریقہ خوب اچھی طرح محفوظ کرلیا تھا۔ حضرات صحابہؓ اور تابعینؒ غسل میت کا طریقہ