تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دیکھو اس حدیث میں کیسی سخت تنبیہ فرمائی کہ ہر گزکسی کو گالی نہ دینا، جن صحابی کو نصیحت کی تھی کہ انھوں نے ایسی سختی کے ساتھ اس کو پلے باندھا اور ایسی مضبوطی کے ساتھ اس پر عمل کیا کہ کبھی کسی انسان کویا حیوان کو گالی نہیں دی، اونٹ، بکری، گدھا، گھوڑا، کبھی کسی کو گالی کا نشانہ نہیں بنایا۔قرآن مجید میں ارشاد ہے : وَلاََ تَسُبُّواالَّذِیْنَ یَدْعُوْنِ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ فَیَسُبُّوا اللّٰہَ عَدْوًا بِغَیْرِ عِلْمٍ۔ ’’اور دشنام مت دو ان کو، جن کی یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہیں کیوں کہ پھر وہ براہ جہل حد سے گزر کر اللہ کی شان میں گستاخی کریں گے۔ دیکھیے آیت شریفہ میں مشرکین کے بتوں کو گالیاں دینے سے بھی منع فرمایا اور وجہ یہ بتائی کہ جب تم ان کے بتوں کو گالی دوگے تو وہ تمہارے معبود برحق اللہ جل شانہٗ کی شان اقدس میں گستاخی کریں گے، پس تم اس کا ذریعہ کیوں بنتے ہو؟ اسی طرح سے مسلمانوں کو آپس میں کسی کے خاندان کے بڑوں کو (خاندان نسبی ہو یا دینی ہو یا علمی ہو) گالی دینے یا برا کہنے سے پرہیز کرنا لازم ہے، کیوں کہ ایک فریق دوسرے فریق کے بڑوں کو برا کہے گا تو دوسرا فریق بھی جوا ب میں برا کہے گا، اور گالی دے گا، اگر کوئی شخص کسی کے باپ کو گالی دے تو جواب میں دوسرا شخص گالی دینے والے کے باپ دادا اور پردادا کو گالی دے گا، اس میں بسا اوقات ان لوگوں کو گالی دینے کی بھی نوبت آجاتی ہے جو دنیا سے گزر گئے ہیں، مردہ لوگوں کو برا کہنے کی ممانعت خصوصیت کے ساتھ وارد ہوئی ہے۔ فرمایا حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جو لوگ مرگئے ان کو گالی نہ دو، یعنی برائی کے ساتھ یاد نہ کرو، کیوں کہ وہ ان اعمال کی طرف پہنچ گئے جو انھوں نے پہلے سے آگے بھیجے۔ (بخاری) ایک اور حدیث میں ارشاد ہے کہ مردوں کو گالی نہ دو، جس کی وجہ سے تم زندوں کو ایذا دوگے۔ (ترمذی) یعنی جب مردوں کو گالی دوگے تو ا ن کے متعلقین جو زندہ ہیں ا ن کو تکلیف پہنچے گی اور اس سے دوہرا گناہ ہوگا، ایک اموات کو گالی دینے کا دوسرا ا ن کے متعلقین کا دل دکھانے کا۔ ایک اور حدیث میں ارشاد فرمایا کہ اپنے مردوں کی خوبیاں بیان کرو اور ا ن کی برائیوں سے (زبان کو) روکے رکھو۔ (ابودائود، ترمذی) اسلام پاکیزہ دین ہے، اس میں جانوروں کو گالی دینے تک کی بھی ممانعت کی گئی، ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ مرغ کو گالی نہ دو، کیوں کہ وہ نماز کے لیے جگاتا ہے۔ (ابودائود) حضرت انسؓ روایت فرماتے ہیں، ایک شخص کو چیچڑی نے کاٹ لیا (یہ جوں سے ذرا بڑا جانور ہوتا ہے جو اونٹ وغیرہ کے جسم میں ہوتا ہے) اس شخص نے چیچڑی کو گالی دے دی، حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو گالی نہ دے، کیوں کہ اس نے اللہ کے نبیوں میں سے ایک نبی کو نماز کے لیے جگایا تھا۔ (جمع