تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کو وضع قطع اور سج دھج میں اپنا امام بناتے ہیں، ادھر سے جو لباس اور طور طریق ملتا ہے، اسی کو اختیار کرنا ذریعہ عزت سمجھتے ہیں، اگرچہ وہ لباس اور طرز اور طور طریق اللہ کے نزدیک لعنت ہی کا سب ہو، اللہ تعالیٰ ہم کو سمجھ دے اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ حدیث میں فرمایا ہے کہ عورت بننے والے مردوں اور مرد بننے والی عورتوں کو اپنے گھروں سے نکال دو، اس سے معلوم ہوا کہ ہیجڑے بنے ہوئے جو لوگ پھرتے رہتے ہیں، ان کو گھروں میں آنے کی اجازت دینا سخت منع ہے۔ حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ ایک ہیجڑہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، جس کے ہاتھوں اور بازوؤں میں مہندی لگی ہوئی تھی، آپ نے فرمایا۔ اس کو کیا ہوا؟ عرض کیا گیا کہ یہ عورتوں کی مشابہت اختیا رکرتا ہے، آپ نے یہ سن کر مدینہ سے باہر نکلوادیا، اور بقیع (جگہ) میں رہنے کو فرمایا (مشکوٰۃ شریف) یہ جگہ بقیع کے علاوہ ہے۔ بعض گھروں میں بچہ کی پیدائش پر ہیجڑوں سے گانا گوایا جاتا ہے، اس میں دوہرا گناہ ہے، ایک تو ان کو گھر میں گھسانا، دوسرے گانا گوانا، اللہ تعالیٰ ہر گناہ سے محفوظ رکھے، فقہا نے لکھا ہے کہ جو عورتیں بے پردہ پھرتی ہیں، مسلمان عورت کو ان سے بھی پردہ کرنا لازم ہے۔ آج کل معاشرہ میں یہ چیز زیادہ مقبول ہورہی ہے کہ لڑکوں کو لڑکیوں کا لباس اور لڑکیوں کولڑکوں کا لباس پہناتے ہیں اور نوجوان مرد و عورت اسی سیلاب کے بہاؤ میں بہہ رہے ہیں، یہ طرز بھی یورپ اور امریکہ کے نابکاروں سے شروع ہوا ہے، ان کے نزدیک یہ فیشن اور فخر کی چیز ہے، ایک جگہ کا واقعہ ہے کہ کسی جگہ دعوت تھی جو لوگ مدعو تھے۔ مرد و عورت ایک ہی جگہ موجود تھے، ایک نوعمر کو دیکھا گیا کہ رواج کے مطابق سلیقہ سے میز کرسی لگارہا ہے اور کھانے کی چیزیں چن رہا ہے، کسی کی زبان سے یہ نکل گیا کہ یہ لڑکا بڑا ہونہارہے، سلیقہ مندی سے کام کررہا ہے، اس پر پیچھے سے آواز آئی کہ میاں کیا فرمارہے ہیں؟ یہ لڑکا نہیں میری لڑکی ہے، ان صاحب نے پیچھے مڑ کر دیکھا اور ایک نظر ڈال کر کہا۔ معاف کیجیے مجھے معلوم نہیں کہ آپ اس کی والدہ ہیں۔ فوراً جواب دیا کہ میاں آپ صحیح دیکھا کیجئے، میں والدہ نہیں ہوں اس کا والد ہوں۔ خلاصہ یہ کہ لڑکی کو لڑکے کے لباس اور وضع قطع میں رواج کے مطابق فیشن سے آراستہ کر رکھا تھا اور جناب والد صاحب خود عورتوں کے لباس اور زنانہ شکل و صورت میں بیٹھے ہوئے تھے۔ مردوں میں زنانہ پن اور عورتوں میں مردانہ پن کس کس طرح سے جگہ پکڑ رہا ہے اس کی تفصیلات وہی لوگ خوب جانتے ہیں جو اس لعنت کے فیشن میں مبتلا ہیں، پہلے تو صرف یہی رونا تھا کہ مرد داڑھی منڈا کر زنانہ پن اختیار کرتے ہیں، لیکن اب تو اس سے آگے بڑھ کر مردوں نے اور خاص کر نوعمر لڑکوں نے سرخی پاؤڈر اور جمپر فراک وغیرہ سب کچھ اختیار کر رکھا ہے، بہت سے مرد بالکل زنانہ رنگ