تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پھر جب تکبر کا کوئی سبب بھی موجود نہ ہو، نہ مال ہو، نہ جاہ ہو، نہ علم ہو تو اس کی برائی اور زیادہ ہوجاتی ہے۔ بندہ بندہ ہے اسے بڑا بننے کا کیا حق ہے؟ اس کو تو ہر وقت اپنی بندگی پر نظر رکھنی چاہیے۔ اللہ نے جو کوئی نعمت عطا فرمائی ہے (علم ہو یا مال ہو یا جاہ و مرتبہ ہو) اس کا شکریہ ادا کرنا چاہیے، اور یہ سمجھے کہ میں اس قابل نہیں تھا، اللہ جل شانہٗ کا فضل و انعام ہے کہ اس نے مجھے یہ نعمت عطا فرمائی ہے۔ اللہ کی عظمت اور کبریائی پر اور اپنی بے بسی اور ضعف و عاجزی پر جس قدر نظر ہوگی اسی قدر تکبر سے نفرت ہوگی اور دل میں تواضع بیٹھتی چلی جائے گی، جس میں پاخانہ بھرا ہوا ہو اور جس کو موت آنی ہو، اور جس کا بدن قبر کے کیڑے کھانے والے ہوں، اس کو تکبر کہاں زیب دیتا ہے، قرآن مجید میں ارشادہے: وَلاََ تُصَعِّرُ خَدَّکَ لِلنَّاسِ وَلاََ تَمْشِ فِیْ الْاَرْضِ مَرَحًا اِنَّ اللّٰہَ لاََ یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرٍo ’’اور اپنے گال مت پھلا، لوگوں کی طرف اور مت چل زمین پر اتراتا ہوا، بے شک اللہ کونہیں بھاتا کوئی فخر کرنے والا بڑائی کرنے والا۔ ‘‘ نیز ارشاد فرمایا: وَاللّٰہُ لاََ یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرٍ ’’اور اللہ کوپسند نہیں کوئی اترانے والا بڑائی مارنے والا۔‘‘ اور ارشاد فرمایا: اِنَّہٗ لاََ یُحِبُّ الْمُسْتَکْبِرِیْنَo ’’بے شک وہ نہیں پسند کرتا تکبر کرنے والوں کو۔‘‘ غرور و شیخی، خودپسندی یہ سب تکبرکی شاخیں ہیں، جن لوگوں میں تکبر ہوتا ہے بس وہ صرف اپنے ہی خیال میں بڑے ہوتے ہیں اور لوگو ں کے دلوں میں ان کی ذرا بھی عزت نہیں ہوتی، اور جو لوگ تواضع اختیار کرتے ہیں، یعنی لوگوں سے ایسا معاملہ رکھتے ہیں کہ اپنی بڑائی کا ذرا بھی خیال نہیں ہوتا، وہ لوگوں کے نزدیک محبوب ہوتے ہیں۔ حضرت عمرؓ نے ایک مرتبہ منبر پر ارشاد فرمایا کہ اے لوگو تواضع اختیار کرو، کیوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناہے کہ جو شخص اللہ کے لیے تواضع اختیار کرے، اللہ اس کو بلند فرمادے گا، جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ اپنے نفس میں چھوٹا ہوگا اور لوگوں کی آنکھوں میں بڑا ہوگا، اور جو شخص تکبر اختیار کرے گا اللہ اس کو گرادے گا، جس کا نتیجہ یہ ہوگاکہ وہ لوگوں کی آنکھوں میں چھوٹا ہوگا اور اپنے نفس میں بڑا ہوگا۔ (لوگوں کے نزدیک اس کی ذلت کا یہ عالم ہوگاکہ) وہ اس کو کتے اور سور سے بڑھ کر ذلیل جانیں گے۔ (مشکوٰۃ المصابیح) ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ تکبر کرنے والے لوگوں کا قیامت کے دن اس طرح حشرہوگا کہ وہ انسانی شکلوں میں چیونٹیوں کے برابر چھوٹے چھوٹے جسموں میں ہوں گے، ان پرہر طرف سے ذلت چھائی ہوئی ہوگی، وہ جہنم کے جیل خانہ کی طرف ہنکا کر لے جائیں گے، اس جیل خانہ کا نام بولس ہے، ان لوگوں پر آگوں کو جلانے