تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میراث میں ملاہو یا کسی نے ہبہ کیا ہو پوری طرح محفوظ رکھیں، اور ان کی واجبی ضرورتوں میں اس سے خرچ کرتے رہیں اور باقاعدہ حساب رکھیں۔ یہ تنبیہ ہم نے اس لیے کی ہے کہ بہت سے لوگ یوں سمجھتے ہیں کہ یتیم خانوں میں یتیموں کے لیے جو مال جمع ہوتا ہے بس وہی یتیموں کا مال ہے، اور اس میں جو لوگ خرد برد کریں وہی گناہگار ہیں، حالاں کہ عام گھروں میں یتیم بچے ہوتے ہیں اور قریب ترین عزیز ان کا مال خرد برد کردیتے ہیں اور اس میں کوئی گناہ نہیں سمجھتے اور چونکہ لڑکیوں کو میراث دینے کا دستور ہی نہیں اس لیے ان کا حصہ تو (بالغ ہوں یا نابالغ) ان کے بھائی ہی ہضم کرجاتے ہیں اور آخرت کے عذاب سے بالکل نہیں ڈرتے، اللہ تعالیٰ شانہٗ سمجھ دے اور اپنی مرضی کے کاموں پر چلائے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے مخلوق میں قوی بھی پیدا فرمائے اور ضعیف بھی، مالدار بھی اور نادار بھی اور بہت سے بچوں کے سر سے باپ ْکا سایہ اٹھ جاتاہے اور بہت سی عورتیں شوہر سے محروم ہوجاتی ہیں، ان سب میں اللہ تعالیٰ کی حکمتیں ہیں، جو لوگ طاقتور ہیں اور جن کے پاس پیسہ ہے ا ن کو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ ہمیں ضعیف اور کمزور و نادار اور مسکین نہیں بنایا اور اس شکریہ میں یہ بھی شامل ہے کہ جو لوگ ضعیف، کمزور، نادار اور یتیم ہیں، اپاہج اور معذورہیں، بے کس اور مجبور ہیں، ان کے ساتھ اچھا سلوک کریں، ان کی خدمت بھی کریں اور ان کی مالی مددبھی کریں اور اس سب کا ثواب اللہ تعالیٰ سے طلب کریں، جس کے ساتھ سلوک کریں، اس سے شکریہ کے بھی امیدوار نہ رہیں۔ سوئرہ دہر میں نیک بندوں کی تعریف کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: یُوْفُوْنَ بِالنَّذْرِ وَیَخَافُوْنَ یَوْمًا کَانَ شَرَّہٗ مُسْتَطِیْرًا وَیَطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰی حُبِّہٖ مِسْکِیْنًا وَّیَتِیْمًا وَّاَسِیْرًاo اِنَّمَا نُطْعِمُکُمْ لِوَجْہِ اللّٰہِ لاََنُرِیْدُ مِنْکُمْ جَزَآئً وَّلاََشَکُوْرًاo اِنَّا نَخَافُ مِنْ رَبَّنَا یَوْمًا عَبُوْسًا قَمْطَرِیْرًاo ’’وہ لوگ نذر کو پورا کرتے ہیں اور ایسے دن سے ڈرتے ہیں جس کی سختی عام ہوگی اور وہ لوگ جو خدا کی محبت کی وجہ سے مسکین اور یتیم او رقیدی کو کھانا کھلاتے ہیں، ہم تم کو محض خدا کی رضامندی کے لیے کھانا کھلاتے ہیں، نہ ہم تم سے بدلہ چاہتے ہیں اور نہ شکریہ، ہم اپنے رب کی طرف سے ایک سخت اور تلخ دن کا اندیشہ رکھتے ہیں۔ ‘‘ یعنی خواہش اور ضرورت کے باوجود اللہ تعالیٰ کی محبت میں اپنا کھانا شوق اور خلوص کے ساتھ مسکینوں اوریتیموں او رقیدیوں کو کھلاتے ہیں اور زبان حال سے اور کبھی ضرورت سمجھی تو زبان قال سے کہتے ہیں کہ ہم تم کو صرف اللہ کی خوشنودی کے لیے کھلاتے ہیں، نہ تم سے کوئی بدلہ چاہتے ہیں نہ شکریہ۔ ہمیں ایسے دن کا خوف سوار ہے جو نہایت سخت اور تلخ ہوگا، اخلاص کے باوجود مقبول نہ ہونے کا ڈر ہے، خوف کے ساتھ ہر طرح کی امید اللہ تعالیٰ ہی سے وابستہ رکھتے ہیں۔ حضرت انسؓ نے فرمایاکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خدائے پاک سے یہ دعا