تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا کوئی شخص اپنے ماں باپ کو گالی دے گا؟ آپ نے فرمایا، ہاں ! کوئی کسی آدمی کے باپ کو گالی دے گا تو وہ الٹ کر اس کے باپ کو گالی دے دے گا، اور کسی کی ماں کو گالی دے گا تو وہ الٹ کر اس کی ماں کو گالی دے دے گا۔ (بخاری و مسلم) یعنی خود گالی نہ دے اور دوسرے سے گالی دلوادی، اور اس کا سبب بن گیا تو وہ ایسا ہی ہوا جیسے خود گالی دے دی اور یہ بھی اس زمانے کی بات ہے کہ صحابہؓ کو تعجب ہوا کہ کوئی شخص اپنے ماں باپ کو کیسے گالی دے گا، آج کل تو بہت سے لو گ ایسے پیدا ہوگئے ہیں جو ماں باپ کو بالکل سیدھی صاف ستھری گالی دے دیتے ہیں، گالی یوں بھی کبیرہ گناہ ہے، لیکن ماں باپ کو گالی دینا اور بھی شدید ہے، اللہ تعالیٰ جہالت سے بچائے۔ اگر کوئی شخص کسی کو گالی دے دے تو اچھی بات یہ ہے کہ جس کو گالی دی ہے وہ خاموش ہوجائے اور صبر کرے، او رگالی دینے کا وبال اسی پر رہنے دے، لیکن اگر صبر نہ کرے اور جواب دینا چاہے تو صرف اسی قدر جواب دے سکتا ہے جتنا دوسرے نے کہا ہے، اگر آگے بڑھ گیا تویہ ظالم ہوجائے گا، حالاں کہ اس سے پہلے مظلوم تھا، اس کو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب دو آدمی گالی گلوچ کررہے ہوں تو سب کا گناہ پہل کرنے والے پر ہوگا، اور اگر مظلوم نے زیادتی کردی (جسے اولاً گالی دی تھی) توپھر دونوں گناہ میں شریک ہوگئے۔ حضرت جابربن سلیمؓ فرماتے ہیں کہ میں مدینہ منورہ میں آیا، وہاں میں نے دیکھا کہ ایک بڑی شخصیت ہے کہ سب لوگ ان کی رائے پر عمل کرتے ہیں، جو بھی کچھ فرمایا جھٹ لوگوں نے عمل کرلیا، میں نے لوگوں سے دریافت کیا یہ کون ہیں ؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ اللہ کے رسول ہیں، میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا۔ علیک السلام یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! دومرتبہ ایساہی کہا، آپ نے فرمایا علیک السلام مت کہو کیوں کہ علیک السلام (زمانہ جاہلیت میں) میت کے لیے کہا جاتا تھا، تم السلام علیک کہو، میں نے کہا آپ اللہ کے رسول ہیں ؟ فرمایا، میں اللہ کا رسول ہوں، وہ اللہ ایسا صاحب قدرت ہے کہ اگرتم کو کوئی تکلیف پہنچ جائے پھر تم اس سے دعا کرو تو تمہاری تکلیف رفع کردے، اور اگر تم کو قحط سالی پہنچ جائے اور تم اس سے دعا مانگو تو وہ تمہارے لیے (ضرورت کی چیزیں زمین سے) اگادے، اورجب تم کسی چٹیل میدان میں ہو، جہاں گھاس، پانی اور آبادی نہ ہو، اور ایسے موقع پر تمہاری سواری گم ہوجائے، پھر تم اس سے دعا کرو تو تمہاری سواری تمہارے پاس واپس لوٹادے، میں نے عرض کیا۔ مجھے کچھ نصیحت فرمایئے۔ آپ نے فرمایا، ہرگز کسی کو گالی مت دینا، حضرت جابرؓ نے فرمایا کہ اس کے بعد کبھی میں نے کسی آزاد کو یا غلام کو یا اونٹ کو یا بکری کو گالی نہیں دی۔ (پھر تین نصیحتوں کے بعد فرمایا کہ) اگر کوئی شخص تم کو گالی دے اور تم کو اس چیز کا عیب لگائے جو تمہارے اندر ہے تو تم اسے اس چیز کا عیب نہ لگائو جو عیب اس کا تم اس کے اندر جانتے ہو۔ (مشکوٰۃ المصابیح عن ابی دائود)