تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
الترمذی) اور اس قدر چاندی صدقہ کردی (کما فی الموطا) بخاری شریف میں ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لڑکے کا عقیقہ ہونا چاہیے لہٰذا اس کی جانب سے خون بہائو (یعنی جانور ذبح کرو) اور ناگوار چیز دور کردو۔ (یعنی پیٹ کے اندر جوبال نکل آئے تھے ان کو مونڈ ڈالو۔) زمانہ جاہلیت میں بچہ کا سر مونڈ کر اس کے سر پر ذبح شدہ جانور کا خون مل دیتے تھے۔ یہ طریقہ اسلام میں نہیں ہے۔ البتہ بعض روایات حدیث میں بچہ کے سر پر (مونڈنے کے بعد) زعفران ملنا وارد ہوا ہے۔ اگر اس پر عمل کرنا چاہیں تو زعفران تر کرکے پورے سر پر مل دیں۔ (مرقاۃ) مسئلہ: بعض روایتوں میں لکھا ہے کہ عقیقہ کے جانور کا گوشت بناتے وقت اس کی ہڈیاں نہ توڑ دی جائیں اور حضرت عطاء نے اس کی حکمت بھی بتائی ہے۔ لیکن اگر ہڈیاں توڑ دی جائیں جیسا کہ گوشت بنانے میں ایسا ہوتا ہے تو اس سے عقیقہ میں کوئی فرق نہیں آتا۔ مسئلہ: اگر بچہ کا نام پہلے سے نہ رکھا ہو تو ساتویں دن اس کا اچھا سا نام بھی تجویز کردیں۔ مسئلہ: لڑکے کے لیے دو بکریاں اور لڑکی کے لیے ایک بکری ہونی چاہیے۔ اگر مقدور ہو تو اسی پر عمل کریں لیکن اگر کوئی شخص لڑکے کے عقیقہ میں بھی ایک بکری یا بکرا دے تو یہ بھی جائز ہے اور حدیث سے ثابت ہے۔ مسئلہ: اگر ساتویں دن عقیقہ نہیں ہوا تو اس کے بعد بھی عقیقہ ہوسکتا ہے لیکن ساتویں دن کا خیال رہنا بہتر ہے۔ جس کا مطلب پہلے گزر چکا ہے کہ جس دن بچہ پیدا ہو اس سے ایک دن پہلے عقیقہ کرے اور ایسا کرنا ایک امر استحبابی ہے، اگر اس کے خلاف ہوجائے تو کچھ حرج نہیں بلکہ خود عقیقہ ہی مستحب ہے، اس کے چھوڑنے سے کوئی گناہ نہیں ہوتا۔ مسئلہ: یہ جو دستور ہے کہ جس وقت بچہ کے سر پر استرا رکھا جائے اور نائی سر مونڈنا شروع کرے فوراً اسی وقت بکری ذبح ہو، شرعاً اس کی کوئی حیثیت نہیں، محض ایک جاہلانہ رسم ہے، شرعاً سب جائز ہے چاہے سر مونڈنے کے بعد ذبح کرے یا ذبح کرلے تب سر مونڈے۔ مسئلہ: جس جانور کی قربانی جائز نہیں اس کا عقیقہ بھی درست نہیں اور جس کی قربانی درست ہے اس کا عقیقہ بھی درست ہے۔ جانور کیسا ہو اس کی تفصیل قربانی کے بیان میں گزر چکی ہے۔ مسئلہ: عقیقہ کا گوشت چاہے کچا تقسیم کرے چاہے پکا کر دعوت کرکے کھلائے دونوں طرح درست ہے۔ مسئلہ: عقیقہ کا گوشت باپ، دادا، نانا، نانی، دادی وغیرہ سب کو کھانا درست ہے۔ عقیقہ کے دن بچہ کا سر مونڈنے سے یہ مصلحت ہے کہ پیٹ کے اندر جو بال اگتے ہیں وہ کمزور ہوتے ہیں اور مونڈنے کے بعد جو بال نکلتے ہیں وہ طاقتور ہوتے ہیں، لہٰذا کمزور بالوں کا دور کردینا مناسب ہوا۔ نیز ایک نفع اور بھی ہے وہ یہ کہ بال