تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں مصالحت ہوجائے اور دونوں نرم گرم سہنے پر آمادہ ہوجائیں تو آپس میں دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں۔ تین طلاق دینے کے بعد حلالہ کے بغیر دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا۔ اس لیے تین طلاق سے منع فرمایا اور مال لے کر طلاق دی جائے تو وہ رجعی اس لیے نہیں ہوتی کہ اگر شوہر رجوع کرلے گا تو عورت کی جان نہ چھوٹے گی اور اس کا مال ضائع ہوجائے گا۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ جب حضرت ثابت بن قیسؓ کی بیوی نے اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی ناگواری کے پیش نظر نکاح فسخ نہیں فرمایا، بلکہ شوہر کو مہر میں دیا ہوا باغیچہ واپس دلا کرطلاق دلوائی۔ مسئلہ: جب عورت نے شوہر سے کہا جو میرا مہر واجب ہے اس کے بدلہ میری جان چھوڑ دے یا اس قدر روپے کے عوض مجھے چھوڑ دے پھر اس کے جواب میں مرد نے اسی مجلس میں کہہ دیا کہ ’’میں نے چھوڑ دی‘‘ تو اس سے ایک بائن طلاق واقع ہوگئی اور مرد کو رجوع کا حق نہیں رہا، مرد عورت کا سوال و جواب دونوں ایک ہی مجلس میں ہونے چاہئیں، اگر عورت نے اپنی بات کہی اور مرد کے جواب دینے سے پہلے دونوں میں سے کوئی وہاں سے اٹھ گیا تو بات ختم ہوگئی، اب اگر مرد کہے کہ طلاق دیتا ہوں تو طلاق ہوجائے گی، مگر عورت پر کچھ واجب نہ ہوگا اور قانون طلاق کے مطابق صاف لفظوں میں ایک یا دو طلاق دے گا تو طلاق رجعی ہوگی اور تین طلاقیں دے گا تو مغلطہ طلاق ہوجائے گی۔ یہ تفصیل اس صورت میں ہے کہ جب کہ عورت نے پہلے پیشکش کی ہو۔ مسئلہ: اور اگر مرد نے بات کہنے میں پیش قدمی کی اور اس نے کہا کہ میں نے تجھ سے اتنی رقم یا مہر کے عوض خلع کیا اور عورت نے کہا میں نے قبول کیا تو خلع ہوگیا جو طلاق بائن کے حکم میں ہوگا، اگر عورت نے اسی جگہ جواب نہ دیا اور وہاں سے اٹھ کھڑی ہوئی اس کے بعد منظوری دی یا قبول ہی نہیں کیا مثلاً بالکل خاموش رہ گئی یا مرد کی پیشکش کو رد کردیا تو اس سے کوئی طلاق نہیں ہوگی اور اگر مرد کی پیشکش کے بعد عورت اپنی جگہ بیٹھی رہی اور مرد اپنی بات کہہ کر چلتا بنا اور عورت نے اس کے اٹھ جانے کے بعد قبول کیا تب خلع ہوگیا۔ مسئلہ: جب مرد نے کہا کہ میں نے تجھ سے خلع کیا، عورت نے کہا میں نے قبول کیا، روپیہ پیسہ کا یا مہر کی واپسی یا بقیہ مہر کو عوض میں لگانے کا کوئی ذکر نہ ہوا، تب بھی جو مالی حق مرد کا عورت پر ہے یا عور ت کا مالی حق مرد پر ہو سب معاف ہوگیا اگر مرد کے ذمہ مہر باقی ہو پورا یا کچھ آدھا یاتہائی وہ بھی معاف ہوگیا۔ البتہ اگر عورت پورا مہر پاچکی ہے تو اس صورت میں اس کا واپس کرنا واجب نہیں۔ البتہ عدت ختم ہونے تک نان نفقہ اور رہنے کا مکان عورت کے لیے دینا شوہر پر لازم ہوگا، ہاں اگر عورت نے اس سخاوت سے کام لیا کہ جان چھڑانے کے لیے یہ بھی کہہ دیا کہ مجھ سے خلع کرلے، روٹی، کپڑا بھی ایام عدت میں تجھ سے نہ لوں گی، تو وہ بھی معاف ہوگیا۔