تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھی ضرورت ہے کہ عورت دین دار تلاش کی جائے جو اعمال صالح کی خوگر ہو، مذکورہ بالا حدیثوں میں اسی مضمون کی طر ف اشارہ کیا گیا ہے۔ پہلی حدیث میں فرمایا کہ عورت کی دین داری دیکھ کر نکاح کرلو۔ اس کا مال و جمال، نیز مرتبہ و حیثیت نہ دیکھو۔ اگر عورت دین دار نہ ہو تو شوہر کے حقوق ادا کرے گی، نہ اولاد کو دین دار بنائے گی، شوہر کا مال بے جا اڑائے گی، نامحرموں کے سامنے بے پردہ ہوکر آئے گی اور اس سے طرح طرح کی تکلیفیں پہنچیں گی۔ اسی لیے تو سرور عالم ﷺ نے فرمایا کہ خَیْرُ مَتَاعِ الدُّنْیَا الْمَرْئَ ۃُ الصَّالِحَۃُ یعنی دنیا میں نفع حاصل کرنے کی جو چیزیں ہیں، ان میں سب سے بہتر نیک عورت ہے۔ بہت سے لوگ خوبصورت عورت پر ریجھ جاتے ہیں، اس کی سفید کھال کو دیکھ لیتے ہیں لیکن سیاہ قلب کو نہیں دیکھتے، وہ ہے تو خوبصورت لیکن نہ روزہ رکھتی ہے، نہ نماز پڑھتی ہے، دن بھر غیبتوں میں مبتلا اور ساس نندوں سے لڑنے میں مشغول رہتی ہے۔ شوہر کی پوری آمدنی پر قبضہ کرلیتی ہے، اگر شوہر والدہ کو کوئی پیسہ دے دے تو ناراض، والد کی خدمت کرے تو غصہ، بہنوں کو کچھ دے دے تو خفگی، پہلی بیوی کی اولاد پر خرچ کردے تو لڑتے لڑتے جان تباہ کردے، رات دن لڑائی اور شوہر کے لیے ایک عذاب، خوبصورتی دیکھ کر شادی کرنے سے ایسی آفتیں آجاتی ہیں۔ دین دار عورت کا شوہر اگر اپنے ماں باپ پر خرچ نہ بھی کرے گا تب بھی وہ صلہ رحمی کی ترغیب دے گی او رنیکی پر آمادہ کرے گی۔ سب کے حقوق خود بھی پہچانے گی اور شوہر کو بھی حق شناسی پرابھارے گی۔ بس آج کل شوہر ایکٹریس بیوی سے اور عورتیں فلم کار اور موسیقار شوہر سے شادی کرنے کو کمال سمجھتی ہیں۔ کہاں کی دین داری اور کیسی شرافت سب کو بالائے طاق رکھ چکے ہیں۔ دین داری، خدا ترسی عیب بن چکی ہے اور ان سب کے باوجود دامان محمد ﷺ سے بھی وابستگی کے دعوے دار ہیں، کیا یہ حماقت اور جہالت نہیں۔ ہم پہلے لکھ چکے ہیں کہ آج کل پڑھی لکھی لڑکیاں بھی معاشرہ میں مصیبت بن گئی ہیں، لڑکیوں کو میٹرک ہی نہیں بلکہ بی۔ اے، ایم۔ اے، پی۔ ایچ۔ ڈی تک کراتے ہیں، اب ان کے لیے جوڑ ڈھونڈتے ہیں تو ایسا شخص چاہتے ہیں جو تعلیم میں ان کے برابر یا ان سے زیادہ ہو، ایسا شخص نہیں ملتا، یا ملتا ہے تو اس کی اپنی شرطیں لڑکی والے پوری نہیں کرپاتے۔ لامحالہ تیس تیس سالہ بلکہ اس سے بھی زیادہ عمر تک کی لڑکیاں یوں ہی بیٹھی رہتی ہیں، جس عورت کا کالج میں آنا جانا رہا، یونیورسٹی میں آئی گئی اس کے دین دار اور پردہ دار ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ دین دار مرد اسے پسند نہیں کرتے اور وہ دین دار کو پسند نہیں کرتی اور مطلب کا جوڑ ملتا نہیں۔ لہٰذا یا تو بیٹھی رہ جاتی ہے یا بے دین کے پلے پڑتی ہیں۔ پھر دونوں سے مل کر پیدا ہونے والے بچوں کو خالص یورپین بنادیتے ہیں۔ غرضیکہ