تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
’’حضرت لبابہؓ فرماتی ہیں کہ جب حضرت امام حسینؓ کی پیدائش ہوئی تو میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس بچہ کومجھے دے دیجیے تاکہ میں اس کی پرورش کروں اور اپنا دودھ پلاؤں، آپ نے میری درخواست قبو ل فرمائی اور بچہ مجھے عنایت فرمادیا، میں (کبھی کبھی آپ کی خدمت میں لایا کرتی تھی، ایک دن) آپ کے پاس لائی توآپ نے ان کو اپنے سینہ پر رکھ لیا (یعنی لٹالیا یا بٹھالیا) حضرت امام حسینؓ نے پیشاب کردیا جو آپ کے تہبندمبارک میں لگ گیا، میں نے عرض کیا۔ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا تہبند مجھے عنایت فرمادیجیے تاکہ دھودوں۔ آپ نے فرمایا کہ لڑکے کے پیشاب پر پانی ڈالا جاتا ہے اور لڑکی کے پیشاب کو دھویا جاتا ہے، دوسری روایت میں یوں ہے کہ لڑکی کے پیشاب کی جگہ سے (کپڑا) دھویا جاتا ہے اور لڑکے کے پیشاب کی وجہ سے پانی چھڑک دیاجاتاہے۔‘‘ (شرح معانی الاثار للطحاوی ص ۴۷، ج ۱)تشریح : حضرت لبابہؓ، ام المومنین حضرت میمونہؓ کی بہن اور حضرت عباسؓ کی بیوی تھیں، اور ان کے بیٹے حضرت عبداللہ بن عباسؓ کی والدہ تھیں، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اکثر ان کا آنا جانا تھا۔ انھوں نے ایک مرتبہ عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے خواب دیکھا ہے کہ آپ کے جسم مبارک کا ایک ٹکڑا میرے گھر میں گرا ہے۔ آپ نے اس کی تعبیر اس طرح سے دی کہ فاطمہؓ کے ایک بچہ تولد ہوگا (اور) تم اسے دودھ پلاؤگی۔ (الاصابتہ ذکر ام الفضل وہی لبابہؓ) جب حضرت امام حسینؓ پیدا ہوئے تو یہ ان کو لے گئیں اور ان کی پرورش شروع کی، ایک مرتبہ ان کو لے کر بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئیں، تو انھوں نے سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم پر پیشاب کردیا، جیسے بڑے آدمیوں کا پیشاب ناپاک ہے، ایسے ہی بچہ اور بچی کا پیشاب بھی ناپاک ہے۔ جب حضرت لبابہؓ نے دیکھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا تہبند ناپاک ہوگیا تو کہنے لگیں کہ لایئے دھودوں۔ اس پر آپ نے فرمایا کہ لڑکے کے پیشاب پر پانی ڈالا جاتا ہے (خوب اچھی طرح مل مل کر دھونے کی ضرورت نہیں ہے) اور لڑکی کے پیشاب کو دھویا جاتا ہے، دوسری روایت میں پانی ڈالنے کے بجائے چھڑکنے کے الفاظ ہیں۔ یعنی لڑکے کے پیشاب پر پانی چھڑک دیا جاتا ہے، اس چھڑکنے کا مطلب چھینٹے مارنا نہیں ہے، بلکہ خوب مل کر نہ دھونے کو چھڑکنے کے الفاظ سے تعبیر کیا ہے۔ لڑکا ہو یا لڑکی، جب دونوں ہی کا پیشاب ناپاک ہوگیا ہے تو یہ فرق کیوں ہوا کہ لڑکی کے پیشاب کو اچھی طرح دھونا لازم ہو اور لڑکے کے پیشاب پر ملے بغیر ہی پانی بہا دینے سے کپڑا پاک قرار دیا گیا، اس کی وجہ علماء نے یہ لکھی ہے کہ لڑکی کے پیشاب میں گاڑھا پن ہوتا ہے اور بدبو زیادہ ہوتی ہے، اس لیے اچھی طرح دھونے کو فرمایا اور لڑکے کے پیشاب میں یہ بات نہیں ہے، جو دودھ پیتا ہو، اگر دودھ پینے کا زمانہ ختم ہوگیا تو اس وقت یہ حکم نہ ہوگا بلکہ اس صورت میں لڑکے کا پیشاب بھی