تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تشریح : ام المومنین حضرت ام سلمہؓ بھی ان مبارک ہستیوں میں ہیں، جنھوں نے اسلام کے ابتدائی دور ہی میں اسلام قبول کرلیا تھا، ان کا نام ہند تھا، ام سلمہ (یعنی سلمہ کی ماں) کنیت ہے، ان کے پہلے شوہر عبداللہ بن عبدالاسدؓ بھی اسلام قبول کرنے میں سابقین اولین میں سے تھے۔ سیرت نگاروں نے لکھا ہے کہ وہ گیارہویں مسلمان تھے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی توحید والی دعوت سے مکہ کے مشرکین بہت برگشتہ تھے او رجو شخص اسلام قبول کرلیتا تھا اسے بہت سی تکلیفیں پہنچاتے تھے۔ اسی لیے بہت سے صحابہ حبشہ چلے گئے تھے یہ اسلام میں سب سے پہلی ہجرت تھی، اس سفر ہجرت میں مرد اور عورتیں سبھی تھے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت رقیہؓ اور ان کے شوہر حضرت عثمان بن عفانؓ اور حضرت ام سلمہؓ اور ان کے شوہر ابوسلمہؓ بھی اس ہجرت میں شریک تھے۔ ابوسلمہؓ کا نام عبداللہ بن عبدالاسد تھا، جو حضرت ام سلمہؓ کے چچازاد بھائی تھے، حبشہ میں ایک لڑکا پیدا ہوا، جس کا نام سلمہ رکھا گیا، اسی کے نام سے باپ کی کنیت ابو سلمہ او رماں کی کنیت ام سلمہ ہوگئی، کچھ دنوں کے بعدحبشہ سے دونوں حضرات مکہ معظمہ واپس آگئے، پھر پہلے ابوسلمہؓ نے اور ان کے ایک سال کے بعد حضرت ام سلمہؓ نے مدینہ منورہ کو ہجرت فرمائی۔ مدینہ منورہ میں ایک لڑکا اور دو لڑکیاں پیدا ہوئیں، لڑکے کا نام عمرؓ اور لڑکی کا درہؓ اور دوسری لڑکی کا نام زینبؓ رکھا گیا۔ حضرت ابوسلمہؓ غزوئہ بدر اور غزوئہ احد میں شریک ہوئے، غزوئہ احد میں ا ن کے ایک زخم آگیا، جو بظاہر اچھا ہوگیا تھا۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایک دستہ کا امیر بناکر بھیجا تھا، واپس آئے تو وہ زخم ہرا ہوگیا، اور اسی کے اثر سے جمادی الثانیہ ۴ ہجری میں وفات پائی۔ جب حضرت ام سلمہؓ کی عدت ختم ہوئی تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح فرمالیا، حضرت ام سلمہؓ خود روایت فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب کسی مسلمان کو کوئی مصیبت پہنچے اور وہ اللہ کے فرمان کے مطابق یہ پڑھے: اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ اَللّٰھُمَّ اَجِرْنِیْ فِیْ مُصِیْبَتِیْ وَاخْلُفْ لِیْ خَیْرًامِنْھَا۔ ’’ہم اللہ ہی کے لیے ہیں اور ہمیں اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ اے اللہ! میری مصیبت میں مجھے ثواب دے اور اس سے بہتر اس کا بدل عنایت فرمایا۔ ‘‘ تو اللہ تعالیٰ ضرور اس کو گمی ہوئی چیز سے بہتر عنایت فرمائیں گے، جب ابوسلمہؓ کی وفات ہوگئی تو (مجھے یہ حدیث آئی اور) دل میں کہا (کہ اس دعا کو کیا پڑھوں) ابوسلمہ سے بہتر کون ہوگا، وہ سب سے پہلا شخص تھا جس نے اپنے گھر سے پہلے ہجرت کی۔ پھر بالآخر میں نے یہ دعا پڑھ لی۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ جل شانہٗ نے ابوسلمہؓ کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں آنے کا شرف عنایت فرمایا۔ نکاح کے بعد جب حضرت ام سلمہؓ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے دولت کدہ پر تشریف لائیں تو دیکھا کہ وہاں ایک مٹکے میں جو رکھے ہوئے ہیں، اور ایک چکی