تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طلاق دے دینا ہی مناسب معلوم ہوتا ہے۔ اگر ایسا ہوجائے تو اس میں جہاں اور کئی قسم کی تکلیفیں سامنے آتی ہیں ان میں بچوں کی پرورش کا مسئلہ بھی ایک مصیبت بن جاتا ہے۔ شریعت اسلامیہ نے اس کے بارے میں بھی ہدایات دی ہیں اور احکام بتائے ہیں۔ اوپر کی حدیث میں اس طرح کا ایک واقعہ مذکور ہے کہ ایک عورت نے سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میرے شوہر نے مجھے طلاق دے دی ہے اور اب وہ میرے بچے کو چھیننا چاہتا ہے۔ جس کے لیے میں نے بڑی تکلیفیں اٹھائی ہیں۔ ایک عرصہ تک اسے پیٹ میں رکھا اور بہت دن تک اسے دودھ پلایا اور گود میں لیا۔ اس کو پرورش کیا اور تکلیفوں سے بچایا۔ میرا دل نہیں چاہتا کہ اسے اپنے سے جدا کروں۔ لیکن اس کا باپ میرے پاس رکھنے کو تیار نہیں، اس کے جواب میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی پرورش کی تو ہی زیادہ مستحق ہے جب تک کہ تو نکاح نہ کرلے۔ جب میاں بیوی میں جدائی ہوجائے اور رجوع کی کوئی صورت نہ بن سکے یا ایسی طلاق ہوجائے جس میں شرعاً رجوع نہیں ہوسکتا یا دوبارہ نکاح کرنے پر فریقین راضی نہ ہوں یا شرعاً دوبارہ نکاح نہ ہوسکتا ہو تو لامحالہ میاں بیوی جدا ہوجائیں گے۔ اس صورت میں اولاد کی پرورش کے لیے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ضابطہ بتلایا ہے کہ بچے کی ماں پرورش کی زیادہ مستحق ہے بشرطیکہ کسی دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے۔ حدیث کی شرح لکھنے والے عالموں نے بتلایا ہے کہ اگر عورت بالکل کسی سے نکاح نہ کرے تو اسے حق پرورش ملے گا اور اگر کسی ایسے شخص سے نکاح کرلے جو بچہ کا محرم ہو مثلاً چچا ہو، تب بھی ماں کا حق پرورش ساقط نہ ہوگا، کیوں کہ بچہ کا محرم خود اس کو پیار محبت سے رکھے گا اور اس کے نکاح میں جانے کے بعد بچہ کی ماں اس کی دیکھ بھال میں لگے گی تو نئے شوہر کو ناگواری نہ ہوگی۔ البتہ اگربچہ کی ماں کسی ایسے شخص سے نکاح کرلے جو بچہ کا محرم نہ ہو تو اس کا حق پرورش ساقط ہوجائے گا کیوں کہ وہ شخص اس کی پرورش میں لگنے پر معترض ہوگا اور یہ کہہ سکتا ہے کہ تو میرے حقوق ادا نہیں کرتی یا میرے حقوق میں اس کی پرورش کی وجہ سے فرق آتا ہے، ممکن ہے کہ وہ بچہ کو ٹیڑھی نظر سے دیکھے اور بچہ کو ڈانٹ ڈپٹ کرے اور یہ بھی ممکن ہے کہ اس کی پہلی بیوی سے جو اولاد ہو یا اس بیوی سے جو اولاد ہوجائے اس کی محبت کے سامنے اس بچہ سے کسی قسم کی کلفت محسوس کرے، ان جیسی حکمتوں کی وجہ سے ماں کا حق پرورش اس صورت میں ساقط کردیا گیا جب کہ وہ بچہ کے نامحرم سے نکاح کرلے۔ ماں کا جوحق پرورش دیا جاتا ہے وہ اس کا حق ہے، اگر وہ اپنا حق استعمال کرنا نہ چاہے تو اس کو مجبور نہیں کرسکتے کہ ضرور پرورش کرے۔ ہاں اگر کوئی اور عورت پرورش کرنے والی نہ ملے تو اس کی ماں کو مجبور کیا جائے گا کہ اس کی پرورش کرے اور اگر ماں نے حق پرورش ساقط کردیا تو شرعاً جتنی مدت پرورش