تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عورت) بھی اپنی اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے دوزخ میں چلے جائیں گے، پھر جب خدا تعالیٰ کی مرضی ہوگی ان کو وہاں سے نکال کر جنت میں داخل فرمادیں گے۔ دوزخ کے داخل ہونے والوں میں زیادہ تر عورتیں ہوں گی اور ان کے دوزخ میں جانے کی کئی وجہیں ہیں۔ عورتوں کا جو عام حال ہے، نمازوں کو قضا کرنا، زیور کی زکوٰۃ نہ دینا اور بدگوئی و بدزبانی میں لگا رہنا، یہ سب بڑے بڑے گناہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ معاف نہ کرے اور جن لوگوں کی برائیاں کرتی ہیں وہ معاف نہ کریں تو عذاب بھگتنا پڑے گا۔ اس حدیث میں ایک خاص عمل کی ترغیب دی گئی ہے۔ یعنی صدقہ کرنا، صدقہ کو دوزخ سے بچانے میں بہت بڑا دخل ہے، ایک حدیث میں فرمایا ہے: اِتَّقُوْا النَّارَ وَلَوْبِشَقِّ تَمْرَۃٍ۔ (مشکوٰۃ شریف) ’’یعنی صدقہ کرکے دوزخ سے بچو، اگرچہ آدھی کھجور ہی دے دو۔ ‘‘ اس میں فرض صدقہ یعنی زکوٰۃ اور نفلی صدقہ یعنی عام خیر خیرات سب داخل ہوگئے۔ ان سب کو دوز خ سے بچانے میں خاص دخل ہے۔ جس قدر ہوسکے اللہ کی راہ میں مال خرچ کرو، اپنے مال میں تو پورا اختیار ہے، اور شوہر کا مال ہو تو اس سے اجازت لے کر خرچ کرو۔ زیادہ تعدا دمیں عورتوں کے دوزخ میں جانے کا ایک سبب حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتایا کہ لعنت بہت کرتی ہیں، یعنی کوسنا، پیٹنا، برا بھلا کہنا، الٹی سیدھی باتیں زبان سے نکالنا، یہ عورتوں کا ایک خاص مشغلہ ہے۔ شوہر، اولاد اور بھائی بہن، گھر در، جانور، چوپایہ، آگ پانی ہر چیز کو کوستی رہتی ہیں، اسے آگ لگے، وہ لگٹی لگا ہے، یہ ناس پیٹی ہے، اسے ڈھائی گھڑ ی کی آئے، وہ موت کا لیا ہے، اس کاناس ہو، اس طرح کی ان گنت باتیں عورتوں کی زبان پر جاری رہتی ہیں، اس میں بددعا کے کلمات بھی ہوتے ہیں، گالیاں بھی ہوتی ہیں، یہ بات اللہ تعالیٰ کو ناپسندہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دوزخ میں جانے کا سبب بتایا، لعنت کرنا، یعنی یوں کہنا کہ فلاں پر لعنت ہے، یا فلاں ملعون ہے یا مردود ہے یا اس پر اللہ کی مار یا پھٹکار ہو، بہت سخت بات ہے، اللہ کی رحمت سے دور ہونے کی بددعا کو لعنت کہا جاتا ہے، عام طور سے یوں کہہ سکتے ہیں کہ کافرو ں پر اللہ کی لعنت ہو اور جھوٹوں اور ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے، لیکن کسی پر نام لے کر لعنت کرناجائز نہیں ہے۔ جب تک یہ یقین نہ ہو کہ وہ کفرپر مرگیا، آدمی تو آدمی، بخار کو، ہواکو، جانور کو بھی لعنت کرنا جائز نہیں۔ حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے ہوا پر لعنت کی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہوا پر لعنت نہ کرو، کیوں کہ وہ اللہ کی طرف سے حکم دی ہوئی ہے اور جو شخص کسی ایسی چیز پر لعنت کرے جو لعنت کی مستحق نہیں ہے تو لعنت اسی پر لوٹ جاتی ہے جس نے لعنت کی۔ (ترمذی) ایک حدیث میں ارشادہے کہ بلاشبہ انسان جب کسی چیز پر لعنت کرتا ہے تو لعنت