تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں آیا ہے۔ چناں چہ حضرت عبد اللہ بن عمروؓ سے روایت ہے۔ ایک شخص نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ﷺ بے شک اذان دینے والے ہم سے فضیلت میں بڑھے جارہے ہیں (ہم کو یہ فضیلت کیسے حاصل ہو) اس کے جواب میں آں حضرت ﷺ نے فرمایا کہ تم اسی طرح کہتے جاؤ جیسے اذان دینے والے کہتے ہیں۔ پھر جب اذان کا جواب ختم ہوجائے تو اللہ سے سوال کرو، جو مانگو گے دے دیا جائے گا۔ (رواہ ابوداؤد) دوسری حدیث میں مذکور ہے کہ جب موذن کی اذان سنے تو جس طرح وہ کہے اسی طرح کہتا جائے۔ البتہ حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ اور حَیَّ عَلَی الْفَلَاح کے جواب میں لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ کہے، جب اذان کا جواب دے چکے تو درود شریف پڑھ کرحضور اقدس ﷺ کے لیے اللہ سے وسیلہ کا سوال کرے۔ وسیلہ جنت میں ایک بلنددرجہ ہے۔ یہ اللہ کے ایک ہی بندے کو ملے گا۔ آپ نے فرمایا کہ میں امید کرتا ہوں کہ وہ ایک بندہ میں ہی ہوں گا۔ پس جس نے میرے لیے وسیلہ کا سوال کیا اس کے لیے میری شفاعت حلال ہوگئی۔ یعنی اس نے ایسا کام کیا جس کی وجہ سے سفارش کروانے کا راستہ نکال لیا۔ (مشکوٰۃ المصابیح) اذان کے بعد کی جو دعا مشروع ہے یعنی اَللّٰہُمَّ رَبَّ ہٰذِہِ الدَّعْوَۃِ آخرتک اس میں وسیلہ کا سوال موجود ہے۔ یہ مختلف اوقات کی دعاؤں کے ذیل میں آرہی ہے انشاء اللہ۔ ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ لا یرد الدعاء بین الاذان ولاقامۃ یعنی اذان و اقامت کے درمیان دعا رد نہیں کی جاتی۔ یعنی ضرور قبول ہوتی ہے۔ علمائے حدیث نے اس کے دو مطلب لکھے ہیں، ایک یہ کہ جس وقت اذان ہو رہی ہو اور جس وقت اقامت ہورہی ہو۔ اس وقت دعا ضرور قبول ہوتی ہے اور دوسرا مطلب یہ بتایا ہے کہ اذان ختم ہونے کے بعد سے اقامت کے ختم ہونے تک جو وقفہ ہے اس میں دعا ضرور قبول ہوتی ہے۔ (بذل المجہود) مومن بندہ کو لگا رہنا چاہیے اپنے رب سے مانگتا ہی رہے۔ قبولیت دعاکا دوسرا خاص موقع یہ بتایا ہے کہ جب مسلمانوں اور کافروں میں جنگ ہورہی ہو اور ایک دوسرے کو قتل کررہے ہوں وہ وقت بھی دعا کی قبولیت کا ہے۔ درحقیقت وہ وقت بہت کٹھن ہوتا ہے، اس وقت اللہ کو یاد کرنا اور اللہ سے مانگنا واقعی اللہ سے خاص تعلق کی دلیل ہے، اس موقع پر دعا کی طرف وہی شخص متوجہ ہوگا جس کے دل میں دعا کی عظمت اور اہمیت ہوگی اور دعا بھی خلوص دل سے نکلے گی، افسوس ہے کہ مسلمانوں نے اسلامی جہاد چھوڑ دیا ہے، اس لیے غیروں کی نظروں میں حقیر ہیں اور جہاد کی خاص برکتوں سے محروم ہیں۔ اگر کہیں جنگ ہے تو مسلمانوں میں ہے یا کافروں میں ہے تو اسلام کے مطابق نہیں اور اللہ کے لیے نہیں بلکہ وطن اور ملک کے لیے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ حدیث بالا میں قبولیت دعا کا تیسرا خاص موقع بتاتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ بارش کے وقت دعا قبول ہوتی ہے، بارش خود اللہ کی رحمت ہے، جس وقت یہ رحمت متوجہ ہو اس وقت دعا کرلی جائے تو دوسری رحمت بھی متوجہ ہوجاتی ہے۔ یعنی بارگاہ الٰہی