تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اللہﷺ آپ نے اس بات سے منع فرمایا تھا کہ قربانیوں کا گوشت تین دن سے زیادہ بہ طور ذخیرہ نہ رکھا جائے۔ آپ نے فرمایا، گزشتہ سال میں نے صرف اس جماعت کی وجہ سے منع کیا تھا جو بقر عید کے موقعہ پر تمہارے پاس آگئی تھی۔ بس اب کھاؤ اور صدقہ کرو اور آئندہ کام آنے کے لیے بھی ذخیرہ رکھ لو۔ (ابوداؤد شریف:۲/ ۳۸۸، مطبع نور محمد۔ کراچی) تشریح: اللہ جل جلالہ کی رضا کے لیے قربانی کا جانور ذبح کردینے سے قربانی ادا ہوجاتی ہے، اس کا گوشت اور پوست اللہ کے ہاں نہیں پہنچتا (کیوں کہ اللہ کو کسی چیز کی حاجت نہیں ہے) اس کے یہاں اخلاص اور نیک نیتی پر ثواب ملتا ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے: {لَنْ یَّنَالَ اللّٰہَ لُحُوْمُہَا وَلَا دِمَآؤُہَا وَلٰـکِنْ یَّنَالُہُ التَّقْوٰی مِنْکُمْط کَذٰلِکَ سَخَّرَہَا لَکُمْ لِتُکَبِّرُوا اللّٰہَ عَلٰی مَا ہَدٰیکُمْط وَبَشِّرِ الْمُحْسِنِیْنَo}1 (1 الحج: ۳۷ اللہ تعالیٰ کے پاس نہ ان کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ ان کا خون، لیکن اس کے پاس تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے ان جانوروں کو تمہارے زیر حکم کردیا کہ تم اس بات پر اللہ کی بڑائی (بیان) کرو کہ اس نے تم کو (اس طرح قربانی کی) توفیق دی اور اخلاص والوں کو خوش خبری سنادیجیے۔ جو کوئی شخص قربانی کرتا ہے وہ قربانی کے گوشت اور کھال اور ہڈی ہر چیز کا مالک ہوتا ہے۔ اگر وہ کسی مسکین کو کچھ بھی نہ دے تب بھی قربانی ادا ہوجاتی ہے۔ کیوں کہ اصلی مقصد اللہ کی رضا کے لیے خون بہانا اور جان جاں آفریں کے حوالے کرنا ہے۔ لیکن جب قربانی کرلی تو فقرأ، مساکین کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ اپنے بال بچوں کو کھلائے، خود کھائے، جب تک مناسب جانے بعد میں خرچ کرنے کے لیے ذخیرہ کرلے۔ فریج میں رکھے، سکھا کر محفوظ کرلے، سال دو سال اگر قربانی کا گوشت رکھارہے تو بھی کوئی گناہ نہیں ۔ حضور اقدسﷺ نے عارضی طور پر ایک سال تین دن سے زیادہ بہ طور ذخیرہ رکھنے سے منع فرمایا تھا اور اس کی وجہ یہ تھی جو اوپر حدیث میں مذکور ہوئی کہ کچھ لوگ دیہات سے آگئے تھے۔ ان کی خوراک کا انتظام فرمانا مقصود تھا۔ پھر بعد میں آئندہ کے لیے اس کے ذخیرہ کرنے کی اجازت دے دی۔ سابق حکم کو منسوخ فرمایا اور فرمایا: فَکُلُوْا وَتَصَدَّقُوْا وَادَّخِرُوْا یعنی کھاؤ، صدقہ کرو اور ذخیرہ کرو۔ حضرت نبیشہ ہذلی ؓ سے مروی ہے کہ حضور اقدسﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میں نے تم کو اس بات سے منع کیا تھا کہ قربانیوں کا گوشت تین دن سے زیادہ کھاؤ۔ جس کا مقصد یہ تھا کہ اس گوشت میں تم سب کے لیے گنجائش ہوجائے (یعنی قربانی کرنے والوں اور قربانی نہ کرنے والوں سب کو پہنچ جائے) اللہ جل جلالہ نے رزق میں گنجائش دے دی۔ لہٰذا تم کھاؤ اور ذخیرہ کرکے رکھو اور صدقہ کرکے ثواب حاصل کرو اور یہ بھی فرمایا کہ خبردار یہ دن کھانے پینے اور اللہ کا ذکر کرنے کے ہیں ۔ (ابوداؤد شریف) قربانی کے گوشت سے صدقہ کرنا حدیث بالا سے معلوم ہوا اور جب گوشت پکائے تو پڑوسیوں اور عزیزوں کا خیال رکھنا بھی مناسب ہے، ان لوگوں کی دعوت کردے یا