تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
(یعنی اس کے نکاح میں تھی) انھوں نے مجھے پکی طلاق دے دی۔ (یعنی تین طلاق دے کر جدا کردی اور ان کی عدت گزارنے کے بعد) میں نے عبدالرحمن بن الزبیرؓ سے نکاح کیا اور ان کو ازدواجی حقوق ادا کرنے کے قابل نہ پایا) ان کے پاس ایسی چیز ہے جیسے کپڑے کا پلو، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ خاتون کی بات سن کر سوال فرمایا کہ تم یہ چاہتی ہو کہ (اس سے طلاق لے کر عدت گزرنے کے بعد) رفاعہؓ سے دوبارہ نکاح کرلو؟ انھوں نے عرض کیا۔ جی ہاں میں یہی چاہتی ہوں۔ آپ نے فرمایا نہیں ! (ایسا نہیں ہوسکتا، رفاعہ کے نکاح میں دوبارہ جانے کا کوئی راستہ نہیں) جب تک کہ تم اس دوسرے شوہر سے تھوڑی لذت نہ حاصل کرلو اور وہ تم سے تھوڑی لذت حاصل نہ کرلے۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۲۸۴ بحوالہ بخاری و مسلم) تشریح: پہلے عرض کیا جاچکا ہے کہ مرد کو تین طلاقیں دینے کا اختیار ہے، لیکن تین طلاقیں دینا بہتر نہیں ہیں، اگر کوئی ایسی صورت بن جائے کہ نباہ کا کوئی راستہ ہی نہ رہے تو عورت کے پاکی کے زمانہ میں ایک طلاق دے کر چھوڑ دے۔ اگر پچھتاوا ہو تو عدت کے اندر رجوع کرلے، اگر عدت کے اندر رجوع نہ کیا تو یہ رجعی طلاق بائن ہوجائے گی۔ اس کے بعد ہوش آجائے تو آپس میں باہمی رضامندی سے دوبارہ نئے مہر پر نکاح کرلیں۔ یہ ایسی بات ہے کہ جس پر عمل کرنے سے وقت اور مصیبت پیش نہیں آئے گی، لیکن اس کے برخلاف لوگ یہ کرتے ہیں کہ بیک وقت ایک زبان میں اور ایک مجلس میں تین طلاقیں دے ڈالتے ہیں۔ ایسا کرنے سے شرعاً تینوں طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں او ررجوع کا راستہ بالکل ختم ہوجاتا ہے، تین طلاقوں کے بعد آپس میں حلالہ کے بغیر دوبارہ نکاح نہیں ہوسکتا۔ لہٰذا مرد کو چاہیے کہ اور کسی مسلمان عورت سے نکاح کرلے جس سے نباہ ہوسکے اور عورت کسی دوسرے مسلمان سے نکاح کرلے جس کے ساتھ گزارہ کی صورت بن سکے۔ جب تین طلاق ملنے والی عورت نے عدت گزار کر کسی دوسرے مرد سے نکاح کرلیا اور اس شوہر نے میاں بیوی والا کام بھی کرلیا پھر طلاق دے دی یا وفات پاگیا تو عدت گزار کر پہلے شوہر سے دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔ قرآن مجید میں فرمایا ہے فَاِنْ طَلَّقَھَا فَلاََ تَحِلُّ لَہٗ مِنْ بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحِ زَوْجًا غَیْرَہٗ (یعنی اگر شوہر نے تیسری طلاق دے دی تو اس کے لیے حلال نہ ہوگی جب تک اس کے علاوہ دوسرے شوہر سے نکاح نہ کرے) اگر دوسرے شوہر سے صر ف نکاح ہوجائے اور نکاح کرکے طلاق دے دے یا مرجائے تو پہلے شوہر کے لیے حلال نہ ہوگی۔ تین طلاقوں کے بعد پہلے شوہر کے لیے حلال ہونے کی شرط یہ ہے کہ دوسرا شوہر اس عورت سے میاں بیوی والا خاص کام بھی کرلے، اس کے بعد طلاق دے دے یا وفات پاجائے اور عدت بھی گزر جائے، اسی شرط کو حضرت عائشہؓ کی اس روایت میں بیان کیا گیا ہے جس میں حضرت رفاعہؓ او ران کی بیوی کا قصہ مذکور ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ عورت یا مرد کو یہ ترغیب دی جارہی ہے کہ کسی مسلمان سے خواہی نہ خواہی ضرور اس عورت کا نکاح کیا جائے پھر اس سے طلاق