تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جائے، اور اس کا بہت بڑا فائدہ بتایا ہے، یہ مضمون غیبت کے بیان میں بھی گزر چکا ہے۔ دوسری بات یہ کہ کسی کو کسی طرح سے بھی تہمت لگانے سے پرہیز کرنا واجب ہے، اگر کسی نے کسی کو تہمت لگادی تو یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے، اس کی وجہ سے قیامت کے دن بڑی مصیبت کھڑی ہوجائے گی، جس کسی کو تہمت لگائی تھی اس سے چھٹکارہ کرنا ضروری ہوگا، دوزخ کی پشت پر پل صراط قائم کی جائے گی، سب کو اس پر سے گزرنا ہوگا جو اس سے پار ہوتا جائے گا جنت میں داخل ہوتا چلاجائے گا، تہمت لگانے والا شخص پل صراط پر روک لیا جائے گا اور جب تک تہمت لگانے کے گناہ سے پاک و صاف نہ ہوگا جنت میں نہ جائے گا، پاک صاف ہونے کے دو طریقے ہیں، یا تو وہ شخص معاف کردے جس کو تہمت لگائی، یا اپنی نیکیاں اس کو دے کر اور اس کے گناہ اپنے سر لے کر دوزخ میں جلے، چونکہ وہاں بندے حاجت مند ہوں گے اس لیے یہ امید تو بہت کم ہے کہ کوئی شخص معاف کردے، اب دوسری صورت یعنی دوزخ میں جلنا ہی رہ جاتا ہے، کس کو ہمت ہے جو دوزخ میں جلنے کا ارادہ کرے، جب اس کی ہمت نہیں تو اپنے نفس اور زبان پر قابو پانا ضروری ہوا، بہت سی عورتیں اور مرد اس بات کا بالکل خیال نہیں کرتے کہ کسی کے حق میں کیا کہہ گزرے، کسی پر کیا تہمت لگادی اور کس کو کس بہتان سے نواز دیا، جہاں ساس بہوئوں میں لڑائی ہوئی، جھٹ کہہ دیا کہ رنڈی ہے۔ سوکنیں لڑنے لگیں تو ایک نے دوسری کو بدکار کہہ دیا۔ نند بھاوج میں لڑائی ہوئی تو کہہ دیا کہ یار گھیرے پھرتی ہو، کسی کو چور بتادیا، کسی کے بارے میں کہہ دیا کہ شرابی ہے اور تہمت لگانے میں ان لوگوں تک کو نہیں بخشا جاتا جن سے کبھی ملاقات بھی نہیں ہوئی بلکہ جو لوگ مرگئے دنیا سے جاچکے ان پر بھی تہمتیں دھر دیتے ہیں، یہ بہت ہی خطرناک بات ہے، جس کی پاداش بہت سخت ہے۔ جو لوگ دنیا میں کمزور ہیں یا دور ہیں یا مرگئے ہیں، بدلہ لینے سے عاجز ہیں، انکے آگے یا پیچھے اگر ان کو کوئی تہمت لگادی اور وہ بدلہ نہ لے سکے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ یہ معاملہ یہیں ختم ہوگیا، آخرت کا دن آنے والا ہے، جہاں پیشی ہوگی، حساب کتاب ہوگا، مظلوموں کو بدلے دلائے جائیں گے، اس دن کیا ہوگا؟ اس کو غور کرنا چاہیے، عام لوگ تو پھر بھی کچھ نہ کچھ حیثیت رکھتے ہیں، اپنا زر خرید غلام تو دنیا کے رواج میں کچھ بھی حیثیت نہیں رکھتا، لیکن اگر کسی نے اپنے زر خرید غلام کو زنا کی تہمت لگادی تو تہمت لگانے والوں پر قیامت کے دن حد قائم کی جائے گی۔ (الایہ کہ وہ تہمت لگانے میں سچا ہو) (کما فی الترغیب والترہیب عن البخاری و مسلم) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، ہلاک کرنے والی سات چیزوں سے (خاص خصوصیت اور اہتمام کے ساتھ) بچو، حضرات صحابہؓ نے عرض کیا کہ وہ سات ہلاک کرنے والی چیزیں کیا ہیں ؟ فرمایا: