تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم پر اس سے زیادہ مہربان ہیں جتنا ہم اپنے نفسوں پر رحم کرتے ہیں، اس کے بعد ان عورتوں نے عرض کیا (یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زبانی اقرار تو ہم نے کر ہی لیا ہے) لایئے (ہاتھ میں ہاتھ دے کر بھی) آ پ سے بیعت کرلیں، یہ سن کر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا (جو میں نے زبان سے کہہ دیا سب کے لیے لازم ہوگیا اور الگ الگ بیعت کرنے کی ضرور ت بھی نہیں ہے کیوں کہ)سو عورتوں سے (بھی) میرا وہی کہنا ہے جو ایک عورت سے کہنا ہے۔‘‘ (موطا امام مالک مع او جزالمسالک ص ۴۴۹ ج ۶) (۲۱۹) وَعَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہَا قَالَتْ فَمَنْ اَقَرَّتْ بِھٰذَا الشَّرْطِ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ قَالَ لَھَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ بَایَعْتُکَ کَلاََمـًا وَلاََ وَاللّٰہِ مَامَسَّتْ یَدُہٗ امْرَأَۃٍ قَطٌ فِی الْمُبَایِعَۃِ مَایُبَایِعُھُنَّ اِلَّا یَقَوْلِہٖ قَدْ بَایَعْتُکِ۔ (اخرجہ البخاری فی تفسیر سورہ الممتحنہ) ’’حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ مومن عورتوں میں سے جس نے ان شرطوں کا اقرار کرلیا (جس کا گزشتہ حدیث میں اور سورئہ الممتحنہ میں ذکر ہے) تو اس کو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے زبانی فرمادیا کہ میں نے تجھے بیعت کرلیا (کیوں کہ ہاتھ میں ہاتھ لے کر آپ عورتوں کو بیعت نہ فرماتے تھے) خدا کی قسم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ نے بیعت کرتے وقت (بھی) کسی عورت کا ہاتھ نہ چھوا، آپ عورتوں کو صرف زبانی بیعت فرماتے تھے۔ آپ کا ارشا د ہوتا قَدْ بَایَعْتُکِ۔ میں نے تجھے بیعت کرلیا۔‘‘ (صحیح بخاری ص ۷۲۶ ج ۲) تشریح: ان دونوں حدیثوں سے واضح طور پر معلوم ہوا کہ ہادی عالم حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی عورت کا ہاتھ بیعت کے سلسلہ میں نہیں چھوا، جب کسی عورت نے بیعت کے لیے عرض کیا آپ نے ارشاد فرمادیا کہ جائو میں نے تم کو بیعت کرلیا، جب چند عورتوں نے اکٹھے ہوکر بیعت کی درخواست کی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمادیا کہ انی لا اصافح النساء یعنی میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کیا کرتا۔ اس کے بعد فرمادیا کہ سو عورتوں سے میرا وہی کہنا ہے جو ایک عورت سے کہنا ہے، مطلب یہ ہے کہ ہاتھ میں ہاتھ دے کر بیعت کرنے ہی سے بیعت نہیں ہوتی بلکہ زبانی کہہ دینا بھی کافی ہے، پس جب کہ زبانی بیعت سے کام چل سکتا ہے تو غیر محرم عورتوں کا ہاتھ کیوں ہاتھ میں لیا جائے۔ اب ذرا ہم اپنے زمانہ کے نام نہاد پیروں اور جاہل مرشدوں کی بدحالی کابھی جائزہ لیں، یہ پیری کے جھوٹے مدعی مریدنیوں میں بے حجابانہ پردہ کے اہتمام کے بغیر یوں ہی گھس جاتے ہیں اور مرید کرتے وقت ہاتھ میں ہاتھ بھی لیتے ہیں، جس کی وجہ سے عموماً ایسے واقعات بھی پیش آجاتے ہیں جن کا پیش آنا بے پردگی اور بے شرمی کے بعد ضروری ہوجاتا ہے، بھلا ایسے فاسق لوگ اس لائق ہوسکتے ہیں کہ