تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
غیر محرم ہے تو پردہ لازم ہے، خوب سمجھ لو۔ دوسری بات حدیث بالا سے معلوم ہوئی کہ عورت کو عورتوں والی وضع میں رہنا چاہیے، عورت کے ہاتھ میں مہندی ہونا اس بات کی نشانی ہے کہ یہ عورت کا ہاتھ ہے، چاہیے تو یہ کہ عورت ہاتھ کی ہتھیلیوں پر مہندی لگاتی رہے ورنہ ناخنوں میں تو ضرورہی مہندی رہنی چاہیے، مرد کو اپنے وضع مردانہ میں اور عورت کو اپنی وضع زنانہ میں رہنا چاہیے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا خاص اہتمام تھا، اور ایک کو دوسرے کی وضع اور لباس پہننے سے منع فرماتے تھے، جس کا کچھ بیان ابھی دوسری حدیثوں کی تشریح میں آئے گا، ان شاء اللہ تعالیٰ: (۲۳۳) وَعَنْ اِبْنِ اَبِیْ مُلِیْکَۃِ قَالَ قِیْل لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْھَا اِنَّ امْرَأَۃً تَلْبَسُ النَّعْلَ قَالَتْ لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الرَّجُلَۃَ مِنَ النِّسَآئِ ۔(رواہ ابوداؤد) ’’حضرت ابن ابی ملیکتہؓ (تابعی) کا بیان ہے کہ حضرت عائشہؓ سے کسی نے عرض کیا کہ ایک عورت (مردانہ) جوتا پہنتی ہے، حضرت عائشہؓ نے فرمایا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی عورت پر لعنت کی ہے جو مردوں کے طور طریق اختیار کرے۔‘‘ (مشکوٰۃ ص ۳۸۳، از ابوداؤد) (۲۳۴) وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَالرَّجُلَ یَلْبِسُ لِبْسَۃَ الْمَرْأَۃِ وَالْمَرْأَۃَ تَلْبِسُ لِبْسَۃَ الرَّجُلِ۔ (ابوداؤد) ’’حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مرد پر لعنت کی ہے جو عورت کا لباس پہنے اور ایسی عورت پر لعنت کی جو مرد کا لباس پہنے۔‘‘ (مشکوٰۃ ص ۳۸۳، از ابوداؤد) وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْھُمَا قَالَ لَعَنَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلْمُخَنَّشِیْنَ مِنَ الرَّجَالِ وَالْمُتَرَجَّلاََتِ مِنَ النِّسَآئِ وَقَالَ اَخْرِجُوْھُمْ مِنْ بُیُوْتِکُمْ۔ (رواہ البخاری) ’’حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ان مردوں پر جو عورتوں کی طرح شکل و صورت بناکر ہیجڑے بنیں اور لعنت کی ان عورتوں پر جو شکل و صورت میں مردانہ پن اختیار کریں اور ارشاد فرمایا کہ ان کو اپنے گھروں سے نکال دو۔ ‘‘ (مشکوٰۃ ص ۳۸۰، از بخاری)تشریح : ان حدیثوں سے معلوم ہوا کہ ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات سے بہت ہی زیادہ نفرت تھی کہ مرد زنانہ لباس پہنیں یا کسی طرح سے بھی زنانہ پن اختیار کریں، اور اس بات سے بھی آپ کو سخت نفرت تھی کہ عورتیں مردانہ لباس پہنیں یا مردانہ چال ڈھال اختیار کریں اور اسی نفرت کے باعث اس طرح کے مردوں اور عورتوں پر آپ نے لعنت فرمائی۔ درحقیقت عقل کا تقاضا بھی یہی ہے کہ مرد، مرد بن کر رہیں اور عورتیں، عورتیں بنی رہیں، آج کل کے لوگ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کو نہیں دیکھتے، بلکہ یورپ و امریکہ کے کافروں اور سینما میں کام کرنے والے مردوں اورعورتوں