تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
طرح شائع کرنا مناسب نہ ہوگا، کیوں کہ کتابی صورت میں جس طرح ترتیب سے لانے کی ضرورت ہے وہ ترتیب البلاغ کی اقساط میں ملحوظ نہ رہی تھی۔ لہٰذا احقر نے البلاغ میں شائع شدہ اقساط کو یکجا کیا، پھر ان کو جدید ترتیب دی، ان شائع شدہ اقساط کو ایک مرتب کتاب بنایا تو اچھی خاصی ضخیم کتاب تیار ہوگئی جو ناظرین کے ہاتھوں میں ہے۔ اس کی ترتیب اس طرح رکھی ہے کہ اول کتاب الایمان، پھر کتاب الوضوؤالغسل، اس کے بعد کتاب الصلوٰۃ، کتاب الزکوٰۃوالصدقات، کتاب الصوم، کتاب الحج، کتاب فضائل القرآن، کتاب الذکر والدعا، کتاب النکاح، کتاب الطلاق، کتاب تربیۃ الاولاد وغیرہ علی الترتیب آگئی ہیں۔ کتابی صورت میں لانے کے لیے ترتیب و تبویب کا کام شروع کیا تو خیال ہوا کہ بہت سی احادیث جو البلاغ میں شائع نہیں ہوئیں ان کو بھی جزو کتاب بنادیا جائے، لہٰذا ایسی بہت سی احادیث کا ترجمہ و تشریح لکھ کر جزو کتاب بنادیا جو البلاغ میں شائع نہیں ہوئی تھیں، کتاب الایمان تو تقریباً سب ہی کے بعد میں لکھی ہے، جامعیت کے اعتبار سے ’’بہشتی زیور‘‘ کے بعد یہ پہلی ضخیم کتاب ہے جس کا موضوع خواتین اور ان کے مسائل ہیں۔ (مفید تو سب ہی کے لیے ہے مگر خصوصی خطاب عورتوں سے ہے) کتاب کی ترتیب میں اس بات کا خاص خیال رکھا ہے کہ احادیث کی روایت کرنے والی صحابی خواتین ہوں، اور مسائل بھی وہ ہوں جو عورتوں سے متعلق ہیں اور کہیں کہیں حسب ضرورت و مقام صحابی مردوں کی مرویات بھی آگئی ہیں، کہیں مضامین میں تکرارجس کو قندمکرر سمجھ کر گوارا کرلیا گیا ہے، چوں کہ نصیحت و عظمت مقصود ہے اس لیے تکرار مفید ہی ہے۔ احادیث کی ضروری تشریحات کے ساتھ دور حاضر کے معاشرہ پر جگہ جگہ تبصرہ کیا گیا ہے اور موجودہ رواج اور سماج میں جو اسلام کے خلاف راہیں اختیار کرلی گئی ہیں، خاص طور پر ان کی نشاندہی کی گئی ہے اور یہ سب اخلاص پر مبنی ہے۔ طعن و تشنیع مقصود نہیں ہے۔البلاغ میں احقر کے اس مضمون کا عنوان ’’خواتین اسلام سے رسول اللہ ﷺ کی باتیں‘‘ تھا۔ کتابی صورت میں لانے کے بعد پہلے نام کو باقی رکھتے ہوئے مختصر نام ’’تحفہ خواتین‘‘ بھی اس کے ساتھ ملحق کرتا ہوں، اور اس کا پورا نام ’’تحفہ خواتین عرف خواتین اسلام سے رسول اللہ ﷺ کی باتیں‘‘ تجویز کررہا ہوں، بچیوں کے جہیز میں دینے کے لیے بہترین کتاب تیار ہوگئی، وللہ الحمد۔ حضرت اقدس مفتی صاحب رحمتہ اللہ کی زندگی ہی میں اس کی ترتیب کا کام شروع ہوگیا تھا، مگر میں اپنی سستی و کاہلی کی وجہ سے ان کے سامنے پورا نہ کرسکا، حضرت موصوف قدس سرہٗ آج اس دنیا میں ہوتے تو اس مجموعہ کو دیکھ کر بہت خوش ہوتے، اللہ جل جلالہ حضرت موصوف پر لاکھ لاکھ رحمتوں کی بارش فرمائے، جنھوں نے ’’دارالعلوم کراچی‘‘ قائم کیا، پھر دارالعلوم کا ترجمان ماہنامہ