تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کالے کپڑے پہنتے ہیں، جس کی تفصیلات بہت زیادہ ہیں، یہ سب جہالت اور گمراہی کے طریقے ہیں، محرم کے مہینے میں حضرت حسینؓ کی شہادت ہوئی تھی، اس شہادت کو یاد کرکے لوگ روتے ہیں، سینے پیٹتے ہیں، چاقو چھری سے گھائل ہوجاتے ہیں، جھوٹے واقعات بنا بناکر شعر بناتے ہیں، مرثیہ پڑھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ثواب کا کام کررہے ہیں، حالاں کہ ان چیزوں میں ہرگز ثواب نہیں ہے بلکہ یہ چیزیں سراسر گناہ ہیں، حضرت حسینؓ سے محبت کیوں ہے؟ اسی لیے تو ہے کہ وہ اللہ کے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے نواسے تھے۔ جس کا باعث حضرت حسینؓ کے نانا جان کی ذات گرامی ہے(کہ آپ سے محبت ہونے کی وجہ سے حضرت حسینؓ سے بھی محبت ہے) تو اس محبت کے اظہار میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی کیوں خلاف ورزی کی جاتی ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا کہ کسی عورت کے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ شوہر کے علاوہ کسی کی موت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرے اور یہ اجازت بھی صرف عورت کے لیے ہے مرد کے لیے سوگ کرنے کی اجازت نہیں۔ پھر یہ چودہ سو سال گزر جانے کے بعد کیسا سوگ ہورہا ہے؟ کیا حضرت حسینؓ اپنے نانا جان صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کے خلاف چلنے والوں سے خوش ہوں گے۔ کیا ایسے نافرمانوں کے لیے جنھوں نے دین محمدی صلی اللہ علیہ وسلم میں اپنی طرف سے احکام کا اضافہ کردیا ہے۔ حضرت شفیع المذنبین صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت حسینؓ سفارش کریں گے؟ حدیث شریف میں تو آیا ہے کہ جن لوگوں نے دین محمدی میں ادل بدل کردیا ان کو حوض کوثر سے ہٹا دیا جائے گا اور رحمتہ اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے سُحْقًا سُحْقًا لِّمَنْ غَیَّرَ بَعْدِیْ دور ہوں دور ہوں جنھوں نے میرے دین کو بدل ڈالا۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص۴۸۸ ج ۱) ملا علی قاریؒ الموضوعات الکبیر میں لکھتے ہیں کہ: وَقَدِ اشْتَھَرَ عَنِ الرَّوَافِضِ فِیْ بِلاََدِ الْعَجَمِ مِنَ الْخُرَاسَانِ وَالْعِرَاقِ بَلْ فِیْ بِلاََدِ مَاوَرَائِ النَّھْرِ مُنْکَرَاتٌ عَظِیْمَۃٌ مِنْ لَیْسِ السَّوَادِ وَلدَّوْرَانِ فِی الْبِلاََدِ وَجَرْحُ رَؤُسِھِمْ وَاَبْدَانِھِمْ بِاَنْوَاعٍ مِّنَ الْجَرَاحَۃِ وَیَدَّعُوْنَ بِاَنَّھُمْ مُحِبُّوْ اَھْلَ الْبَیْتِ وَھُمْ بَرِیْئُوْنَ مِنْھُمْ۔ (صفحہ ۱۰۵ مجتبائی) ’’اور رافضیوں میں بلاد عجم کے اندر مثلاً خراسان، عراق اور ماوراء النہر کے شہروں میں بڑے بڑے گناہوں کے کام رواج پائے ہوئے ہیں۔ مثلاً کالے کپڑے پہنتے ہیں اور شہروں میں گھومتے ہیں اور اپنے سروں اور جسموں کو مختلف طریقوں سے زخمی کرتے ہیں اور اس کے مدعی ہوتے ہیں کہ یہ حضرات اہل بیتؓ سے محبت کرنے والے ہیں۔ حالاں کہ وہ ان سے بیزار ہیں۔ ‘‘ اسلام میں مرد کے لیے سوگ کسی موقع پر بھی مشروع نہیں فتاویٰ عالمگیری میں ہے۔ وَیُکرِہُ لِلرَّجُلِ تَسْوِیْدَ الثِّیَابِ وَتَمْزِیْقَھَا لِلتَّعْزِیَۃَ۔