تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
زبان کی شرکت ہوتی ہے۔ اور اس کے برعکس زبان ہی سے کفر کا کلمہ نکلتا ہے اور شرکیہ الفاظ صادر ہوتے ہیں اور اسی سے گالی دی جاتی ہے، لعنت کی جاتی ہے، غیبت کی جاتی ہے، چغلی ہوتی ہے، جھوٹ بولا جاتا ہے، جھوٹی قسم کھائی جاتی ہے، جھوٹی گواہی دی جاتی ہے۔ پس زبان کی حفاظت کی بہت زیادہ ضرورت ہے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ بلاشبہ بندہ کبھی اللہ کی رضامندی کا کوئی ایسا کلمہ کہہ دیتا ہے کہ جس کی طرف اسے دھیان بھی نہیں ہوتا، اور اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اس کے بہت سے درجات بلند فرمادیتا ہے اوربلاشبہ بندہ کبھی اللہ کی ناراضگی کا کوئی ایسا کلمہ کہہ گزرتا ہے کہ اس کی طرف اس کا دھیان بھی نہیں ہوتا اوراس کی وجہ سے دوزخ میں گرتا چلا جاتاہے۔ (بخاری) ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ انسان اپنی زبان کی وجہ سے اس سے بھی زیادہ پھسل جاتا ہے۔ جتنا اپنے قدم سے پھسلتاہے۔ (بیہقی فی شعب الایمان) حضرت ابوسعید خدریؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب صبح ہوتی ہے تو سب اعضاء عاجزی کے ساتھ زبان سے کہتے ہیں کہ تو ہمارے بارے میں اللہ سے ڈر، کیوں کہ ہم تجھ سے متعلق ہیں (یعنی ہماری خیر و عافیت او ردکھ تکلیف تجھ سے متعلق ہے) پس اگر تو ٹھیک رہی تو ہم بھی ٹھیک رہیں گے، اور اگر تجھ میں کجی آگئی تو ہم میں بھی کجی آجائے گی۔ (ترمذی) کجی ٹیڑھے پن کو کہتے ہیں، مطلب یہ کہ ٹیڑھی چلی اور تونے بے راہی اختیارکی تو ہماری بھی خیر نہیں، دیکھو گالی زبان دیتی ہے او را س کے عوض جوتا سر پر پڑتا ہے۔ حضرت عقبہ بن عامرؓ نے بیان فرمایاکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی اور عرض کیا کہ نجات کی کیا صورت ہے؟ آپ نے فرمایا کہ زبان کو قابو میں رکھو اور اپنے گھر میں اپنی جگہ رکھو (یعنی زیادہ تر اپنے گھر میں ہی رہو، باہر بہت کم نکلو، کیوں کہ گھر کے باہر بہت سے فتنے ہیں) اور اپنے گناہ پر رویا کرو۔ (ترمذی) حضرت سفیان بن عبداللہ ثقفیؓ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا۔ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو مجھ سے سب سے زیادہ کس چیز کا خوف ہے؟ تو آپ نے اپنی زبان مبارک پکڑی اور فرمایا کہ سب سے زیادہ اس کا خوف ہے۔ (ترمذی) ان احادیث سے معلوم ہوا کہ زبان کی بہت زیادہ حفاظت کی ضرورت ہے۔ مومن بندوں پر لازم ہے کہ اپنی زبان کو ہر وقت ذکر و تلاوت میں مشغول رکھیں اوربہ قدر ضرورت تھوڑی بہت دنیاوی ضرورتوں کے لیے بھی بات کرلیا کریں۔ ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ اللہ کے ذکر کے علاوہ زیادہ مت بولا کرو، کیوں کہ اللہ کے ذکر کے علاوہ زیادہ بولنا دل میں سختی پیدا ہونے کا سبب ہے اور اللہ سے سب سے زیادہ دور وہی شخص ہے جس کا دل سخت ہو۔ (ترمذی)