تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دیکھتا ہوں کہ بلند درجوں والے وہ بے پیسہ والے حضرات ہیں۔ جنھوں نے (اللہ کی رضا کے لئے) وطن چھوڑ کر ہجرت کی ہے اور اہل ایمان کے بچے بھی اعلیٰ درجات میں ہیں، اور جنت میں مال دار اور عورتیں سب سے کم ہیں (یہ دیکھ کر میرے دل میں اس کا سبب معلوم ہونے کا داعیہ پیدا ہوا) چناں چہ مجھے بتایا گیا کہ دروازہ پر مال داروں کا حساب ہورہا ہے اور مال کے سلسلہ میں، ان کی چھان بین ہورہی ہے (کہ کہاں سے کمایا اور کہاں کہاں خرچ کیا) لہٰذا وہ یہاں ابھی نہیں پہنچے اور عورتیں یہاں آنے سے اس لیے رہ گئیں کہ ان کو سونے اور ریشم نے (اللہ تعالیٰ سے اور دین و آخرت سے) غافل رکھا۔‘‘ (الترغیب والترہیب ص ۱۰۱، ج ۳، از ابن حبان)تشریح : ایک حدیث میں جس کے راوی حضرت اسامہ بن زیدؓ ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں جنت کے دروازہ پر کھڑا ہوا تو دیکھا کہ اس میں اکثر داخل ہونے والے مسکین لوگ ہیں (جن کے پاس دنیا میں مال و زر نہ تھا، جس کے ذریعہ اللہ کو بھول کر گناہوں میں مبتلا ہوتے ہیں) اور مال والے حساب دینے کے لیے روک لیے گئے ہیں، البتہ جن مالداروں کو دوزخ میں داخل ہونا ہے ان کے بارے میں دوزخ میں جانے کا حکم مل چکا ہے، ا ور میں دوزخ کے دروازے پر کھڑا ہوا تو دیکھا کہ اس کے اندر داخل ہونے والوں میں اکثر عورتیں ہیں۔ (مشکوٰۃ شریف) اس حدیث اور اس کے علاوہ اور بھی دوسری حدیثوں سے واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ دوزخ میں اکثر عورتیں ہوں گی، اور اس کے اسباب بھی کئی عدد بتائے گئے ہیں، جو احادیث میں مذکور ہیں۔ حدیث بالا میں بتایا ہے کہ عورتوں کے دوزخ میں داخل ہونے کا سبب یہ ہے کہ دنیا میں ان کو سونے اور ریشم نے خدا سے اور احکام شریعت پر عمل پیرا ہونے سے غافل رکھا ہے، درحقیقت عورتوں میں اچھے اچھے کپڑے اور عمدہ سے عمدہ زیور کی طلب اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ ان دونوں چیزوں کے لیے بہت سے گناہوں میں نہ صرف خود مبتلا ہوتی ہیں بلکہ اپنے شوہروں اور دوسرے عزیزوں کو بھی مبتلا کردیتی ہیں، اگر مال حلال ہو اور وسعت ہو تو زیور پہننا جائز ہے اور عورت کو ریشم کے کپڑے پہننا بھی جائز ہے، اور اب تو ریشم کی کوئی حقیقت ہی نہیں، اس سے زیادہ بڑھ کر عمدہ اور پسندیدہ کپڑوں کے انواع و اقسام مارکیٹ میں آچکے ہیں، بہرحال قیمتی کپڑوں کا پہننا بھی جائز ہے، لیکن اس کے حاصل کرنے کے لیے جو ناجائز طریقے اختیار کیے جاتے ہیں اور زیور او رکپڑوں کے استعمال میں دکھاوا اور خود پسندی اور دوسروں کو حقیر جاننا اور اپنے کو بڑا سمجھنا جو عورتوں میں پایا جاتاہے۔ اس نے عورتوں کو آخرت کی کامیابی سے پیچھے دھکیل دیا ہے۔ اول یہ دیکھ لینا چاہیے کہ اپنے پاس ذاتی حلال مال زیور بنانے کے لائق ہے یا نہیں۔ یعنی دوسری جائز ضروریات کے باوجود مال میں گنجائش ہے یا نہیں، اگر اپنے پاس ذاتی مال نہ ہو اور شوہر سے بنوانا ہو یا ماں باپ سے تیار کرانا ہو تو ان کے پاس