تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مسئلہ: حیض کے دنوں میں یہ ضروری نہیں ہے کہ برابر خون آتا ہی رہے۔ قاعدہ میں جب حیض کا خون آئے تو عادت کے دنوں کے اندر یا دس دن، دس رات کے اندر اندر بیچ میں جو ایسا وقت گزرے گا جس میں خون نہ آیا ہو (کبھی دو گھنٹہ، کبھی ایک گھنٹہ، کبھی ایک رات، کبھی ایک دن) تو یہ زمانہ بھی حیض ہی میں شمار ہوگا۔ مثلاً کسی عورت کو پانچ دن حیض آنے کی عادت ہے، اسے تین دن تین رات حیض آیا، پھر ایک دن صاف رہی پھر خون آگیا تو یہ ایک دن جو صاف رہنے کا تھا یہ بھی حیض میں شمار ہوگا۔ مسئلہ: حیض کی مدت کے اندر سرخ، زرد، خاکی، سبز، سیاہ رنگ جو بھی ہو سب حیض مانا جائے گا۔ جب گدی بالکل سفید نکلے تو اس وقت سمجھا جائے گا کہ حیض چلا گیا، اور اگر خون بند ہی نہ ہو اور استحاضہ کی صورت ہو تو اس کا مسئلہ اوپر گزر چکا ہے۔ مسئلہ: کسی عورت کو گزشتہ حیض کے بعد پندرہ دن گزر جانے پر خون آیا۔ اس نے سمجھا یہ حیض ہے اور نمازیں نہ پڑھیں، پھر وہ تین دن تین رات پورا ہونے سے پہلے موقو ف ہوگیا اور پھر پندرہ بیس دن کچھ نہ آیا تو حیض سمجھ کرجو نمازیں چھوڑی تھیں ان کی قضا پڑھنا فرض ہے۔ مسئلہ: دو حیض کے درمیان پاک رہنے کی مدت کم از کم پندرہ دن ہے اور زیادہ کی کوئی حد نہیں، اگر حیض آنا بند ہوجائے اور مہینوں نہ آئے تو جتنے دن بھی خون نہ آئے پاک سمجھی جائے گی۔ مسئلہ: اگر کسی نے نماز کا وقت ہوجانے پر فرض نماز پڑھنی شروع کردی اور نماز کے درمیان حیض آیا تو یہ نماز فاسد ہوگئی اور ایام حیض گزر جانے کے بعد اس نماز کی قضالازم نہیں ہے۔ مسئلہ: اگر کسی عورت نے نماز کا وقت ہوجانے پر نماز پڑھنے میں دیر لگائی، حتیٰ کہ وقت ختم ہونے کے قریب ہوگیا اور اس وقت حیض آگیا تو اس وقت کی نماز بھی معاف ہوگئی، اب اس کی قضالازم نہ ہوگی۔ مسئلہ: اگر سنت یا نفل نماز پڑھتے ہوئے حیض آگیا تو نماز فاسد ہوگی اور اس کی قضا لازم ہوگی۔ مسئلہ: اگر فرص یا نفل روزہ کے درمیان حیض آگیا تو روزہ فاسد ہوگیا اور اس کی قضا لازم ہوگی۔ مسئلہ: اگر دس دن سے کم حیض آیا اور ایسے وقت خون بند ہوا کہ نماز کا وقت بالکل تنگ ہے، کہ جلدی اور پھرتی سے غسل کے فرائض ادا کرسکتی ہے، اور اس کے بعد بالکل ذرا سا وقت بچے گا جس میں صرف ایک دفعہ اللہ اکبر کہہ سکتی ہے، اس سے زیادہ کچھ نہیں پڑھ سکتی تب بھی اس وقت کی نماز واجب ہوجائے گی۔ غسل کرکے اللہ اکبر کہہ کر نماز فرض شروع کردے اور پوری پڑھ لے، البتہ اگر نماز فجر پڑھتے ہوئے سورج نکل آیا تو نماز فاسد ہوجائے گی، اس کو سورج بلند ہونے کے بعد پھر سے پڑھنا لازم ہوگا اور قضا پڑھنی پڑے گی، اور اگر اس سے بھی کم