تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خرچوں کا عادی بنادیتے ہیں کہ شادی کے بعد شوہر پر بوجھ ہوجاتی ہیں، خاوند کی ساری آمدنی فیشن، لباس اور زیور کی نذر ہوجاتی ہے، ناچار، نااتفاقی اور بدمزگی ظاہر ہونے لگتی ہے، اور زیادہ بناؤ سنگھار کی عادت ڈالنے سے تلاوت قرآن پاک، درود و استغفار، دینی معلومات میں لگنے کی فرصت بھی نہیں ملتی، پھر اصل سجاوٹ تو باطن یعنی دل اور روح کی سجاوٹ اور پاکیزگی ہے، جسم و لباس کی عمدگی، سجاوٹ بھی اسی وقت بھلی معلوم ہوتی ہے، جب دل ستھرا، اخلاق اچھے، عادتیں پاکیزہ ہوں، اخلاق گندے اور ظاہر اچھا، اس کی ایسی مثال ہے جیسے گندگی کو ریشم میں لپیٹ کر رکھ یا جائے، یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ ضرورت اس کو کہتے ہیں جس کے بغیر زندگی دوبھر ہوجائے، خوب سمجھ لو اور اپنے اخراجات کا جائزہ لے لو، ہم نے ہر تکے بے تکے خرچ کو ضرورت میں شامل کر رکھا ہے۔ دوسری نصیحت حدیث شریف میں یہ فرمائی کہ مالداروں کے پاس نہ بیٹھا کرو، یہ بہت کام کی نصیحت ہے۔ مالدار اکثر دنیا دار ہوتے ہیں، ان کی صحبت سے دنیا کی طلب بڑھتی ہے اور آخرت کی رغبت گھٹتی ہے، نیز ان کا حال اور مال دیکھ کر خیال آتا ہے کہ اللہ نے ان کو بہت کچھ دیا ہے اور ہم محروم ہیں، اس کی وجہ سے ناشکری ہوتی ہے۔ حالاں کہ کوئی شخص ایسا نہیں جس سے کم تر کوئی نہ ہو، شکر گزار بننے کا طریقہ یہ ہے کہ جو دنیاوی اعتبار سے کم ہو اس کو دیکھے، مسلم شریف میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اُنْظُرُوْا ِالٰی مَنْ ھُوْ اَسْفَلُ مِنْکُمْ وَلاََ تَنْظُرُوْا ِالٰی مَنْ ھُوَ فَوْقَکُمْ فَھُوَ اَجْدَرُ اَنْ لَّا تَزْدَرُوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ۔ (مشکوۃ ص ۴۴۷) ’’(دنیاوی سامان اور روپیہ پیسہ میں) جو تم سے کم ہے اس کو دیکھو، اور جو تم سے بڑھا ہوا ہے اس کو نہ دیکھو، ایسا کرنے سے اللہ کی ان نعمتوں کی ناقدری نہ کرسکوگے جو اس نے تم کو عنایت فرمائی ہیں۔ ‘‘ اس کو دوسرے عنوان سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح فرمایا کہ جس شخص میں دو خصلتیں ہوں گی اللہ تعالیٰ اس کو شاکر اورصابر لکھ دیں گے، جس نے دین میں اس کو دیکھا جو اس سے بڑھ کر ہو، او رپھر اس کی پیروی کی اور دنیا میں اس کو دیکھا جو اس سے کم ہے اور اس کو دیکھ کر اللہ کا شکر ادا کیا کہ اس نے مجھے اس شخص پر فوقیت دی ہے، ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ شاکرین اور صابرین میں شمار فرمائیں گے، اور جس نے دین میں ایسے شخص کو دیکھا جو اس سے کم ہے اور دنیا میں ایسے شخص کودیکھا جو اس سے زیادہ ہے اور پھر ان چیزوں پر افسوس کیا جو (دنیا میں) اس کو نہیں ملیں تو اسے اللہ تعالیٰ شاکرین اور صابرین میں شمار نہ فرمائیں گے۔ (مشکوٰۃ ص ۴۴۸ عن الترمذی) نیز مالداروں میں اکثر فاسق و فاجر، بدکار، بے نمازی ہوتے ہیں، ان کی دولت پر رال ٹپکانا بہت بڑی نادانی ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ