تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ انھوں نے حضور اقدس ﷺ سے عرض کیا۔ یارسول اللہ ﷺ کیا آپ کو اپنے چچا حمزہؓ کی لڑکی سے نکاح کی رغبت ہے؟ (رغبت ہو تو بات چلائی جائے) کیوں کہ قریش کی عورتوں میں وہ سب سے زیادہ حسین لڑکی ہے، آپ نے فرمایا (میرا نکاح اس سے کیسے ہوسکتا ہے؟ وہ تو میرے دودھ شریک بھائی کی لڑکی ہے) کیا تمھیں معلوم نہیں کہ حمزہ میرے دودھ شریک بھائی ہیں اور اللہ جل جلالہ نے نسب کی وجہ سے جو رشتے حرام قرار دیئے ہیں وہ رضاعت کی وجہ سے بھی حرام قرار دیئے ہیں۔ (حمزہؓ گو چچا ہیں اور چچا کی لڑکی سے درست ہے لیکن چچا کے ہوتے ہوئے چوں کہ وہ دودھ شریک بھائی بھی ہیں اس لیے ان کی لڑکی سے نکاح نہیں ہوسکتا)۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۲۷۳ بحوالہ مسلم) ۱۴۶۔ وَعَنْ عَائِشَۃَ ؓ قَالَتْ جَائَ عَمِّیْ مِنَ الرَّضَاعَۃِ فَاسَتْاذَنَ عَلَیَّ فَابَیْتُ اَنْ اٰذَنَ لَہٗ حَتّٰی اَسْاَلَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ فَجَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ فَجَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ فَسَاَلتُہٗ فَقَالَ اِنَّہٗ عَمَّکِ فَاْذِنِیْ لَہٗ قَالَتْ فَقُلْتُ لَہٗ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ اِنَّمَا اَرْضَعْتَنِیْ الْمَرْأَۃُ وَلَمْ یُرْضِعْنِی الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اِنَّہٗ عَمَّکِ فَلْیَلِجِ عَلَیْکِ وَذٰلِکَ بَعْدَ مَا ضُرِبَ عَلَیْنَا الْحِجَابُ۔ (رواہ البخاری و مسلم) حضرت عائشہؓ نے اپنا واقعہ بیان فرمایا کہ میرے رضاعی چچا (افلح نامی) نے پردہ کے احکام نازل ہونے کے بعد میرے پاس اندر آنے کی اجازت چاہی (حضرت عائشہؓ نے ابوالقعیس کی بیوی کا دودھ پیا تھا جس کی وجہ سے ابوالقیس ان کے دودھ کے رشتہ سے والد ہوگئے اور ان کے بھائی افلح اسی رشتہ سے چچا ہوگئے) جب انھوں نے اجازت چاہی تو میں نے اندر آنے کی اجازت نہ دی اور کہا کہ حضور اقدس ﷺ سے دریافت کیے بغیر اجازت نہ دوں گی۔ جب حضور اقدس ﷺ زنان خانہ میں تشریف لائے تو میں نے دریافت کیا، آپ نے فرمایا (ہاں) وہ تمہارا دودھ کے رشتہ سے چچا ہے اور اسے اندر آنے کی اجازت دے دو، میں نے عرض کیا۔ یارسول اللہ ﷺ ! مجھے تو عورت نے دودھ پلایا ہے (اس کی بہن خالہ بن جائے یہ تو سمجھ میں آتا ہے) مجھے مرد نے دودھ نہیں پلایا (اس عورت کے شوہر نے) مجھے دودھ پلایا ہوتا تو اس کا بھائی میرا چچا بن جاتا۔ آپ نے فرمایا۔ بلاشبہ وہ تمہارا چچا ہے وہ تمہارے پاس اندر گھر میں آسکتا ہے (کیوں کہ جس مرد کی وجہ سے دودھ اترا وہ باپ ہوگیا اور اس کا بھائی دودھ پینے والے بچہ کا چچا ہوگیا۔‘‘ (مشکوٰۃ ص ۲۷۳ عن البخاری و مسلم) ۱۴۷۔ وَعَنْ اَبِیْ ھُرِیْرَۃَ ؓ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ نَھٰی اَنْ تُنْکَحَ الْمَرْأَۃُ عَلٰی عَمَّتِھَا اَوِالْعَمَّۃُ عَلٰی بِنْتِ اَخِیْھَا وَالْمَرْأَۃُ عَلٰی خَالَتِھَا اَوِالْخَالَۃُ عَلٰی بِنْتِ اُخْتِھَا لَا تُنْکَحُ الصُّغْرٰی عَلَی الْکُبْرٰی وَلَا الْکُبْرٰی عَلَی الصُّغْرٰی۔ (رواہ الترمذی و ابو داود) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ کسی عورت کا نکاح ایسے مرد سے نہ کیا جائے جس کے نکاح میں پہلے سے اس عورت کی پھوپھی ہو اور اس سے بھی منع فرمایا کہ کسی عورت کا نکاح ایسے مرد سے کیا جائے جس کے نکاح میں پہلے سے اس عورت کے بھائی کی لڑکی ہو (اسی طرح) اس سے بھی منع فرمایا کہ کسی عورت کا نکاح ایسے مرد سے کیا جائے جس کے نکاح میں پہلے سے اس عورت کی خالہ ہو، اور اس سے بھی منع فرمایا کہ ایسے مرد سے کسی عورت کا نکاح کیا جائے جس کے نکاح میں پہلے سے اس عورت کی بہن کی لڑکی ہو، کسی مرد کے نکاح میں بڑی (یعنی پھوپھی یا خالہ) کے ہوتے ہوئے چھوٹی (یعنی بھتیجی اور بھانجی) کا نکاح اس مرد سے نہ کیا جائے کسی مرد کے نکاح میں چھوٹی (یعنی بھتیجی یا بھانجی) کے ہوتے ہوئے بڑی (یعنی پھوپھی اور خالہ) کا نکاح اس مرد سے نہ