تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جائیں گے، اور ساری مخلوق مرجائے گی اور سب مرے ہوئے بے ہوش ہوجائیں گے، مگر جس کو اللہ چاہے گا بے ہوشی سے بچالے گا اور ایک مدت اسی کیفیت پر گزر جائے گی۔ عقیدہ: پھر جب اللہ تعالیٰ کو منظور ہوگا، دوسری بار پھر صور پھونکا جائے گا۔ اس سے پھر سارا عالم پیدا ہوجائے گا، مردے زندہ ہوجائیں گے، اور ایک میدان میں حساب کتاب کے لیے سب اکٹھے ہوں گے۔ اسی کو روز قیامت کہتے ہیں۔ اس کی تکلیفوں سے گھبرا کر سب لوگ حضرات انبیاء کرام ؑ کے پاس سفارش کرانے جائیں گے، سب انکار کردیں گے۔ بالآخر ہمارے حضور ﷺ سفارش کریں گے۔ حساب کتاب شروع ہوگا، ترازو کھڑی کی جائے گی، بھلے برے عمل تولے جائیں گے، اعمال پر فیصلے ہوں گے، بعض بے حساب جنت میں چلے جائیں گے، نیکوں کا نامہ اعما ل داہنے ہاتھ میں اور بروں کا بائیں ہاتھ میں پشت کے پیچھے سے دیاجائے گا، ہمارے حضور ﷺ اپنی امت کو حوض کوثر سے پانی پلائیں گے، جو دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہوگا، پھر پل صراط پر چلنا ہوگا، جو نیک لوگ ہیں وہ اس سے پار ہوکر بہشت میں پہنچ جائیں گے، جو کافر اور بدکار ہیں وہ کٹ کر دوزخ میں گر پڑیں گے۔ عقیدہ: دوزخ پیدا ہوچکی ہے، اس میں سانپ اور بچھواور طرح طرح کا عذاب ہے، دوزخیوں میں سے جن میں ذرا بھی ایمان ہوگا وہ اپنے اعمال کی سزا بھگت کر پیغمبروں اور نیک بندوں کی سفارش سے نکل کر بہشت میں داخل ہوجائیں گے، خواہ کتنے ہی بڑے گناہ گار ہوں، اور جو کافر و مشرک ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے نہ ان میں سے نکلیں گے، نہ کبھی ان کی بخشش ہوگی، اور نہ ان کو کبھی موت آئے گی، ہمیشہ عذاب میں رہیں گے۔ عقیدہ: بہشت بھی پیدا ہوچکی ہے اور اس میں طرح طرح کے چین اور نعمتیں ہیں، بہشتیوں کو کسی طرح کا ڈر اور غم نہ ہوگا اور کسی طرح کی کوئی تکلیف، دکھ یا تھکن نہ ہوگی، اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے، نہ اس سے نکلیں گے، نہ نکالے جائیں گے، نہ نکلنا چاہیں گے، ان کو کبھی موت نہ آئے گی، ہمیشہ عیش و آرام سے رہیں گے۔ عقیدہ: اللہ تعالیٰ کو اختیار ہے کہ چھوٹے گناہ پر سزا دے یا بڑے گناہ کو اپنی مہربانی سے معاف کردے، اور اس پر بالکل سزا نہ دے۔ عقیدہ: شرک اور کفر کا گناہ اللہ تعالیٰ کبھی کسی کو معاف نہیں کرتا اور اس کے علاوہ جو اور گناہ ہیں ان میں سے جس کو چاہے گا اپنی مہربانی سے معاف فرمادے گا۔ عقیدہ: جن لوگوں کا نام لے کر اللہ اور رسول ﷺ نے ان کا بہشتی ہونا بتادیا ہے ان کے سوا کسی کے بہشتی ہونے کایقینی حکم نہیں لگاسکتے، البتہ کسی کے بارے میں اس کے اچھے اعمال دیکھ کر اچھا گمان رکھنا اور اچھی امید رکھنا درست ہے۔