تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زخم ہو تو حکیم ڈاکٹر خواہ محرم ہو یا نامحرم صرف زخم کی جگہ دکھا سکتا ہے، اس سے زیادہ دکھانا گناہ ہے، جس کی صورت یہ ہے کہ پرانا کپڑا پہن کر زخم کے اوپر کا حصہ کاٹ دیا جائے تاکہ پیٹ یا پیٹھ کے بقیہ حصہ پر اس کی نظر نہ پڑے اور چونکہ عورت کو ناف سے لے کر گھٹنوں کے ختم تک کسی عورت کے سامنے بھی کھولنا جائز ہے اس لیے اگر لیڈی ڈاکٹر کو مثلاً ران یا سرین کا پھوڑا وغیرہ دکھانا مقصود ہو تو اس صورت میں بھی کپڑا کاٹ کر صرف پھوڑے کی جگہ دکھائی جائے، اس کے ساتھ یہ بھی یاد رکھنا ضروری ہے کہ ضرورت کے لیے حکیم، ڈاکٹر کو جو جگہ دکھائی جائے تو حاضرین میں جو عزیز و اقارب موجود ہوں ان کو اس جگہ کے دیکھنے کی اجازت نہیں ہے، ہاں اگر حاضرین میں سے کوئی شخص ایسا ہے جسے شرعاً اس جگہ کا دیکھنا جائز ہے تو وہ اس پابندی سے خارج ہے۔ مثلاً اگر پنڈلی میں زخم ہے اور وہ ڈاکٹر یا جراح کو دکھانا ہے اور عورت کا باپ یا حقیقی بھائی بھی وہاں موجود ہے، اس نے اگر دیکھ لیا تو گناہ نہ ہوگا، کیوں کہ پنڈلی کا کھولنا محرم کے سامنے درست ہے۔فائدہ : یہ تفصیل جو ابھی ابھی ذکر کی گئی ہے مرد کے علاج کے سلسلہ میں بھی ہے، کیوں کہ ناف سے لے کر گھٹنے تک مرد کا مرد سے بھی پردہ ہے، اگر ران یا سرین کا زخم کسی ڈاکٹر کو دکھانا ہے یا کولہے میں کسی مجبوری سے انجکشن لگوانا ہے تو صرف ڈاکٹر بہ قدر ضرورت دیکھ سکتا ہے، دوسرے لوگوں کو دیکھنا حرام ہے۔ مسئلہ: زمانہ حمل وغیرہ میں اگر دائی سے پیٹ ملوانا ہو تو ناف سے نیچے کا بدن کھولنا درست نہیں ہے، چادر وغیرہ ڈال لینی چاہیے، بلاضرورت کوئی جگہ دائی کو بھی دکھانا جائز نہیں۔ ولادت کے موقع پر بے احتیاطی: بچہ پیدا ہونے کے وقت دائی اور نرس کو صرف بہ قدر ضرورت پیدائش کی جگہ دیکھنا جائز ہے، اس سے زیادہ دیکھنا منع ہے، اور آس پاس جو عورتیں موجود ہوں، اگرچہ ماں، بہنیں ہی ہوں ان کو بھی دیکھنا منع ہے، کیوں کہ ان کا دیکھنا بلاضرورت ہے، لہٰذا ان کو نظر ڈالنے کی اجازت نہیں، یہ جو دستور ہے کہ عورت کو ننگا کرکے ڈال دیتے ہیں، اور سب عورتیں دیکھتی رہتی ہیں یہ حرام ہے۔ مسئلہ: اگر غیر مسلم دائی یا نرس بچہ پیدا کرانے کے لیے بلائی جائے تو اس کے سامنے سر کھولنا حرام ہوگا، کیوں کہ کافر عورت کے سامنے مسلمان عورت صرف منہ اور پہنچوں تک دونوں ہاتھ اور ٹخنوں سے نیچے دونوں پیر کھول سکتی ہے، اس کے علاوہ ایک بال کا کھولنا بھی درست نہیں، غیر مسلم عورتیں مثلاً بھنگن، دھوبن، نرس، لیڈی ڈاکٹر وغیرہ جو بھی ہوں ان سب کے متعلق یہی حکم ہے۔ بعض جدید تعلیم یافتہ لوگوں میں یہ رواج ہے کہ بجائے دائیوں کے مرد ڈاکٹروں سے بچہ جنواتے ہیں، جب کہ اپنی ہم جنس کو بھی اپنی جنس کے ستر کی طرف بلا ضرورت نظر ڈالنا ممنوع ہے تو غیر جنس کے لیے کیسے جائز ہوسکتا ہے، اور