تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صَالِحًاط}1 (1 المؤمنون: ۵۱) وَقَالَ تَعَالیٰ: {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰکُمْ}1 (1 البقرۃ:۱۷۲) ثُمَّ ذَکَرَ الرَّجُلَ یُطِیْلُ السَّفَرََ اَشْعَثَ اَغْبَرَ یَمُدُّیَدَیْہِ اِلَی السَّمَائِ یَارَبِّ یَارَبِّ وَمَطْعَمُہٗ حَرَامٌ وَمَشْرَبُہٗ حَرَامٌ وَّمَلْبَسُہٗ حَرَامٌ وَّغُذِیَ بِالْحَرَامِ فَاَنّٰی یُسْتَجَابُ لِذَالِکَ۔ (رواہ مسلم) حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ بے شک اللہ پاک ہے اور وہ پاک ہی (مال اور قول و عمل) قبول فرماتا ہے۔ (پھر فرمایا کہ) بلاشبہ (حلال کھانے کے بارے میں) اللہ جل جلالہ نے پیغمبروں کو جو حکم فرمایا وہی مومنین کو حکم فرمایا ہے۔ چناں چہ پیغمبروں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ رسولو! طیب چیزیں کھاؤ اور نیک کام کرو اور مومنین کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ اے ایمان والو! جو پاک چیزیں ہم نے تم کو دی ہیں ان میں سے کھاؤ، اس کے بعد حضور اقدس ﷺ نے ایسے شخص کا ذکر کیا جو لمبا سفر کررہا ہو، اس کے بال بکھرے ہوئے ہوں، جسم پر گرد و غبار اٹا ہو اور وہ آسمان کی طرف ہاتھ پھیلائے یارب یارب کہہ کر دعا کرتا ہو، یہ شخص دعا تو کررہا ہے اور حال یہ ہے کہ اس کا کھانا حرام ہے اور پینا حرام ہے اور پہننا حرام ہے اور اس کو حرام غذا دی گئی ہے۔ پس ان حالات کی وجہ سے اس کی دعا کیونکر قبول ہوگی۔ (مشکوٰۃ المصابیح ص ۲۴۱ بحوالہ مسلم) تشریح: اس حدیث میں اول تو حرام سے پرہیز کرنے اور حلال کھانے کی اہمیت اور ضرورت پر زور دیا ہے اور بتایا ہے کہ جو صدقہ حلال مال سے ہوگا وہی قبول ہوگا، اللہ تعالیٰ پاک ہے اور اس کی بارگاہ میں پاک چیزیں ہی پسند ہوسکتی ہیں۔ حضور اقدس ﷺ نے قرآن مجید کی دو آیتیں تلاوت فرمائیں، پہلی آیت میں حضرات انبیاء ؑ کو حکم ہے کہ پاک چیزیں کھائیں اور نیک عمل کریں، اور دوسری آیت میں ایمان والوں کو حکم ہے کہ اللہ پاک کی عطا کردہ چیزوں میں سے پاک چیزیں کھائیں۔ حضور اقدس ﷺ نے دونوں آیات کا ذکر کرکے فرمایا ہے اور اللہ جل جلالہ نے جو حکم اپنے پیغمبروں کو دیا ہے کہ حلال کھائیں وہی حکم اپنے مومن بندوں کو دیا ہے، حلال کی اہمیت اور ضرورت ظاہر کرنے کے بعد آپ نے ایک ایسے شخص کا ذکر کیا جو لمبے سفر میں ہو اور بدحالی کی وجہ سے اس کے بال بکھرے ہوئے ہوں، جسم پر غبار پڑا ہو اور وہ اپنی اس بدحالی میں آسمان کی طرف دعا کرتے ہوئے یارب یارب کہہ کر خدائے پاک کو پکار رہا ہو اور چاہتا ہو کہ میری حاجت قبول ہوجائے، بھلا اس کی دعا کیسے قبول ہوسکتی ہے؟ کیوں کہ اس کاکھانا حرام ہے، پینا حرام ہے اور لباس حرام ہے اور اس کو حرام کی غذا دی گئی ہے۔ مسافر کا شمار ان لوگوں میں ہے جن کی دعا خصوصیت سے قبول ہوتی ہے اور مضطر و پریشان حال شخص کی بھی دعا قبولیت سے قریب تر ہوتی ہے، لیکن مسافر اور پریشان حال ہونے کے باوجود ایسے شخص کی دعا قبول نہیں ہوتی جس کا کھانا پینا اور پہننا حرام ہو۔ آج کل بہت سی دعائیں کی جاتی ہیں، لیکن دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔ لوگ شکایتیں کرتے پھرتے ہیں کہ دعاؤں کاا س قدر اہتمام کیا اور اتنی بار دعا کی، لیکن میری دعا قبول نہیں ہوئی، شکایت کرنے والے کو چاہیے کہ پہلے اپنا حال دیکھیں اور اپنی زندگی کا جائزہ لیں کہ میں حلال کتنا کھاتا ہوں اور حرام کتنا اور