تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہو اس کی طرف ذرا بھی توجہ نہیں دیتے۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ معاشرہ میں سب سے زیادہ کمزور دین ہی ہے اور نزلہ عضو ضعیف پر گرتا ہے، بچوں کو انگریزی پڑھاتے ہیں، یورپ اور امریکہ کے طرز پر زندگی گزارنے کے طور طریقے سکھائے جاتے ہیں، کوٹ پتلون پہننے اور ٹائی لگانے کا ڈھنگ پوری توجہ سے بتاتے ہیں لیکن بیس سال کی اولاد ہوجاتی ہے اسے سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ تک بھی یاد نہیں ہوتا۔ یہ اپنے نفس پر ظلم ہے اور اہل و عیال پر بھی۔ وَفَّقَنَا اللّٰہُ لِمَایُحِبُّ وَیَرْضٰی۔ ۱۰۔ دسویں نصیحت: یہ فرمائی کہ اپنے اہل و عیال کو اللہ کے احکام و قوانین کے بارے میں ڈراتے رہو یہ نویں نصیحت کا تکملہ ہے۔ مطلب یہ ہے کہ محض ڈنڈے ہی کے زور سے کام نہ چلاؤ اس میں تو گھر والے صرف تم سے ڈریں گے۔ فکر یہ کرو کہ خدا سے ڈریں، ان کے دل میں خدائے پاک کا خوف بٹھانے کی کوشش کرو۔ اگر خدا کا خوف بیوی بچوں کے دل میں بٹھا دیا تو فرائض کی ادائیگی میں اور گناہ چھوڑنے میں اور نوافل و اذکار کے لگنے میں انھیں تکلیف محسوس نہ ہوگی جس کے سامنے قبر کے حالات بیان ہوتے رہتے ہوں، میدان حشر کی نفسا نفسی کا عالم بیان کیا جاتا ہو، دوزخ کے سخت عذاب کی کیفیت سنائی جاتی ہو، وہ شخص کیسے گناہوں کی جرات کرسکے گا اور کیونکر خدائے پاک کی رضا اور ہمیشہ کے آرام و راحت کی جگہ یعنی جنت کا طالب نہ ہوگا۔ ان نصیحتوں میں آخری دو نصیحتیں ایسی ہیں کہ ان کی طرف عورتوں کو زیادہ توجہ دینا لازم ہے، کیوں کہ مرد عموماً کمانے کے لیے نکل جاتے ہیں۔ بعض لوگ تو مہینوں بلکہ برسوں میں نوکری سے واپس آتے ہیں، اس زمانہ میں بچوں کی دیکھ بھال اور ان کے دین و ایمان کی نگرانی ماؤں ہی کے ذمہ ہوتی ہے اور یہ تو عموماً روزانہ ہوتا ہے کہ مرد گھنٹوں کے لیے ڈیوٹی پر چلے جاتے ہیں، پیچھے بچے ماؤں کے حوالے رہتے ہیں اور سات آٹھ سال تک بچہ ماں ہی کے ساتھ چمٹا رہتا ہے، ماں اگر اس زمانہ میں اپنا رنگ ڈھنگ دینی بنائے رہے اور بچوں کو دین کے احکام پر ڈالے، نماز روزہ سکھائے اور بتائے، کفر و شرک اور بدعت اور خدائے پاک کی نافرمانی سے بچائے اور دنیا و آخرت میں جو اس کے نقصانات ہیں ان سے آگاہ کرتی رہے تو پوری نسل کا اٹھان نیک اور صالح ہو۔ کیوں کہ سب سے پہلا مدرسہ ماں کی گود ہے۔ افسوس ہے کہ آج مائیں اپنے بچوں کا ناس خود ہی کھوتی ہیں، ان کو دین پر کیا لگاتیں بے دینی پر لگادیتی ہیں، اس میں بچوں پر بھی ظلم ہوتا ہے اور اپنے آپ پر بھی۔ عورتیں اپنی اولاد کے لیے زیادہ پیسے والی ملازمت چاہتی ہیں، اس سلسلہ میں حرام و حلال کا بھی خیال نہیں کرتیں اور اولاد کو یورپ اور امریکہ کے بے شرم لوگوں کی پوشاک میں دیکھنا چاہتی ہیں اور دنیا ہی کو ان کی زندگی کا مقصد بنادیتی ہیں، یہ