تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
عورت کے ساتھ تنہائی میں ہوگا تو شیطان بھی وہاں موجود ہوگا جو دونوں کے جذبات کو ابھارے گا اور دونوں کے دلوں میں خراب کام کرنے کے وسوسے ڈالے گا، اسی وجہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی کے ساتھ غیر محرم کے پاس تنہائی میں رہنے کی ممانعت فرمائی، اس ممانعت پر بڑی سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے، خواہ استاد ہو یا پیر ہو یا ماموں، پھوپھی، چچا اور خالہ کا بیٹا ہو، ان کے پاس تنہائی میں رہنے سے عورت کو پرہیز کرنا لازم ہے اور مردوں کو بھی نامحرم عورتوں کے ساتھ تنہائی میں بیٹھنے اٹھنے سے بچنے کا اہتمام کرنا ضروری ہے، نامحرم سے خلا ملا گناہ ہے۔ (۲۱۵) عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالیٰ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِلَّا لاََ یَبِیْتَنَّ رَجُلٌ عِنْدَ امْرَائَ ۃٍ ثَیِّبٍ اِلَّا اَنْ یَّکُوْنَ نَاکِحًا اَوْذَا مَحْرَمٍ۔ (رواہ مسلم) ’’حضرت جابرؓ سے راویت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ خبردار کوئی شخص ہر گز کسی بے شوہر والی عورت کے پاس رات نہ گزارے، الایہ کہ ایسا شخص ہو جس نے اس عورت سے نکاح کرلیا ہو یا اس کا محرم ہو۔‘‘ (مشکوٰۃ ص ۲۶۸، از مسلم)تشریح : اس حدیث پاک میں بہت سختی کے ساتھ اس چیز کی ممانعت کی گئی ہے کہ کوئی مرد اپنی بیوی یا محرم عورت کے علاوہ کسی غیر محرم کے پاس رات کو رہے، یہ ممانعت بڑی دور اندیشی پر مبنی ہے اور اس میں بڑی مصلحت اور حکمت ہے، یوں تو ہر وقت ہی نامحرم مرد و عورت کا تنہائی میں رہنا منع ہے، جیسا کہ ابھی ابھی گزشتہ حدیث میں گزرا، لیکن خصوصیت کے ساتھ کسی غیر محرم کے ساتھ رات کو رہنے کی ممانعت سختی کے ساتھ اس لیے فرمائی کہ رات کی اندھیری اور یکسوئی میں گناہ کرنے کا موقعہ مل جانا آسان ہوتا ہے، اس ممانعت میں ہر نامحرم آگیا، جیٹھ، دیور، نندوئی، چچا زادبھائی، ماموں زاد بھائی، خالہ زاد بھائی، پھوپھی کا لڑکا، یہ سب غیر محرم ہیں۔ عورتیں عموماً ان کے پاس بے دریغ تنہائی میں چلی جاتی ہیں، اور رات ہو یا دن ان سے پردہ کرنے کا اہتمام نہیں کرتی ہیں۔ شریعت کے نزدیک یہ سخت منع ہے، مرد عورت دونوں کے لیے حکم برابر ہے کہ نامحرم کے ساتھ تنہائی میں رات نہ گزاریں، حدیث میں خصوصیت سے مرد کو اس لیے خطاب فرمایا کہ مرد طاقت ور ہوتا ہے، اگر وہ تنہائی میں کسی نامحرم عورت کے پاس پہنچ جائے تو عورت اس کو ہٹانے سے عاجز ہوگی، لہٰذا خطاب کا رخ مرد کی طرف رکھا گیا کہ غیر عورت کے پاس رات نہ گزارے، اگر کوئی مرد اس حکم کی خلاف ورزی کرے تو عورت پر لازم ہے وہاں سے چل دے اور اس مرد کو تنہا چھوڑ دے، حدیث میں لَاَ یَبِیْتَنَّ رَجُلٌ عِنْدَ اَمْرَأْۃٍ ثَیِّبِ فرمایا ہے۔ ثیب بیوہ عورت کو کہتے ہیں، جس کا شوہر نہ ہو، اس کو بھی ثیب کہتے ہیں، اس عموم میں بیوہ بھی آگئی اور کنواری بھی اور مطلقہ بھی۔ علامہ نوویؒ شرح صحیح مسلم میں کہتے ہیں کہ ثیب کا ذکر خصوصیت کے ساتھ اس لیے فرمایا کہ نکاح کی خواہش رکھنے والے یا خراب خیال والے لوگ بیوہ کو بے