تحفہ خواتین - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سب کے ہاتھوں سے زیادہ لمبے نکلے (اور یہی سمجھ لیا گیا کہ سب سے پہلے حضرت سودہ ؓ کی وفات ہوگی، لیکن ہوا یہ کہ سب سے پہلے حضرت زینب ؓ نے وفات پائی لہٰذا) اب پتہ چلا کہ (سب سے پہلے وفات پانے والی کے ہاتھوں کے لمبے ہونے کا مطلب یہ نہ تھا کہ ناپنے میں ہاتھ لمبے ہوں گے۔ بلکہ لمبے ہاتھوں کا مقصد زیادہ صدقہ کرنا تھا، سب سے پہلے حضرت زینب ؓ کی وفات ہوئی وہ صدقہ کرنے کو (بہ نسبت دوسری بیویوں کے زیادہ) پسند کرتی تھیں ۔ (مشکوٰۃ المصابیح: ص ۱۶۵ بحوالہ بخاری) تشریح: حضرت سودہ اور حضرت زینب ؓ بھی حضور اقدسﷺ کی بیویوں میں سے تھیں، حضرت سودہ ؓ سے مکہ ہی میں حضرت خدیجہ ؓ کی وفات کے بعد آں حضرتﷺ کا نکاح ہو گیاتھا۔ دوسری بیویوں کی نسبت ان کے ہاتھ لمبے تھے حضرت زینب ؓ حضور اقدسﷺ کی پھوپھی زاد بہن تھیں، پہلے ان کا نکاح حضرت زید بن حارثہ ؓ سے ہوا تھا، آپس میں نباہ نہ ہوا تو انھوں نے طلاق دے دی۔ ان کی طلاق و عدت کے بعد اللہ پاک نے آں حضرتﷺ سے حضرت زینب ؓ کا نکاح کر دیا تھا۔ سورہ احزاب میں فرمایا: {فَلَمَّا قَضٰی زَیْدٌ مِّنْہَا وَطَرًا زَوَّجْنٰکَہَا}1 (1 الأحزاب: ۳۷ پھر جب زید کا اس سے دل بھر گیا تو ہم نے آپ سے اس کا نکاح کر دیا۔ اسی وجہ سے حضرت زینب ؓ دوسری بیویوں کے مقابلے میں فخر کے طور پر فرمایا کرتی تھیں کہ تمہارا نکاح اولیاو اقربا نے کیا اور میرا نکاح اللہ تعالیٰ نے رسول اللہﷺ سے کیا ، ان سے ۵ ہجری میں آپ کا نکاح ہوا اور آپ کی وفات کے بعد سب سے پہلے ۲۰ یا ۲۱ ہجری میں ان کی وفات ہوئی، ان کی روایت کی ہوئی حدیثیں بھی حدیث شریف کی کتابوں میں ملتی ہیں حضرت عائشہ ؓ نے ان سے بعض روایتیں بیان کی ہیں ۔ (حضرت زینب کے یہ سب حالات الا ستیعاب اور الا صابہ سے لیے گئے) حضرت زینب ؓ کے بارے میں حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا: وَلَمْ تَکُنِ امْرَئَۃٌ مِّنْھَا خَیْرًا ِفی الْدِّیْنِ وَاَتْقٰی لِلّٰہِ وَاصْدَقَ حَدِیْثًا وَاَوْصَلَ لِلرَّحِمِ وَاَعْظَمَ صَدَقَۃً وَاَشَدَّ تَبَذُّلًا لِنَفْسِھَا فِی الْعَمَلِ الَّذِیْ تَتَصَدَّقُ بِہٖ وَتَتَقَرَّبُ اِلَی اللّٰہِ ل۔ یعنی کوئی عور ت دین داری اور پرہیز گاری اور خدا ترسی اور راست بازی اور صلہ رحمی اور صدقہ کرنے میں زینب ؓ سے بڑھ کر نہ تھی، صدقہ کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کی نزدیکی حاصل کرنے کے لیے خوب محنت سے مال حاصل کرتی تھیں اور اس میں ان سے بڑھ کر کوئی عورت نہ تھی۔ (الا ستیعاب) اس عبارت کے ترجمہ کو غو ر سے پڑھو اور دیکھو کہ یہ ایک سو تن کی گواہی ہے۔ اس سے جہاں حضرت زینب ؓ کے دینی کمالات ظاہر ہوئے وہاں حضرت عائشہ ؓ کی سچائی اور بے نفسی بھی معلوم ہوئی ، اپنی سوتن کے کمالات کا اقرار کرنا بہت بڑی بات ہے۔ آج کل کی عورتیں ذرا سینے پر ہاتھ رکھ کر سوچیں کہ ان میں حق گوئی اور بے نفسی کہاں تک ہے خصوصاً اپنی سوتن کے حق میں یا جس سے کینہ کپٹ ہو اس کے بارے میں کیا تعریف کا کوئی کلمہ کہہ سکتی ہیں، حضرت