تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور سورئہ طلاق میں فرمایا ہے کہ وَالّٰئِیْ یَئْسِنَ مِنَ الْمَحِیْضِ مِنْ نِسَائِکُمْ اِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُھُنَّ ثَلاََثَۃَ اَشْھُرٍ وَّالّٰئِیْ لَمْ یَحِضْنَ۔ ’’یعنی جو عورتیں حیض سے ناامید ہوچکی ہیں (بڑھاپے کی وجہ سے) اگر تم کو (ان کی عدت مقرر کرنے میں) شبہ ہو تو ان کی عدت تین ماہ ہے۔ ایسے ہی ان عورتوں کی عدت تین ماہ ہے جن کو اب تک حیض نہیں آیا۔‘‘ اب رہی وہ عورت جس کا شوہر وفات پاچکا ہو اس کی عدت میں یہ تفصیل ہے کہ اگر وہ حمل سے ہے تو جب بھی وضع حمل ہوجائے اس وقت اس کی عدت ختم ہوجائے گی، اگر چہ شوہر کی وفات کو دوچار دن ہی گزرے ہوں، یا اس سے بھی کم وقت گزرا ہو، حدیث بالا میں یہی مسئلہ بتایا ہے اوراگر حمل کی مدت بڑھ جائے تو اس کی بہ قدر عدت کے ایام بڑھ جائیں گے اور اگر یہ عورت حمل سے نہیں ہے تو اس کی عدت چاند کے اعتبار سے چار مہینہ دس دن ہے۔ حیض آتا ہو یا نہ آتا ہو۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے: وَالَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَیَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِھِنَّ اَرْبَعْۃً اَشْھُرٍ وَّعَشْرًا۔ ’’اور جو لوگ تم میں وفات پا جاتے ہیں اور بیبیاں چھوڑ جاتے ہیں، وہ بیبیاں اپنے آپ کو روکے رکھیں۔ چار مہینے اور دس دن۔ ‘‘ مسئلہ: جس عورت کانکاح اصول شریعت کے مطابق کسی مسلمان حاکم نے فسخ کیا ہو اس پر بھی عدت لازم ہے اور اسے عدت طلاق پوری کرنی ہوگی۔ مسئلہ: جس عورت نے شوہر سے خلع کرلی ہو اسے بھی عدت طلاق گزارنی ہوگی۔ مسئلہ: جس عورت کو طلاق دے دی گئی ہو اس کے عدت کے زمانہ کا نان نفقہ اور رہنے کا گھر طلاق دینے والے شوہر ہی کے ذمہ ہے بشرطیکہ عورت شوہر کے دیئے ہوئے اس گھر پر عدت گزارے جس میں طلاق سے پہلی رہتی تھی، اگر ماں باپ کے یہاں چلی جائے تو شوہر پر ایام عدت کا نام نفقہ واجب نہیں ہوگا۔ واضح رہے کہ ایام عدت شوہر ہی کے گھر پر گزارنا لازم ہے، جہاں رہتے ہوئے طلاق ہوئی اور طلاق بائن یا مغلطہ۔۔۔۔ ہو تو شوہر سے پردہ کرکے رہے۔ مسئلہ: اگر عورت ایام عدت کا نان نفقہ معاف کردے تو معاف ہوجائے گا۔ مسئلہ: جس عورت کاشوہر وفات پاجائے اس عورت کے لیے شوہر کے مال میں میراث تو ہے لیکن عدت کا نان نفقہ نہیں ہے اور اگر مہر وصول نہ کیا ہو اور معاف بھی نہ کیا ہو، تو حصہ میراث سے پہلے مہر وصول کرے گی۔ مسئلہ: اگر کسی عورت سے اس شرط پر نکاح کیا تھا کہ مہر نہ ملے یا نکاح کے وقت مہر کا تذکرہ نہ ہو ا اور پھر میاں بیوی والی یکجائی ہونے سے پہلے طلاق دے دی تو شوہر پر لازم ہے کہ اس عورت کو چار کپڑوں کا ایک جوڑا اپنی حیثیت کے مطابق دے۔ کپڑے یہ ہیں، ایک کرتہ، ایک پاجامہ، ایک دوپٹہ، ایک بڑی چادر جس میں سر سے پائوں تک لپٹ سکے، اور اگر مہر مقرر کیے بغیر نکاح کرنے کے بعد شوہر کو میاں بیوی والی تنہائی بھی حاصل ہوگئی یا وہ مرگیا تو مہر مثل دینا ہوگا۔ یعنی اتنا مہر دینا ہوگا جتنا اس عورت کے میکے کی اس جیسی عورتوں کا مہر ہوا