تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اچھی طرح دھویا جائے گا، جیسا کہ ابھی دوسری حدیث میں آتا ہے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔ (۲۵۳) وَعَنْ اُمِّ قَیْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ اِنَّھا اَنَتْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَّھَا لَمْ یَاکُلِ الطَّعَامَ فَوَضَعْتُہٗ فِیْ حَجْرِہٖ فَبَالَ قَالَ فَلَمْ یَزِدْ عَلٰی اَنْ نَضَحَ بِالْمَائَ۔ (رواہ مسلم) ’’حضرت ام قیسؓ کا بیان ہے کہ میں اپنے بچہ کوحضور سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئی، اس بچہ نے کھانا شروع نہ کیا تھا (دودھ پر گزارہ تھا)اس کو میں نے آپ کی گود میں بٹھادیا۔ اس نے پیشاب کردیا، پھر آپ نے بس اتنا کیا کہ کپڑے پر پانی چھڑک دیا (یعنی خوب اچھی طرح سے نہیں دھویا)‘‘ کما فی روایۃ لمسلم فی ھذا القصۃ فدعا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بماء فنضحہ علی ثوبہ ولم یغسلہ غسلا۔ (مسلم شریف ص ۱۵۷ ج ۱) تشریح: خوب اچھی طرح سے نہ دھونے کو پانی چھڑکنے سے تعبیر کیا ہے، اس حدیث سے صاف معلوم ہوگیاکہ جس لڑکے کے پیشاب کو اچھی طرح دھونے کی ضرورت نہیں بلکہ اس پر پانی بہادینا ہی کافی ہے یہ اس بچہ کے پیشاب کے بارے میں ہے جو دودھ پیتا ہو۔ نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ حضرات صحابہؓ (مرد اور عورت) اپنے بچوں کو برکت کے لیے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر کیا کرتے تھے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بچوں کے علاوہ دوسرے مسلمانوں کے بچوں سے بھی محبت فرماتے تھے، اور ان کو گود میں بٹھالیتے تھے، بعض مرتبہ یہ بچے آپ کے اوپر پیشاب بھی کردیتے تھے، اس سے آپ کو بالکل ناگواری نہیں ہوتی تھی۔ فائدہ: جب کوئی لڑکا یا لڑکی پیشاب کرنے لگے خواہ کسی بھی بڑے آدمی پر ہو تو اس کو ڈانٹ ڈپٹ نہ کرو، ایسا کرنے سے پورا پیشاب نہ کرسکے گا، درمیان میں روک لے گا، اور اس سے پیشاب رکنے کی تکلیف ہوجانے کا اندیشہ ہوجائے گا۔ ایک مرتبہ حضرت امام حسنؓ یا حضرت امام حسینؓ میں سے کسی ایک نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک پیٹ پر پیشاب کردیا۔ حاضرین نے ان کو پکڑنا چاہا، آپ نے فرمایا، چھوڑو، میرے بچہ کا پیشاب نہ روکو۔ چناں چہ ان کو چھوڑے رکھا، جب پورا پیشاب کرلیا تو آپ نے پانی منگایا اور اس پر ڈال دیا (کنزل العمال) اسی کے قریب ایک اعرابی (یعنی عرب کے دیہاتی) کا قصہ ہے، انھوں نے ناواقفیت کی وجہ سے مسجد کے ایک کونہ میں کھڑے ہوکر پیشاب کرنا شروع کردیا، جو صحابہؓ اس وقت وہاں حاضر تھے انھوں نے کہا ہائیں ہائیں۔ جس کا مقصد پیشاب سے روکنا تھا۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے حاضرین کو روکا اور فرمایا ’’لاتزرموہ‘‘ یعنی اس کو پیشاب کرلینے دو اور پیشاب میں رکاوٹ پیدا نہ کرو۔ چناں چہ سب نے ان کو چھوڑ دیا۔ جب انھوں نے پورا پیشاب کرلیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بلا کر نرمی سے سمجھادیا اور پیشاب کی جگہ پر ایک ڈول پانی بہانے کا حکم دے دیا۔ (مسلم شریف) بات یہ ہے کہ پیشاب رکنے کی تکلیف اگر بچہ یا بڑے آدمی کو ہوجائے تو یہ زیادہ