تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گی۔ اسی لیے تو سرور کونین ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب کوئی ایسا شخص تمہارے پاس نکاح کا پیغام بھیجے جس کے اخلا ق اوردین داری سے تم خوش ہو تو اس کا پیغام ردنہ کرو بلکہ جس عورت سے نکاح کرنے کا پیغام دیا ہے اس سے نکاح کردو۔ اگر تم ایسا نہ کروگے تو زمین پر بڑا فتنہ و فساد ہوگا۔ اگر پیغام دینے والے مرد میں دین داری اور حسن خلقی نہ دیکھی بلکہ صرف مال یا حسن و جمال یا دنیوی منصب و مرتبہ دیکھ لیا اور ان چیزوں کے پیش نظر کسی عورت کا نکاح کردیا تو اس عورت کی دین داری تو تباہ ہو ہی جائے گی جس کی وجہ سے آخرت برباد ہوگی مگر اس کی دنیا بھی آرام سے نہ گزرے گی، جو خدا کو جانتا ہے چوں کہ وہ احکام شریعت کو سمجھتا ہے اس لیے وہ مخلوق کے حقوق بھی ادا کرے گا اور ایذا و تکلیف سے باز رہے گا جو خدا کا نہیں وہ کسی کا نہیں، جس نے اپنے خالق و مالک کے احکام کی پرواہ نہ کی وہ اپنے ماتحت مخلوق کے حقوق ادا کرنے اور آرام پہنچانے کے لیے کیوں کر فکرمند ہوسکتا ہے۔ آج کل دین کو نہیں دیکھتے، دوسری چیزیں دیکھ کر لڑکی بیاہ دیتے ہیں، کوئی دنیوی تعلیم دیکھ کر اور کوئی مال دیکھ کر رشتہ کردیتا ہے اور کوئی دنیوی عہدہ و ملازمت دیکھ کر اپنی لڑکی دے دیتا ہے۔ پھر اس کے نتیجے بھگتتے رہتے ہیں، یہ لوگ مسائل نہ جاننے کی وجہ سے تین طلاق دے کر بھی عورت کو رکھے رہتے ہیں، اور ان میں ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو سال دو سال تعلقات ٹھیک رکھ کر عورت کو گھرمیں چھوڑ دیتے ہیں، نہ اسے طلاق دیتے ہیں، نہ خرچہ پانی دیتے ہیں، اور بعض بداخلاق لوگ بے جا مارپیٹ کرکے عورت کو ڈھیر کردیتے ہیں۔ اب لڑکی کے اولیاء مفتی کے پاس آتے ہیں کہ بڑے ظالم سے پالا پڑا، وہ تو ایسا ہے، ویساہے، کوئی چھٹکارا کا راستہ نکالیے، حالاں کہ جب اس سے نکاح کیا تھا وہ اس وقت بھی ایسا ہی تھا، جو لوگ خدا ترس دین دار ہیں ان کی داڑھیوں سے ڈرتے ہیں، اگر ان کو لڑکی دے دیں تو گویا لڑکی داڑھی کے دو تولہ بوجھ میں دب جائے گی اور گویا لڑکی کے ماں باپ معاشرہ میں بے عزت ہوجائیں گے۔ اناللہ وانا الیہ راجعون۔ جب دین دار ناپسند ہیں تو لامحالہ بے دینوں اور ٹیڈیوں نیز ہیپیوں کو لڑکیاں دیتے ہیں، پھر یہ لوگ مندرجہ بالا طریقوں سے تکلیف پہنچاتے ہیں۔ افسوس ہے کہ دین دار لڑکی بھی بے دین کے پلے باندھ دیتے ہیں جو اس بے چاری کو نہ نماز پڑھنے دے نہ روزہ رکھنے دے، بے پردہ ہونے پر مجبور کرتا ہے اور سینما ساتھ لے جانے کے لیے ضد کرتا ہے۔ یہ وہی فتنہ و فساد ہے جس کا حدیث شریف میں ذکر فرمایا ہے کہ اگرایسے شخص سے لڑکی کا نکاح نہ کروگے جس کی دین داری اور خوش خلقی سے اطمینان ہو تو زمین میں بڑا فتنہ اور (لمبا) چوڑا فساد ہوگا۔ البتہ بعض ظاہری دین داروں سے بھی تکلیف پہنچ جاتی ہے، مگر یہ لوگ ہیں جو حقیقی دین دار نہیں ہوتے۔ باطن کی اصلاح نہ ہونے کی وجہ سے مصیبت بنتے ہیں، دین دار وہ ہے جس کا ظاہر و باطن دونوں اخلاق حسنہ اور اعمال صالحہ سے آراستہ ہوں۔ جس طرح سے شوہر دین دار، خدا ترس تلاش کرنے کی ضرورت ہے، اسی طرح یہ